قدیم درسگاہ علی گڑھ یونیورسٹی میں 123سال بعد خاتون کی بطور وی سی تقرری

بھارت کی قدیم تعلیمی درسگاہ علی گڑھ یونیورسٹی میں 123 سال بعد خاتون کی بطور وائس چانسلر تقرری کی گئی ہے۔پروفیسر نعیمہ خاتون نے بھارتی ریاست اتر پردیش میں واقع علی گڑھ مسلم  یونیورسٹی کی وائس چانسلر کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔پروفیسرنعیمہ خاتون علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی 124 سالہ تاریخ میں اس عہدے پر فائز ہونے والی دوسری خاتون ہیں، ان سے پہلے 1920میں علی گڑھ یونیورسٹی کی پہلی چانسلر بھی ایک خاتون بیگم سلطان جہاں تھیں جو اُس وقت غیر منقسم بھارت میں بھوپال ریاست کی نواب تھیں۔علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں وائس چانسلر کاعہدہ سابق وائس چانسلر طارق منصور کے استعفے کے بعد ایک سال سے خالی تھا، طارق منصوراستعفیٰ دینے کے بعد ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی میں شامل ہوگئے تھے اور بی جے پی نے طارق منصور کو اترپردیش میں قانون ساز کونسل کا رکن بنا دیا تھا۔بھارتی وزارت تعلیم کے مطابق نعیمہ خاتون کی مدت ان کے عہدہ سنبھالنے کے دن سے 5 سال یا ان کی عمر70 برس ہونے تک ہوگی۔نعیمہ خاتون نے پیشہ ورانہ سفر اگست 1988میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں بطور لیکچرار شروع کیا، وہ 1998میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور 2006 میں پروفیسر بنیں۔ویمنز کالج میں بطورپرنسپل تقرری سے پہلے وہ سائیکالوجی ڈپارٹمنٹ کی چیئرپرسن کے طورپر خدمات انجام دیتی رہیں، پروفیسر نعیمہ خاتون کئی کتابوں کی مصنفہ بھی ہیں  جب کہ وہ بھارت کی تیسری خاتون وائس چانسلرہیں جنہیں کسی سینٹرل یونیورسٹی میں اس عہدےپرفائزکیا گیا ہے۔نعیمہ خاتون کے علاوہ دھولی پوڑی پنڈت اس وقت جواہر لال نہرو یونیورسٹی دہلی کی وائس چانسلر ہیں جب کہ پروفیسر نجمہ اختر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر کے طورپر گزشتہ برس سبکدوش ہوئی ہیں۔ 

ای پیپر دی نیشن