اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر

 اٹک ریفائنری بند ہونے کے دہانے پر، اسمگل شدہ تیل کے استعمال کی وجہ سے مقامی تیل کی طلب میں کمی ہو جانے کا انکشاف۔ تفصیلات کے مطابق اسمگل شدہ ایرانی تیل کے انتہائی منفی اثرات سامنے آنے لگے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سمگل شدہ ایرانی تیل نے مقامی تیل انڈسٹری کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ ایرانی سمگل شدہ تیل کا استعمال بڑھنے کی وجہ سے ملک کی بڑی آئل ریفائنری بندش کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ ملک میں تیل صاف کرنے والی اٹک ریفائنری کے بند ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ ریفائنری انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسمگل شدہ تیل کی فراوانی کے باعث ریفائنری کے تیل کی طلب میں شدید کمی ہوئی ہے، جس کے بعد ریفائنری کی پیداوار کم کر کے 33 فیصد کر دی گئی ہے۔ اوگرا کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اسمگل شدہ تیل کی وجہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں نے ریفائنری سے تیل کی خریداری میں کمی کر دی ہے، جس کے نتیجے میں اٹل آئل ریفائنری کا 32 ہزار 400 بیرل یومیہ تیل صاف کرنے والا یونٹ بند کر دیا گیا ہے۔اوگرا اور پٹرولیم ڈویژن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ اٹک آئل ریفائنری اب صرف 33 فی صد صلاحیت پر چل رہی ہے، کمپنیوں کی جانب سے تیل نہ لینے پر ریفائنری مکمل بند کر دی جائے گی۔ واضح رہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھ جانے کے بعد ہمسایہ ملک ایران سے سستا ایرانی پیڑول بڑی مقدار میں بلوچستان سندھ اور پنجاب میں سمگل کیا جارہا ہے۔ عارف حبیب لمیٹڈ ریسرچ کے جاری کردہ حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اس اسمبگلنگ کے باعث پاکستان میں ڈیزل کی فروخت میں 43 فیصد کمی دیکھی گئی ہے۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق ایران سے پاکستان کو سالانہ 2 ارب 81 کروڑ لیٹر سے زیادہ تیل اسمگل ہوتا ہے، جس سے ملک کو سالانہ 60 ارب روپے سے زیادہ نقصان ہورہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایرانی بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں 76 ڈیلرز تیل اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور یہ تیل ملک بھر میں 995 پیٹرول پمپس پر فروخت ہوتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن