نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بھارت میں سینٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) نے ایک اور تنازعہ کو جنم دیدیا، دسویں جماعت کی درسی کتاب سے فیض احمد فیض کی نظم نکال دی گئی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق سینٹرل بورڈ کی جانب سے درسی کتاب کے لیے نیا نصاب جاری کردیا گیا، جس میں پہلے نصاب میں موجود برصغیر کے نامور شاعر فیض احمد فیض کے اشعار موجود تھے۔ اس کتاب کے مواد میں دو پوسٹرز اور سیاسی کارٹون بھی موجود تھے تاہم سوشل سائنس کے کورس سے اس مواد کو ہٹادیا گیا۔ فیض کے جن اشعار کو ہٹایا گیا ہے ان میں سے ایک حصہ یہ ہے:
چشم نم جان شوریدہ کافی نہیں
تہمت عشق پوشیدہ کافی نہیں
آج بازار میں پا بہ جولاں چلو
دست افشاں چلو مست و رقصاں چلو
اس کے شعر کے بارے میں ایک ویب پورٹل کا کہنا ہے کہ یہ اس وقت کا ہے جب فیض احمد فیض کو لاہور میں جیل سے ایک دندان ساز کے پاس تانگے میں لے کر جایا جارہا تھا، جبکہ وہ اس وقت ہتھکڑیوں میں جکڑے ہوئے تھے۔
فیض احمد فیض کے اشعار کا دوسرا حصہ یہ ہے:
ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد
پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد
کب نظر میں آئے گی بے داغ سبزے کی بہار
خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد
اسی ویب پورٹل کا ان اشعار سے متعلق کہنا تھا کہ فیض نے ان اشعار پر مشتمل نظم اس وقت لکھی جب وہ 1974 کو ڈھاکا سے وطن واپس آرہے تھے۔
فیض نظم