طرابلس میں گھمسان کی لڑائی کے بعد باغی معمر قذافی کے گڑھ باب العزیزیہ کا کنٹرول سنبھالنے میں کامیاب ہوگئے تاہم معمر قذافی اور ان کے اہل خانہ تاحال لاپتہ ہیں۔ باغیوں کی اس بڑی پیش رفت کے بعد بن غازی، مصراتہ اور دیگر شہروں میں جشن منایا جارہا ہے۔ دوسری جانب معمر قذافی نے ایک بار پھر جارحیت کے خلاف فتح یا موت تک لڑائی جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ مقامی ٹی وی چینل پر خطاب میں کرنل معمر قذافی نے کہا کہ انہوں نے باب العزیزیہ کو خالی کرنے کا فیصلہ ایک حکمتِ عملی کے تحت کیا۔ باب العزیزیہ پہلے ہی نیٹو کے چونسٹھ حملوں کے بعد ملبے کا ڈھیر بن چکا تھا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ملک سے باغیوں کا صفایا کردیں۔ قذافی مخالفین کی نیشنل کونسل کے ترجمان عبدالحفیظ گوگھا نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ قذافی کو گرفتار کرکے انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں بھیجنے کے بجائے لیبیا میں ہی مقدمہ چلائیں گے۔ تاہم نکاراگوا کے صدر اورٹیکا کے مشیر کا کہنا ہے کہ اگر قذافی چاہیں تو وہ ان کے ملک میں پناہ حاصل کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب باغیوں کی قومی عبوری کونسل کے نمائندے امریکہ، فرانس، اٹلی، برطانیہ ، ترکی اور قطر کے اعلیٰ سطح کے وفود سے آج ملاقات کر رہے ہیں۔ ملاقات میں باغیوں کی جانب سے ملک کو گزشتہ چھ ماہ سے جاری خانہ جنگی کے اثرات سے باہر نکالنے کے لیے ڈھائی ارب ڈالر فراہم کرنے کی اپیل کی جائے گی۔ ادھریورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ لیبیا کی قومی عبوری کونسل کو قذافی حکومت کے منجمد کردہ اثاثوں تک رسائی کے بعد انسانی بنیادوں پر بیرونی امداد کی ضرورت نہیں پڑے گی۔