اسلام آباد (آئی این پی) سپریم کورٹ نے لاہور سے 3 برس قبل لاپتہ ہو نے والے مدثر اقبال کیس کی سماعت 10 روز کے لئے ملتوی کرتے ہوئے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کے سیکرٹری کا اب تک بیان ریکارڈ نہ کر انے پر وضاحت پیش کر نے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا ہم واقعی خودمختار ملک ہیں؟ اگر پاکستان کا کوئی سفارتکار کسی بیرونی ملک میں کوئی غیر قانونی کام کرے تو اسے وہاں کے قانون کے مطابق جواب دہ ہونا پڑتا ہے لیکن یہاں پر اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کے سیکرٹری نے اب تک تفتیش میں تعاون نہیں کیا، کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں، جب کوئی استثنیٰ مانگے گا تو عدالت فیصلہ کرے گی۔ جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے جمعہ کو مقدمے کی سماعت کی تو ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق محمود کھوکھر نے عدالت کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے کے سیکرٹری ”ٹیمپو یکالا“ نے پاکستان واپسی پر مدثر اقبال کے حراستی مرکز میں موجودگی کی رپورٹ بارے میں وضاحت کر نے اور پولیس کے ساتھ تعاون کر نے کا کہا ہے۔ پولیس براہ راست ان سے یا کسی سفارت کار سے رابطہ نہیں کر سکتی۔ جنیوا کنونشن کے تحت سفارت کاروں کو مکمل استثنیٰ حاصل ہے۔ عدالت اس کیس میں فریق بن سکتی ہے۔ اس موقع پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کورٹ کو فریق بننے کا کہہ رہے ہیں۔ اس سے قبل تین بار عدالت یہ حکم دے چکی ہے کہ اقوام متحدہ ورکنگ گروپ کے سیکرٹری کو پولیس کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا مگر ابھی تک ان احکامات پر عمل نہیں کروایا جا سکا۔ سپریم کورٹ نے چکوال سے لاپتہ ہو نے والے دو بھائیوں عمر حیات اور عمر بخت کے مقدمے کی سماعت 28 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے خفیہ ایجنسی کو آئندہ سماعت پر دونوں بھائیوں کو عدالت کے سامنے پیش کر نے کا حکم دے دیا۔