اسلام آباد+ نئی دہلی (سپیشل رپورٹ+ اے ایف پی+ رائٹر+ ایجنسیاں) بھارتی حکام نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان بھارت کے قومی سلامتی مشیروں کے طے شدہ مذاکرات منسوخ ہونے کے بعد اب یہ بے یقینی کی کیفیت کا شکار ہیں۔ بھارتی دفتر خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے اے ایف پی کو بتایاکہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ مذاکرات کی منسوخی بدقسمتی ہے۔ اب آئندہ اعلیٰ سطح کی دو ملاقاتیں بھی واضح نہیں یہ بے یقینی کا شکار ہیں۔ ان کے بارے میں صورتحال واضح ہونے میں ابھی دیر لگے گی۔ ادھر بھارتی وزےر داخلہ راجناتھ سنگھ نے مذاکرات کی منسوخی کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دےتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی طرف سے مشےر خارجہ مذاکرات کی منسوخی بدقسمتی ہے، مستقبل مےں مذاکرات کے امکان کا انحصار پڑوسی ملک پر ہوگا۔ اےک تقرےب کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات اور خوش گوار تعلقات کا حامی ہے۔ مذاکرات کی منسوخی کی وجہ بھارت نہےں بلکہ مذاکرات پاکستان نے منسوخ کےے ہےں۔ بھارت ہمےشہ اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے کا خواہاں ہے اور وہ آئندہ بھی ےہ کوششےں جاری رکھے گا۔ پاکستان کو نوازشرےف اور مودی کے درمےان اوفا مےں ملاقات کے دوران طے کےے گئے اےجنڈے سے منحرف نہےں ہونا چاہئے۔ بھارتی اپوزیشن جماعت کانگرس نے مذاکرات ملتوی ہونے پر مودی حکومت پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی وجہ سے بھارت روزانہ ہار رہا ہے، اس صورتحال سے پورا ملک مایوس اور ہمارا بڑا نقصان ہوا ہے جب پاکستان ایک کام کر نہیں کر سکتا تو آپ اس سے اس کی توقع ہی کیوں رکھتے ہیں؟ سابق بھارتی وزیر خارجہ سلمان خورشید نے کہا کہ حکومت پکڑے ہوئے خرگوش کو چھوڑ دینے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔ مودی حکومت ناکام رہی ہے، بھارت کو بھی ناکام ریاست بنا کر رکھ دیا ہے اتنا شور مچایا گیا اور کہا گیا کہ پاکستان سے صرف دہشتگردی پر بات چیت ہوگی، پاکستان اس الزام کو قبول ہی نہیں کرتا تو پھر بات کیسے ہوسکتی ہے؟ حریت کانفرنس کو مذاکرات کا حصہ نہیں بنایا جاسکتا لیکن موجودہ حکومت پاکستان سے ایسی توقع کیوں رکھتی ہے جو وہ نہیں کرے گا ہم سب مایوس ہوئے ہیں پورا ملک مایوس ہوا ہے ملک کا بڑا نقصان ہوا۔ کانگرس کے رہنما منیش ٹواری نے کہاکہ بھارتی حکومت کی ناکامی سے حریت کانفرنس کو زیادہ مقبولیت ملی ہے مودی سر کار نے اس سارے عمل کو انتہائی غلط انداز میں آگے بڑھایا اگر یہ مذاکرات ہونا تھے تو ان کا ایجنڈا کیا تھا اگر دونوں ملکوں کی اوفا اعلامیہ کے حوالے سے مختلف تشریح تھی تو اس پر سفارتی ذرائع سے بات چیت کیوں نہیں کی گئی؟ جماعت کانگرس نے این ڈی اے حکومت پر الزام لگایا کہ سلامتی کے مشیروں کی سطح کی بات چیت کے معاملے میں وہ پاکستان کے ہاتھوں میں کھیل رہی ہے اس نے دہشت گردی کے موضوع پر مذاکرات سے پاکستان کو نکلنے کا راستہ فراہم کیا ہے۔ کانگرس کے ترجمان نے کہاکہ بھارتی حکومت ان مذاکرات کے بارے میں تیار نہیں تھی اس کی توجہ مذاکرات پر مرکوز نہیں تھی اور اس نے گرا¶نڈ ورک نہیں کیا تھا۔کانگرس کے ترجمان نے کہا کہ گزشتہ دس سال میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مفید معاملات کو طے کرنے کا موقع بھارتی حکومت نے ضائع کردیا۔
بھارتی حکام