جنوبی پنجاب کے اضلاع میانوالی ، بھکر ، لیہ ، مظفرگڑھ ، ڈیرہ غازی خان اور رحیم یار خان میں پانی اترنے کے بعد زندگی کسی حد تک معمول پر آرہی ہے، متاثرین اپنے گھروں کو واپس پہنچنا تو شروع ہوگئے ہیں لیکن حکومتی امداد نہ ملنے کی وجہ سے وہ اپنے گھردوبارہ تعمیر کرنے کے قابل نہیں ۔ طبی مراکز اور ہسپتال زیرآب آنے کی وجہ سے لوگوں کو صحت کی سہولیات کے حصول میں بھی مشکلات کا سامنا ہے ۔ لوگوں میں تیزی سے وبائی امراض پھیل رہے ہیں اور خاص طور پر بچے شدید مشکلات کا شکار ہیں ۔ عالمی ادروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے لئے بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو وبائی امراض سے مرنے والوں کی تعداد سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی نسبت کہیں زیادہ ہوگی ۔ رحیم یارخان، مظفرگڑھ ، ڈیرہ غازی خان، لیہ، بھکر اورمیانوالی کے ریلیف کیمپوں میں بھی لوگ وبائی امراض کا شکار ہورہے ہیں۔ ادھر کوٹ ادو اور دائرہ دین پناہ میں ہزاروں افراد نے امداد نہ ملنے پر احتجاج کیا اور مین شاہراہ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کردیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سیلاب کی وجہ سے ان کے گھربار، کاروبار ، مال مویشی سب کچھ تباہ ہوگیا، اب ان کے پاس سرچھپانے کے لئے بھی جگہ نہیں جبکہ ان کے بچے بھوک سے مر رہے ہیں۔ متاثرین نے الزام لگایا کہ مقامی جاگیرداراوران کے کارندے امدادی سامان لوٹ رہے ہیں ۔