وزیراعظم سیاسی حل نکالیں تھرڈ امپائر کی بات ہوئی تو دور تک جائیگی : سابق صدر…استعفی سمیت کوئی غیر آئینی بات نہیں مانیں گے : نوازشریف‘ زرداری

لاہور (خصوصی رپورٹر+سپیشل رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) سابق صدر آصف زرداری نے گزشتہ روز رائے ونڈ میں وزیراعظم نوازشریف سے ظہرانے پر ملاقات کی۔ جس میں غیرجمہوری سازشوں کو ناکام بنانے پر اتفاق کیا گیا۔ سابق صدر کے ساتھ وزیراعظم کے مذاکرات  کے دو دور ہوئے۔ سابق صدر نے جوڈیشل کمشن کے آپشن کو بہترین قرار دیا۔ سابق صدر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی جوڈیشل کمشن کے فیصلے کی تائید کرے گی۔ آصف زرداری نے حکومت کا بھرپور ساتھ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔ دونوں رہنمائوں نے دھرنوں کے سکرپٹ رائٹر پر شدید تنقید کی۔ سابق صدر نے کہا کہ سخت موقف سے ماحول خراب ہو رہا ہے۔ سابق صدر نے وزیراعظم کو استعفے نہ دینے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کی بھرپور حمایت کرے گی۔ سانحہ ماڈل ٹائون کی تحقیقات کیلئے کمشن قائم کیا جائے۔ وزرا کو سخت زبان استعمال کرنے سے روکا جائے۔  نواز شریف اس صورتحال میں دبائو میں آ کر استعفے نہ دیں معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔ پیپلز پارٹی نے ماضی میں جمہوریت کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں۔ پیپلز پارٹی اب بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ منتخب حکومت ہٹانے کی کوشش کرنے والوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ نواز شریف کو 5 سال حکومت کرنے کا مینڈیٹ ملا، اس کا موقع ملنا چاہئے۔  وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بحرانی کیفیت سے نبٹنے کے لئے افہام تفہیم سے کام لے رہے ہیں۔ ایسے حالات میں پیپلز پارٹی کی جانب سے تعاون پر شکر گزار ہیں۔ پیپلز پارٹی کی جمہوریت کے لئے قربانیاں لائق تحسین ہیں۔ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے ہر قسم کے مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ سیاسی  جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد ہوں تو جمہوریت  کو خطرہ نہیں۔ مسلم لیگ ن جمہوری اداروں کا استحکام چاہتی ہے۔ آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی سب سے زیادہ مقدم ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق ملاقات میں دونوں رہنمائوں کے درمیان درمیانی راستہ نکالنے سے متعلق اتفاق کیا گیا جبکہ دونو رہنمائوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جمہوریت کو کسی صورت ڈی ریل نہیں ہونے دیا جائیگا۔ ملاقات میں کسی بھی قسم کے غیرآئینی اقدام کی حمایت نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے جمہوریت کے لئے ہر طرح کی قربانی دینے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ ملاقات کے بعد صحافیوں کو بریفنگ وفاقی وزراء نے دی جبکہ پیپلزپارٹی کا کوئی رکن بریفنگ میں شریک نہیں ہوا۔ وزراء نے وزیراعظم اور سابق صدر کی ملاقات کو مثبت قراردیا ہے اور کہا ہے کہ  سابق صدر تمام مسائل کا حل آئین و قانون کے مطابق حل کرنے کی تجویز دی ہے۔ وزیراعظم کے استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، پیپلزپارٹی جمہوریت ‘ آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چھ مطالبات میں سے دو مطالبات پہلے ہی حل ہوچکے ہیں، انتخابی اصلاحات کے حوالے سے حکومتی کمشن بنا چکے ہیں، ہمارے دل میں کوئی چور ہوتا یا ہمارے ہاتھ صاف نہ ہوتے تو ہم کمشن نہ بناتے۔  انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے سوا تمام پارٹیاں آئین و قانون اور جمہوریت پر کسی صورت میں آنچ نہیں آنے دیں گی، پاکستان کا مفاد اسی میں ہے کہ سیاستدان بالغ نظری کا مظاہرہ کریں۔ اس موقع پر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ د ھرنے والوں کا حملہ حکومت پر نہیں بلکہ وہ حملہ جمہوریت پر ہے، سابق صدرنے اپنی خواہش پر دورہ کیا ہم ان کے مشکور ہیں عمران خان کو اس ملاقات سے سبق سیکھنا چاہئے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا استعفیٰ ریاست کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی اور قانون کی حکمرانی کے لئے  پیپلز پارٹی ساتھ ہے، جس کیلئے ہم زرداری صاحب کے مشکور ہیں، آصف زرداری نے وزیراعظم اور مسلم لیگ کے آئین سے متعلق موقف کی مکمل حمایت کی۔ صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہو ئے اسحاق ڈار نے کہا کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق اجلاس ہوچکے ہیں،منگل کو پانچواں اجلاس ہوگا۔ تحریک انصاف کے چھ کے چھ مطالبات پورے ہو چکے ہیں، وزیراعظم تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کو خط لکھ چکے ہیں جوڈیشل کمشن کے قیام کیلئے۔ بعدازاں سابق صدر آصف زرداری امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ملاقات کیلئے منصورہ گئے جس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ملاقات میں سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور بحران کے خاتمے کیلئے غور و فکر کیا۔ انہوں نے اپنی پارٹی کی طرف سے ہماری کوششوں پر حوصلہ دیا اور مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس سلسلے کو آگے بھی بڑھایا جائے، پہلی بار پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر چاہتی ہیں کہ پاکستان کیس بدتر صورتحال سے دوچار نہ ہو، اسلام آباد میں سیاسی جماعتوں کے کارکنان پڑائو ڈالے ہوئے ہیں جن کے نعرے پارلیمنٹ تک پہنچتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پُرامن اور باعزت طریقے سے بحران سے نکالا جائے اور فریقین کو عزت کا راستہ دیا جائے۔ آصف زرداری نے کہا ہے کہ ہمارے 4ارکان پر مشتمل کمیٹی آپ سے رابطہ رکھے گی جس میں خورشید شاہ، رحمن ملک ،رضا ربانی شامل ہیں۔ جمعہ کے روز حکومت اور تحریک انصاف میں مذاکرات ہوئے، دونوں فریقین میں تلخی کم ہو رہی ہے، مایوسی ہوئی کہ تحریک انصاف نے استعفے دئیے ہیں لیکن سپیکر قومی اسمبلی سے درخواست کی ہے کہ وہ ان کو وصول نہ کریں۔ تحریک انصاف سے کہا ہے کہ عجلت سے کام نہ لے اور استعفے واپس لے۔ خوشی ہے کہ سپریم کورٹ نے اپنے آپ کو بحران سے الگ کر رکھا ہے۔ تشویش ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی آئی ڈی پیز سے توجہ ہٹ گئی ہے جو پیچھے ہٹ گیا قوم اس کو زیادہ عزت دے گی۔ سب کی خواہش ہے کہ اس صورت حال سے آئین کو نقصان نہ پہنچے۔ مذاکرات کے علاوہ ہمیں کوئی راستہ قابل قبول نہیں۔ یہ پاکستان صرف نوازشریف، عمران خان یا طاہر القادری کا نہیں سب کا ہے۔ منصورہ سے سابق صدر چودھری برادران سے ملاقات کیلئے ان کے گھر پہنچے جہاں پرویزالٰہی نے انکا استقبال کیا۔ ملاقات میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کی مضبوطی پر اتفاق ہوا۔ چودھری شجاعت نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت کی ہٹ دھرمی اور رویوں سے حالات یہاں تک پہنچے۔ سابق صدر نے کہا کہ پاکستان کا مستقبل جمہوریت کے ساتھ وابستہ ہے۔ اس موقع پر پرویزالٰہی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سابق صدر سے کہا ہے کہ وزیراعظم جمہوریت کی خاطر قربانی دیں، ہماری کسی کے ساتھ ذاتی دشمنی نہیں ہے، جمہوریت کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔
لاہور (خبرنگار+ نیوز ایجنسیاں) سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا حق ہے کہ وہ اپنا وقت پورا کرے۔ ڈائیلاگ کرینگے، کرتے رہیں گے اور مسائل کا حل نکالیں گے۔ سیاست کی مضبوطی کیلئے پارلیمنٹ کو مضبوط کرنا ہے۔ امپائر اور تھرڈ امپائر کی بات ہوگی تو بات دور تک جائیگی۔ سیاستدان ہر مسئلے کا حل نکال سکتے ہیں اور نکال لیں گے۔ ہم اپوزیشن ہیں، اپوزیشن رہیں گے، بدتمیزی کی سیاست نہیں کرنا چاہتے۔ 5 سال میرے خلاف غلیظ زبان استعمال کی گئی مگر اسکا جواب نہیں دیا۔ اچھی روایات قائم نہیں کرینگے تو آنیوالوں کیلئے کیا چھوڑ کر جائیں گے۔ وہ گذشتہ روز اولڈ ائرپورٹ لائونج   میں پریس کانفرنس سے خطاب، صحافیوں کے سوالات کا جواب دے رہے تھے۔ آصف زرداری نے کہا کہ وہ پاکستان سے باہر رہ کر بھی پاکستانی ہونے کے ناطے ملک کے حالات سے باخبر تھے۔ جمہوریت کیلئے ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور پیپلز پارٹی کے ورکروں نے بہت قربانیاں دی ہیں، بینظیر بھٹو صرف 17 نشستوں کے ساتھ اسمبلی میں بیٹھی تھیں۔ انہیں بھی کہا گیا تھا کہ دھاندلی ہوئی ہے نتائج قبول نہ کریں مگر انہوں نے کہا کہ نہیں اسمبلی میں بیٹھوں گی۔ جمہوریت کیلئے نتائج قبول کئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات میں انہوں نے کہا ہے کہ صبر و تحمل سے کام لیں۔ معاملات کو سیاسی طور پر ہینڈل کریں۔ دوسرے دوستوں کو بھی کہا ہے کہ سیاسی طور پر ہر چیز کو ہینڈل کریں۔ انہوں نے کہا کہ منصورہ بھی گیا، امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے بھی ملاقات کی اور چودھری برادران سے بھی ملا۔ انہوں نے کہا جمہوریت میں ہر مسئلے کا حل ڈائیلاگ، ڈائیلاگ اور ڈائیلاگ ہے۔ جمہوریت میں دروازے بند نہیں کئے جاتے۔ اگر رنجشیں زیادہ بھی ہوں تو ڈائیلاگ سے دور کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ضرورت ہے کہ ہم مل بیٹھیں۔ اپنے فوجی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وہ اس وقت دہشت گردوں، طالبان سے جنگ لڑ رہے ہیں۔ طالبان نے ہماری زندگیاں اجیرن کر رکھی ہے۔ یہ وقت آپس میں لڑنے کا نہیں۔ انہوں نے کہا 5 سال الزامات لگتے رہے، ایشو اٹھائے جاتے رہے مگر سیاسی طور پر ڈیل کیا، کبھی ایک قدم آگے اور کبھی ایک قدم پیچھے۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے امیر جماعت اسلامی اور چودھری برادران کے علاوہ آج الطاف حسین اور مولانا فضل الرحمن سے بھی رابطہ کیا ہے، ان سے بھی ڈائیلاگ کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت ڈی ریل نہیں ہونی چاہئے۔ ایک جمہوری حکومت کو دوسری حکومت کو چیلنج نہیں کرنا چاہئے۔ سٹریٹ پاور سے چیلنج نہیں کرنا چاہئے، سسٹم کو مضبوط ہونا چاہئے۔ انتخابی اصلاحات ضروری ہیں مگر تمام تبدیلیاں آئین کے دائرے میں رہ کر ہونی چاہئیں۔ کراچی میں سوموار کو سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلایا ہے، سب ملکر حل نکالیں گے۔ آصف زرداری نے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میاں نوازشریف حکومت میں ہیں، نرمی اور پیار سے کام لیں، پیار سے کام کریں تو بہتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ درخت جتنا مضبوط ہو اسے اتنا جھکنا چاہئے، اس بحران میں ہر ایک کو ونر ہونا چاہئے بلکہ پاکستان کو ونر ہونا چاہئے۔ انہوں نے ’’بِلے‘‘ (جنرل پرویز مشرف) کی بیرون ملک روانگی کے بارے پوچھے گئے سوال پر کہا کہ اس بارے میاں نوازشریف سے بات نہیں ہوئی۔ استعفوں اور جمہوریت کو ڈی ریل کئے جانے کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ ایسا موقع آیا تو بات کرینگے۔ عمران خان کے احتجاج اور دھرنے کے بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اسے ناتجربہ کاری نہیں کہیں گے، ہر جماعت کو اپنی سیاسی پوزیشن اختیار کرنے کا حق ہے۔ سیاستدان سیاست کے میدان میں اترتے ہیں، سیاسی میدان میں سیاسی قوتوں کا ہونا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں کوئی ایسی سیاسی جماعت نہیں جہاں سازشیں نہ ہوں۔ موجودہ بحران کے بارے سوال پر کہا کہ وہ جوتشی نہیں کہ مستقبل دیکھ سکوں مگر میری کوشش ہے کہ بحران حل ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے سے سیاست مضبوط ہوگی۔ آئی این پی کے مطابق آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کسی ’’مائنس ون‘‘ فارمولے کی حمایت نہیں کریگی۔ ہم سب ایک ہیں کوئی تھرڈ امپائر نہیں‘ اگر تھرڈ امپائر آئیگا تو ہم تحریک انصاف کو سیاسی میدان میں قدم رکھنے پر خوش آمدید کہتے ہیں‘ میں نجومی نہیں مگر میری اور پارلیمنٹ کی کوشش ہے کہ موجودہ بحران ٹل جائیگا‘ موجودہ پارلیمنٹ عوام کے ووٹوں سے آئی ہے انکو پانچ سالہ آئینی مدت پوری کرنی چاہئے۔ این این آئی کے مطابق آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم سب آپس میں امپائر ہیں اور کوئی تھرڈ امپائر نہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق انہوں نے کہا عمران اور طاہر القادری کی رنجشیں مذاکرات سے دور ہوسکتی ہیں، میں نے کہا کہ معاملے کا حل صرف مذاکرات، مذاکرات اور مذاکرات ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ جمہوریت کا مطلب ڈائیلاگ، ڈائیلاگ اور ڈائیلاگ ہے۔ آصف زرداری کا کہنا تھا کہ فریقین نے ملکر وہ کام کرنا ہے جو پاکستان کے مفاد میں ہو۔ موجودہ صورتحال میں جیت پاکستان کی ہونی چاہئے۔ میرا پاکستان میں ہونا ضروری تھا اسلئے پاکستان پہنچ گیا ہوں۔
آصف زرداری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...