دو ہفتوں میں کافی گہما گہمی دیکھنے کو ملی ہر کوئی اپنے موکلات سے خبریں وصول کر رہا تھا اور اپنا تجزیہ پیش کر رہا تھا۔ مگر سوائے چند لوگوں کے کوئی بھی نہیں جانتا تھا کہ اصل میں ہو کیا رہا ہے اور سچ کیا ہے؟ تمام ٹی وی چینلز اور اخبارات مختلف دعوئوں اور خبروں سے بھرے پڑے تھے مگر اگلے لمحے یا اگلے دن حقیقت بالکل مختلف ہوتی تھی ۔ ا س سارے منظر نامے میں دیکھا جائے تو ایک طرف معلومات اور خبروں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی اور دوسری جانب ٹی وی چینلز اور دیگر سوشل میڈیا ماہرین اپنی چھوڑتے رہے۔ حالات کس کروٹ جا رہے ہیں کسی کو اصل خبر نہیں ملی۔ لوگوں میں بہت ساری غلط فہمیوں نے بھی جنم لیا مگر پھر وزیر اعظم پاکستان اور وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے آنے والے بیانات نے بہت سارے معاملات کو واضح کر دیا۔اللہ کا شکر ہے کہ اب حالات بالکل ٹھیک ہیں اور وہ جو افرتفری والا دور تھا وہ گزر چکا۔ معاملا اب پاکستان کے منتخب نمائندگان کے ہاتھ میں اور پاکستان کی قومی اسمبلی میں ہیں امید ہے کہ اس معاملے پر سب سے بہتر فیصلہ ہو جائے گا جو ہر مسلمان اور پاکستانی کے دل کی آواز ہو گا۔ حالات درست سمت جا رہے ہیں مگر ایسے موقع پر بھی کچھ موقع پرست ، نہایت بڑی پوست کے مالک مگر اتنے ہی غیر سنجیدہ اپوزیشن ممبران کو بھی دیکھنا ہو گا جو نہ جانے کس ایجنڈے پر گامزن ہیں اور اس واقعہ کو جسے حکومت نے بخوبی سنبھال لیا ہے اب اس پر سیاست کر کے ملک کو نا صرف بدنام کرنا چاہتے ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی ملکی وقار کو داو پر لگانے کو تیار ہیں۔ اس سے قبل پلوامہ حملے کے بعد جو ہوا اور کیسے پاکستانی شاہینوں نے دشمن کو دن کی روشنی میں ناکوں چنے چبوائے ، اور پوری دنیا نے پاکستانی افواج کا لوہا تسلیم کیا مگر سابقہ سپیکر اسمبلی اور سینئر اپوزیشن رہنما کے ایک غیر سنجیدہ اور غیر ضروری بیان نے سب کو شرمندہ کروایا۔ اب بھی لگتا ہے کہ ان کی حکمت عملی ویسی ہی ہے۔ مگر ہم سب کو یاد ہے کہ جب گھٹیا بیان بازی کی گئی تھی تو اس دن بھی ایوان میں فواد چوہدری نے کھڑے ہو کر ٹھیک جواب دیا تھا اور اب جو حالات ہیں ان میں یہ بات بہت ہی موزوں ہے کہ عمران خان نے بہادر اور جوشیلے سپاہی کو دوبارہ وزیر انفارمیشن کا قلمدان دیا ہے ۔ فواد چوہدری انتہائی زیرک اور ذہین انسان ہیں ۔ ان کے ہی توسط سے ہمیں کچھ ایسے لوگوں کے بارے میں علم ہوا جو سالوں تک سرکاری خزانے پر بوجھ بنے رہے اور کچھ پورے ملک کو ایک چاند نہ دکھا سکے مگر جب سے اپنے عہدے سے فارغ ہوئے ہیں ہر معاملے پر حکومت کو چاند دکھانے کے لئے پر تولتے ہیں۔
فواد چوہدری نے کبھی کسی ذاتیات کو نہیں چھیڑا مگر جس کسی نے ملک کے مفاد سے ہٹ کر کچھ کیا ہے یا وہ جن کا قبلہ درست نہیں فواد چوہدری نے پھر ان کا کچھ نہیں چھوڑا۔ آج کل جو حالات چل رہے ہیں وہ کافی گھمبیر ہیں اور معاملات بہت زیادہ الجھے ہوئے ہیں تو ایسے میں ایک برق رفتار اور اپنے کپتان کی طرح نہ تھکنے والا بندہ ہی ان حالات میں پرفارم کر سکتا ہے۔ فواد چوہدری سے گزارش ہے کہ ہمارے میڈیا اب کافی حد تک مینج ہو چکا ہے اور ان کو بس توجہ دیں مگر حالیہ واقعہ میں جس چیز نے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو پہنچایا ہے وہ بھارت کی جانب سے سوشل میڈیا میں غلط معلومات کو پھیلانا ہے۔ ان حالات میں ان کو سوشل میڈیا کے حوالے سے کوئی جامع پالیسی بنانی پڑے گی اور سوشل میڈیا کو مکمل نہ سہی مگر جہاں تک ممکن ہے اس کو کنٹرول کرنا ہو گا۔ واٹس ایپ پر موجود گروپس کے بارے میں آگاہی دینا ہو گی، تا کہ عام لوگ ایسے گروپس کو رپورٹ کریں یا پھر بلاک کریں جن کے ایڈمن یا ہینڈلرز بھارتی ہیں۔ پاکستان میں اس وقت ایسے ہزاروں واٹس ایپ اور ٹیلیگرام کے گروپس کام کر رہے ہیں جو کہ بھارت سے آپریٹ ہو رہے ہیں اور وہاں بھارتی ادارے مستقل بنیادوں پر ان گروپس میں پاکستانی زبانوں میں مختلف تصاویر اور جعلی ویڈیوز بنا کر شر انگیزی کو ہوا دیتے ہیں اور ملک میں فرقہ وارانہ اور لسانی فساد کو پھیلانے میں سرگرم ہیں۔ہمارے بہت سارے لوگوں نے ففتھ جنریشن وار فئیر کو بھی ایک مذاق بنا دیا ہے اور ایسے لوگ اپنی سرزمین پر بیٹھ کر ہی اپنے ملک کے خلاف سوشل میڈیا پر سر گرم ہیں ۔ چوہدری فواد سے گزارش ہے کہ یہ تو ایک دو فتنہ نما سازشیں ہیں جو انفارمیشن کو استعمال کر کے پاکستان کی نظریاتی بنیادوں کو کھوکھلا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اب جب آپ وزیر ہیں تو آپ کو ان تمام شرانگیزوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنا پڑے گا۔ آپ سائنس اور ٹیکنالوجی کے بھی وزیر رہے ہیں تو جناب ان فتنوں سے نمٹنے کے لئے آ پ کو وہاں سے بھی مدد اور آئیڈیاز مل سکتے ہیں۔ بہرحال جو بھی ہو اب ہمیں امید ہے کہ آپ کے آنے سے اس شعبے میں بہت ساری تبدیلی آئے گی اور ملک کے امن و امان میں آپ اپنا کردار اور بہتر طریقے سے ادا کر سکیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ
خان کا فرنٹ لائن سپاہی
Apr 24, 2021