اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بزنس سمٹ 2024 اسلام اباد میں جاری ہے۔ پہلے روز بزنس سمٹ کے مختلف سیشنز ہوئے جن میں چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی، وفاقی وزیر منصوبہ بندی پروفیسر احسن اقبال، سابق گورنر سٹیٹ بینک ڈاکٹر عشرت حسین اور دوسرے رہنماؤں نے خطاب کیا۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لئے مربوط کوششوں کے ساتھ موثر حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی۔ انتخابات کے بعد بھی سیاسی طاقتوں کے درمیان اختلافات ہیں، اس کو ختم کرنے کے لئے مذاکرات شروع کرنا ہوں گے۔ موسمیاتی تغیرات دنیا بھر کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ سوشل سیفٹی نیٹ ورک اور وسائل کے موثر استعمال کے حوالے سے حکمت عملی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونٹی فوڈز، نٹ شیل گروپ کے زیر اہتمام بزنس سمٹ میں لیڈرز کا 7ویں ایڈیشن ایک موثر پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔ میں اس اہم فورم پر مدعو کرنے پر آپ سب کا مشکور ہوں جس میں دنیا بھر کے کامیاب تاجر وسرمایہ کار اور کاروباری حضرات موجود ہیں۔ چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ امید ہے کہ اس سمٹ کے دور رس نتائج سامنے آئیں گے۔ ہمیں ملکی معیشت و دیگر چیلنجز سے نمٹنے اور اقتصادی ترقی کے لئے موثر حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی۔ امید ہے کہ ملک کو سکیورٹی، معاشی، ماحولیاتی، سماجی اور بالخصوص آبادی میں ہوشربا اضافے سے نمٹنے کیلئے اس پلیٹ فارم سے موثر تجاویز میسر ہوں گی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کے لئے مربوط کوششوں کے ساتھ موثر حکمت عملی اختیار کرنا ہوگی اور خاص طور پر دہشت گردی کے خلاف اور علاقائی استحکام کی جانب خصوصی توجہ دینا ہوگی۔ وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہم تمام اخراجات ادھار لے کر کر رہے ہیں۔ پاکستان کو اگلے تین سال میں 70 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں۔ بزنس سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی ترقی کیلئے امن، استحکام اور پالیسیز کا تسلسل ضروری ہے اور کم از کم دس سال کا تسلسل ہونا چاہیے، پاکستان میں سیاسی تسلسل قائم نہ ہوا تو دائروں میں گھومتے رہیں گے، 7 فیصد معاشی گروتھ سے 2047ء تک پاکستان 2 ہزار ارب ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نو فیصد معاشی گروتھ کے ساتھ 2047ء تک تین ہزار ارب ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے ایس آئی ایف سی بہت اچھا حل ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم جلد سعودی عرب کا دورہ کریں گے۔ اس کے بعد سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان متوقع ہے۔ سعودی عرب جلد پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا۔ وزیر منصوبہ بندی نے مزید کہا کہ چین کے ساتھ بھی سی پیک کے دوسرے فیز کیلئے بات چیت کر رہے ہیں۔ یو اے ای، کویت اور قطر سے بھی بات چیت ہورہی ہے۔ اب ہم ان سے مدد نہیں مانگ رہے، سرمایہ کاری پر بات کی جارہی ہے۔ ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا کہ پاکستان نے ادویات سازی میں ایف ڈی اے اور عالمی ادارہ صحت کے معیارات کو لاگو نہیں کیا جس کی وجہ سے ادویات کی برآمدات 400 ملین ڈالر سے زائد نہیں ہے۔ جبکہ بھارت 28 ارب اور بنگلہ دیش 4 سے 5 ارب ڈالر کی برآمد کرتا ہے۔وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے ذریعے انقلاب لانے کیلئے پرعزم ہے۔ حکومت ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے نجی شعبہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ حکومت اور نجی شعبہ کے تعاون سے پائیدار ڈیجیٹل مستقبل کا مشترکہ ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کا معاشی ترقی میں اہم کردار ہے۔ حکومت ملک میں ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کیلئے پرعزم ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے مختلف اقدامات پر کام کر رہے ہیں، ٹیکنالوجی معیشت سمیت ہر شعبہ میں انقلاب لانے کیلئے اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ نوجوان پاکستان کا بڑا اثاثہ ہیں، نوجوانوں کو آئی ٹی کی تعلیم اور ہنر کے ذریعے ملک کا مفید شہری بنایا جا سکتا ہے۔ معیشت اور گورننس میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے۔ ڈیجیٹلائزیشن سے شفافیت اور نظم و نسق میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔