فکسنگ سے پیسا کمائو، معافی مانگو، واپس آ جائو، جاوید میانداد پالیسی پر پھٹ پڑے

Apr 24, 2020

لاہور ( وائس آف ایشیا)سابق کپتان جاوید میانداد فکسنگ کرو پیسہ کماؤ، معافی مانگو اور واپس آ جاؤ کی پالیسی پر پھٹ پڑے۔ جاوید میانداد نے کہاکہ فکسرز کو قانون کے شکنجے میں کسنے کیلیے کرمنل قانون بنانے کی بات چھوڑیں بس جسے فکسنگ میں ملوث دیکھیں اٹھا کر باہر پھینک دیں، ماضی میں کھلاڑی قانونی داوؤ پیچ لڑا کربچ گئے، جب میں کوچ تھا تو سب رنگے ہاتھوں پکڑے گئے تھے ان کا کیا ہوا؟ میں نے ایک ایک چیز بتا دی تھی کیا بنا؟ زیرو ٹالرنس کی بات کرتے ہیں عمل ذرا بھی نہیں ہوتا۔محمد عامر اور شرجیل خان کی واپسی کے سوال پر انھوں نے کہا کہ چوروں کی کہیں بھی جگہ نہیں ہوتی، ملک سب سے پہلے آتا ہے، اگر کوئی کھلاڑی اس سے غداری کرے تو اسے واپس لانے سے پاکستان کیسے اوپر جائیگا؟ ہمیں تو ایسی سزا اور تاثر دینا چاہیے کہ کوئی آئندہ جرات نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب میں کوئی چوری کرے تو ہاتھ کاٹ دیتے ہیں، آپکے پاس پہلے سے قانون موجود ہے، پاکستان اسلامی ملک ہے تو کوئی بھی غلطی کرے اسے چوراہے پر لٹکا دیں،اگر کسی سیاستدان کو کرپشن پر گرفتار کیا جا سکتا ہے تو کھلاڑی کو کیوں نہیں، اگر قانون کی پاسداری نہیں ہوگی تو کون ڈرے گا، معاف کرکے واپس لے آئیںگے تو کس کو نصیحت ہوگی، کوئی بھی ملک کے خلاف ہے تو اسکو سزا ملنا چاہیے، ایک سوال یہ بھی ہے کہ کیا آپ نے کرپشن کرنے والوں سے چوری کا پیسہ واپس لیا؟ یہ کیا بات ہوئی کہ پیسہ کما لو، معافی مانگ لو اور واپس آجاؤ۔جاوید میانداد نے کہا کہ پاکستان ورلڈ کپ 1992ء جیتا تو ملک میں ڈپارٹمنٹل کرکٹ تھی، ہاکی کو بھی محکمے سپورٹ کر رہے تھے، سکواش سٹارز جہانگیر خان اور جان شیر خان کے پیچھے بھی ڈپارٹمنٹس تھے،اب کھلاڑی بھوک سے مر رہے ہوں گے تو کرکٹ کیسے کھیلیں گے،اس سے پی ٹی آئی کو اگلے الیکشن میں فرق پڑے گا، نوجوان کرکٹرز بھی عمران خان کے ساتھ تھے، ان کی نوکریاں گئیں، اب آئندہ وہ انھیں سپورٹ نہیں کریں گے، جب نئے سسٹم کی باتیں شروع ہوئیں تو میں نے آواز اٹھائی تھی، آپ ڈپارٹمنٹس سے کہیں گے تو بھی وہ ٹیم نہیں بنائیں گے۔انھوں نے کہا کہ اصل مسئلہ نظام نہیں بلکہ سفارش اور پیسہ ہے،اس کی وجہ سے ایماندار لوگ تو منظرعام سے ہی غائب ہیں، میرٹ پر عمل ہوا تو اچھے لوگ سامنے آئیں گے۔ پی سی بی حکام کے حوالے سے ایک سوال پر جاوید میانداد نے کہا کہ کسی بھی دہری شہریت کے حامل کو پاکستان میں عہدے پر نہیں رکھنا چاہیے، سب سے پہلے تو اس کا پاسپورٹ سرینڈر کرانا چاہیے،اسے اہم پوزیشنز کبھی نہیں سونپیں، کل کو اس نے کچھ غلط کیا تو وہ تو باہر چلا جائے گا پھر اسے واپس لانا بڑا مشکل ہوگا،اس ملک کو لوٹنے والے سب باہر بیٹھے ہیں، دوہری شہریت کی وجہ سے ان کوواپس نہیں لایا جا سکتا، ان کا دوسرا ملک انھیں سپورٹ کرتا ہے۔

مزیدخبریں