پنجاب یونیورسٹی کتاب میلہ

معظم احمد
 دنیا کی قوت کا سرچشمہ علم ہے اور علم کتابوں سے ملتا ہے آج دنیا بھر میں مسلمانوں کے بے حیثیت ہونے کی اصل وجہ علم سے انحراف ہے۔ ترقی کے اس دور میں جہاں ہماری نوجوان نسل جدید ٹیکناجوجیزکے استعمال کی عادی ہو چکی ہے اور کتب بینی کا عمل معدوم ہوتا جا رہا ہے وہاں پنجاب یونیورسٹی کی موجودہ انتظامیہ نے وائس چانسلر پروفیسرڈاکٹر خالد کی قیادت میں تقریباً 9سال بعد تین روزہ کتاب میلے کا انعقاد کیاتاکہ کسی طرح نوجوان نسل میں مطالعے کی عادات کو فروغ مل سکے۔ تقریب کا افتتاح سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان جبکہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودفیکلٹی ممبران،انتظامی عہدیداران اورطلباؤ طالبات سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد کی بڑی تعدادبھی موقع پر موجود تھی۔ کئی برس بعد پنجاب بالخصوص لاہور کی کسی جامعہ میں اتنا بڑی تقریب کاانعقاد لوگوں کے لئے حیرانی کے ساتھ خوشی کا باعث رہا۔شاید یہی وجہ تھی کہ پاکستان کے تمام ٹی وی چینلز نے اس خوبصورت تقریب کی بھرپور کوریج کے لئے اپنے نمائندگا ن کو پابند کیا۔ملک محمد احمد خان نے کہ کتب بینی کے فروغ اور معاشرے میں مثبت تبدیلیوں کے لئے کتاب میلے کے انعقادکو اہم قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں پنجاب یونیورسٹی کا کتاب میلہ ایک باقاعدہ ایونٹ ہوا کرتا تھااور طویل وقفے بعد اس تقریب میں شرکت کرنے پر خوشی محسوس ہو رہی ہے۔ انہوں نے اتنی شاندار روایت کی بحالی کیلئے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود اور ان کی ٹیم کو مبارک باد پیش کی۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کتاب کو دنیا کی ترقی کا ہتھیار قرار دیتے ہوئے بتایا کہ د نیا بھر میں جتنی بھی خودمختارقومیں ہیں وہاں بڑی بڑی لائبریریاں موجو د ہیں۔ موجودہ حالات کے تناظر میں جہاں ہماری قوم تقسیم کا شکار ہوچکی ہے ایسے میں کتاب کلچر کو پروان چڑھانا بہت ضروری ہے۔ ڈاکٹر خالد محمود کے مطابق تین روزہ کتاب میلے میں پبلشرز سے اس لئے کم فیس لی گئی تاکہ کتابوں پرزیادہ رعایت دی جاسکے۔ ڈاکٹر خالد محمود کے مطابق رواں برس میلے میں 140 سے زائد قومی و بین الاقوامی پبلشرز نے مختلف موضوعات پر مبنی کتب کے سٹالز سجائے۔ کتاب میلے کے پہلے روز ڈاکٹر سعید الہی، ڈین نیپا نوید الٰہی، جماعت اسلامی کے جنرل سیکرٹری امیر العظیم، سینئررہنما فرید پراچہ، نامور کالم نگاروں، صحافیوں، وکلاء￿ ، ڈاکٹرز، مصنفین، شعراء￿ ، سکول، کالجز اوردیگر جامعات سے ہزاروں افراد نے شرکت کی اور در حقیقت ایک عظیم الشان میلے کا سماں رہا۔ اگر ہم بات کریں دوسرے روز کی تو پہلے دن کی طرح ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور صرف ایک دن میں 33ہزار کتابوں کی فروخت ہوئی۔ دوسرے روز چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے کتاب میلے میں مختلف سٹالز کادورہ کیا اوریونیورسٹی میں لمبے تعطل کے بعدمثبت سرگرمی کو خوب سراہا۔ انہوں نے دیگر جامعات کو بھی پنجاب یونیورسٹی کی طرح کتاب میلے کے انعقاد پر ابھارا۔ انہوں نے کتاب کو شخصیت میں نکھار اور مثبت تبدیلیوں کا موجب قرار دیا۔تیسرے روز کتاب میلے میں صوبائی وزیر برائے سکول ایجوکیشن رانا سکند ر حیات، امیر جماعت اسلامی سراج الحق، چیئرمین انسٹیٹیوٹ فار لیگل ریسرچ اینڈ ایڈووکیسی سید شہباز بخاری، سینئر صحافی سلمان غنی، فرخ سہیل گوئندی،سلمان عابد،الطاف حسن قریشی، نجم ولی خان،یاسر پیرزادہ، ڈائریکٹر کو آرڈینیشن پنجاب ہائیرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر تنویر قاسم اور فیملیز نے بھرپور شرکت کی۔ جبکہ صرف پہلے دو روز میں 80ہزار سے زائد کتابیں فروخت ہوچکی تھیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر برائے سکول ایجوکیشن رانا سکند ر حیات نے کہا ہے کہ علم کے فروغ میں کتابوں کا بہت اہم کردار ہوتا ہے جس کے لئے پنجاب یونیورسٹی میں سجایا گیا میلہ بہترین کاوش ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...