خیبر ایجنسی : افغانستان سے راکٹ حملہ‘ چار فوجی شہید‘ چار زخمی‘ افغان سفیر کی دفتر خارجہ طلبی‘ شدید احتجاج

Aug 24, 2015

خیبر ایجنسی (بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) پاکستان فوج کا کہنا ہے قبائلی علاقے خیبر ایجنسی میں سرحد پار افغانستان سے ہونے والے ایک راکٹ حملے میں فوج کے چار اہلکار شہید اور چار زخمی ہو گئے ہیں۔ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری ہونے والے مختصر بیان میں کہا گیا ہے افغان علاقے سے دہشت گردوں نے خیبر ایجنسی کے دور افتادہ علاقے آخوند درہ میں آٹھ ہزار فٹ کی بلندی پر واقع پاکستانی سرحدی چوکی پر راکٹ گولے داغے۔ بیان میں کہا گیا ہے پاکستانی فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کی جس میں دہشت گردوں کے ایک گروہ کو ختم کر دیا گیا تاہم بیان میں یہ نہیں بتایا گیا مسلح شدت پسندوں کی تعداد کتنی تھی اور ان کا تعلق کس تنظیم سے ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق خیبر ایجنسی میں افغانستان سے راکٹ حملے اور 4 فوجیوں کی شہادت پر افغان سفیر جانان موسیٰ زئی کو دفتر خارجہ میں طلب کیا گیا۔ پاکستان نے افغانستان سے پاکستانی حدود میں راکٹ حملے پر شدید احتجاج کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق راکٹ حملے میں چار فوجی اہلکار شہید ہوئے۔ افغان سفیر کو احتجاجی مراسلہ بھی حوالے کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا افغانستان حملوں کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کرے۔ افغانستان سے پاکستانی سرحدی مقامات بالخصوص باجوڑ ایجنسی، مہمند ایجنسی، چترال اور دیر کے اضلاع میں پہلے بھی حملے ہوتے رہے ہیں تاہم خیبر ایجنسی میں سرحد پار سے حملوں کے واقعات اس سے پہلے کم ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔ آئی این پی کے مطابق آئی اےس پی آر کا کہنا ہے پاک فوج کی بھرپور جوابی کارروائی مےں متعدد دہشتگرد مارے گئے۔ این این آئی/ نوائے وقت نیوز کے مطابق پاک فوج نے بھرپور جواب دیتے ہوئے دہشتگردوں کے ٹھکانے کو تباہ کر دیا جس سے کئی دہشت گرد مارے گئے۔ آئی اےن پی کے مطابق ملک کی تمام سےاسی جماعتوں نے خےبر اےجنسی مےں افغان دہشت گروں کے حملے مےں 4 فوجی جوانوں کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ مےں پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے، خطے مےں امن کے قےام اور دہشت گردی کے خاتمے کےلئے افغانستان کو بھی اپنی سر زمےن پاکستان کے خلاف استعمال نہےں ہونے دےنی چاہئے۔ تحرےک انصاف کے چےئرمےن عمران خان‘ تحرےک انصاف پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرور نے کہا دہشت گردی کے خلاف جنگ مےں افوج پاکستان کی قربانےوں کو پوری قوم سلام پےش کرتی ہے اور دہشت گردی کے اس واقعہ کی شدےد مذمت کرتے ہےں۔ ق لےگ کے صدر چوہدری شجاعت حسےن نے شہید ہونے والے فوجےوں کے ورثاءسے مکمل ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پاکستان صرف اپنے ملک ہی نہےں پورے خطے مےں دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے۔ پےپلزپارٹی کے سےکرٹری جنرل سردار لطےف خان کھوسہ‘ پنجاب کے صدر منظور احمد وٹو نے دہشت گردی کے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے افغانستان سے واقعہ پر شدےد احتجاج کا مطالبہ کیا ہے۔ اے پی پی کے مطابق افغان سفیر کو کہا گیا وہ اپنی حکومت پر زور دے وہ اس سانحہ کی تحقیقات کرائے اور اس کی تحقیقات کے نتائج سے حکومت پاکستان کو آگاہ کرے۔ اعلامیہ کے مطابق جانان موسیٰ زئی سے افغانستان سے مارٹر گولہ داغے جانے پر شدید احتجاج کیا گیا۔ انہیں کہا گیا وہ اس واقعہ کی تحقیقات کےلئے اپنی حکومت پر زور دیں اور تحقیقاتی نتائج سے حکومت پاکستان کو آگاہ کیا جائے، ایسے واقعات دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں کوئی مثبت علامت نہیں، پاکستان دہشتگردی کی کسی بھی قسم کی مکمل مذمت کرتا ہے اور وہ اپنے اس مشترکہ دشمن کے خلاف جنگ میں افغانستان سے مکمل تعاون کےلئے تیار ہے تاہم ہمارے فوجی جوانوں کے خلاف اس قسم کے حملے ناقابل برداشت ہیں۔ افغان سفیر نے کہا وہ متعلقہ حکام تک یہ پیغام پہنچا دیں گے تاکہ وہ ان کو دیکھ لیں۔ انہوں نے پاکستانی فوج کے جوانوں کی شہادت پر تعزیت کا اظہار کیا۔ افغان سفیر سے استدعا کی گئی وہ اپنی حکومت پر زور دے وہ افغانستان میں پاکستانی قونصلیٹس اور سفارتخانے کے افراد کی سکیورٹی اور تحفظ یقینی بنائے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی افغانستان وہاں موجود پاکستانیوں کی سکیورٹی کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور حکومت افغانستان کی جانب سے ان کی سکیورٹی بڑھانے کے حوالے سے پہلے ہی ہدایات دی جا چکی ہیں۔ چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی سینٹ پروفیسر ساجد میر، تحریک دعوت توحید کے سربراہ میاں محمد جمیل نے بھی راکٹ حملے کی مذمت کی ہے۔ افغانستان کی جانب سے حملے میں شہید چار جوانوں کی نماز جنازہ کور ہیڈکواٹرز پشاور میں ادا کر دی گئی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق نماز جنازہ میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمن اور دیگر افسران نے شرکت کی۔ بعدازاں میتیں آبائی علاقوں کو بھیج دی گئیں۔ شہدا میں سپاہی عمران خان، سپاہی مظفر شاہ، سپاہی محمد یاسین اور سپاہی اعجاز الدین شامل ہیں۔

خیبر ایجنسی/ حملہ

مزیدخبریں