نوجوان نسل بالخصوص طلبا و طالبات کو منشیات کی لعنت سے محفوظ رکھنے کیلئے اہم پیغام میں آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ منشیات کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے والدین، عزیز و اقارب، معاشرہ اور سول سوسائٹی سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، سگریٹ نوشی منشیات کی پہلی سیڑھی ہے، والدین کو چاہئے کہ بچہ جب سگریٹ نوشی کی جانب راغب ہو تو اسے سختی کے ساتھ روکیں۔ ڈاکٹر عثمان انور نے کہا کہ اگر بچے کا رویہ تبدیل ہونا شروع ہو، وہ بلا وجہ غصہ کرے، تیز ڈرائیونگ کرے، اونچی آواز میں میوزک سنے تو اس تبدیلی کی وجہ منشیات کا استعمال بھی ہوسکتا ہے، منشیات کی لعنت سے اپنے بچوں اور نوجوان نسل کو محفوظ رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ معاشرہ، رشتے دار، محلے دار اور والدین سگریٹ نوشی پر ہی بچوں کو روکیں اور ان کی کڑی نگرانی شروع کر دیں، یہ بچے پاکستانی قوم کا مستقبل ہیں اور ان کا بہترین علاج انتہائی ضروری ہے جو والدین اور معاشرے کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔ آئی جی پنجاب نے کہا کہ نوجوانوں کی رگوں میں اندھیرا اتارنے والے موت کے سوداگر پنجاب پولیس کا ٹارگٹ ہیں جنہیں ہم سزائے موت تک لے جا رہے ہیں، پولیس ٹیمیں رواں برس صوبہ بھر میں آپریشنز کے دوران 7 ہزار منشیات فروشوں کو گرفتار کرکے جیل بھجوا چکی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سکولز، کالجز اور دیگر تعلیمی اداروں سمیت ہاسٹلز کے گردونواح میں بھی روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری ہیں، منشیات فروشی کے قلع قمع کیلئے پولیس، اینٹی نارکوٹکس فورس اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ مل کر آپریشنز میں مصروف ہیں، اگر کوئی بچہ منشیات کا شکار ہو کر منشیات فروشی کے مکروہ نیٹ ورک کا حصہ جائے تو اس پر پرچہ بھی ہوسکتا ہے۔ عثمان انور کا مزید کہنا تھا کہ منشیات سے بچوں کو محفوظ رکھنے کیلئے اپنی ذمہ داری کا احساس کریں، گھر، محلے اور سکول کی سطح پر روک ٹوک پر توجہ دیں، آئیے مل کر بچوں کو منشیات کی لعنت سے محفوظ رکھنے کا عہد کریں اور اس پر ہر صورت عمل درآمد یقینی بنائیں۔