رانا ارشاد علی
تحریک امداد باہمی کا آغاز انگلینڈ میں 1844ءمیں راشڈیل برادران نے کیا جس کا مقصد اپنی مدد آپ کے تحت اپنی معاشی/ معاشرتی حالت بہتر بنانا تھا۔ برصغیر میں امداد باہمی تحریک کا آغاز 1902ءمیں ہوا تاکہ کاشتکار کو ہندو بنیا کے سودی نظام سے چھٹکارہ دلایا جا سکے،۔اس ضمن میں 1904ءمیں قانون سازی کے بعد 1925ءمیں باقاعدہ کوآپریٹو ایکٹ منظور کیا گیا۔ جاپان، انڈونیشیا، بھارت، شمالی امریکہ اور دیگر متعدد ممالک کی طرح پاکستان بالخصوص صوبہ پنجاب میں اس تحریک نے نمایاں کردار ادا کیا ہے ۔ قیام پاکستان کے بعد ملک میں آباد کاری بہت بڑا مسئلہ تھا۔ کوآپریٹو نے آباد کاری میں بھرپور انداز سے اپنا حصہ ڈالا۔ وہاڑی اورخانیوال میں کوآپریٹو فارمنگ کے چکوک آباد کئے گئے اور ان کے نظام کو چلانے کے لئے کالونی کوآپریٹو فارمنگ یونین بنائی گئی جس کا ہیڈ آفس خانیوال میں بنایا گیا۔ زرعی شعبہ میں کاشتکاروں کی ضروریات کےلئے کریڈٹ اینڈ تھرفٹ کوآپریٹو سوسائٹیز، انڈسٹریل، خواتین اور عوام کی رہائشی سہولیات کی فراہمی کےلئے کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹیز قائم کی گئیں۔ علاوہ ازیں زرعی شعبہ میں ممبران کی ضروریات پوری کرنے کے لئے پنجاب پراونشل کوآپریٹو بنک لمیٹڈ اور سنٹرل کوآپریٹو بینکس قائم کئے گئے ۔ لیکن 1976ءمیں سنٹرل بنکس کو ختم کر کے پراونشل کوآپریٹو بنکس میںضم کر دیا گیا اور وفاقی سطح پر فیڈرل بینک کوآپریٹوز کا قیام عمل میں لایا گیا جو تمام صوبوں، آزاد کشمیر، گلگت، بلتستان کے کوآپریٹو کو ان کی ضروریات کے مطابق فنڈز مہیا کرتا تھا۔ لیکن 2001ءمیں فیڈرل بینک برائے کوآپریٹوز بھی بوجوہ ختم کر دیا گیا۔ اس وقت پنجاب کے علاوہ تمام صوبائی کوآپریٹو بینکس تقریباً غیر فعال چلے آ رہے ہیں۔
امداد باہمی تحریک کا زوال 1991ءمیں اس وقت شروع ہوا جب کوآپریٹو فنانس کارپوریشنز سکینڈل سامنے آیا جو پاکستان کے لئے عالمی برادری میں بدنامی کاداغ چھوڑ گیا لیکن یہ کوآپریٹو نظام کا ہی موثر کردار ہے کہ اربوں روپے کے اس سکینڈل کی پائی پائی عوام الناس کو واپس ہو چکی ہے۔ کوآپریٹو سکینڈل کے ساتھ ہی صوبہ پنجاب میں بھی اس تحریک سے وابستہ اداروںکی تنزلی کا سفر شروع ہوا۔ تحصیل کی سطح پر قائم فارم سروس سنٹر، ضلعی اور صوبائی کوآپریٹو سپلائی اینڈ مارکیٹنگ فیڈریشنز جو بالترتیب 1980ءاور 1984ءمیں قائم کئے گئے ان کا مقصد کاشتکاروں کو ان کی زرعی ضروریات کے مطابق مقامی سطح پر سروس فراہم کرنا تھا اب تقریباً غیر فعال ہو چکے ہیں۔ تنزلی کے اس دور میں صوبہ پنجاب میں پنجاب پراونشل کوآپریٹو بینک لمیٹڈ، کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹیز اور سائیکل/ موٹر سائیکل بنانے والے رستم سہراب نے تحریک امداد باہمی کو زندہ رکھا۔ جس کے تحت زرعی شعبہ میں اربوں روپے کے قرضہ جات اور معیاری اور سستی رہائشی سہولیات فراہم کرنا کوآپریٹو سیکٹر کا قابل فخر کارنامہ ہے۔
موجودہ حکومت نے وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے وژن کے مطابق تحریک امداد باہمی کو دوبارہ کامیابی کی منزل پر لے جانے کا کام شروع کیا ہے جس کے تحت پنجاب پراونشل کوآپریٹو بینک لمیٹڈ کی تنظیم نو کی جا رہی ہے ۔بینک میں بہت ساری تبدیلیاں لائی گئی ہیں جس میں اوپن مارکیٹ سے سٹاف کا حصول موجودہ سٹاف کی استعداد کار بڑھانے کےلئے جدید ٹریننگ، کمپیوٹرائزیشن، آن لائن اور اب اے ٹی ایم کا آغاز اس کی تنظیم نو کا حصہ ہے امید ہے یہ تاریخی ادارہ جلد ہی جدید بینکاری کی صف میں نمایاں نظر آئے گا۔ انشاءاللہ تحریک امداد باہمی کو صوبہ میں دوبارہ زندہ کرنے کے لئے دوسرا بڑا کام کوآپریٹو سٹاف کی اپ گریڈیشن تھا جو سٹاف کو نہ صرف پرانا مطالبہ تھا اپ گریڈیشن کے بعد سب انسپکٹر سکیل 6 سے 11، انسپکٹر 11 سے 14، اسسٹنٹ رجسٹرار 16 سے 17 اور سرکل رجسٹرار 17 سے 18ویں سکیل میں ہو گیا ہے ڈپٹی رجسٹرار کوآپریٹوز کو 2500 روپے ماہانہ خصوصی الاﺅنس دیا جائے گا۔ حکومت پنجاب کی جانب سے 10 کروڑ روپے کے فنڈز سے کوآپریٹو کے تمام صوبائی اور ضلعی دفاتر کمپیوٹرائز کر دیئے گئے ہیں جس سے یقیناً ایک طرف کام میں تیزی اور دوسری طرف شفافیت آئے گی۔ یہ ونگ اب کوآپریٹو ہاﺅسنگ سوسائٹیز اور ان کے ممبران کو تمام تکنیکی سہولیات مکمل رہنمائی فراہم کرے گا۔ حکومت پنجاب نے کمپیوٹرائزیشن کےلئے 100 ملین روپے کی فراہمی کے بعد باقی کوآپریٹو سوسائٹیز کے کمپیوٹرائزیشن کےلئے مزید 9 ملین روپے کے فنڈز بھی مہیا کئے ہیں کوآپریٹو سٹاف کی ٹریننگ کے لئے فیصل آباد میں کوآپریٹو ٹریننگ کالج اور بہاولپور میں انسٹی ٹیوٹ کام کر رہے ہیں۔ ان کی بہتری کے لئے بھی توسیعی منصوبے جاری ہیں۔ ان اداروں کی بہتری کے لئے 208 ملین روپے خرچ کئے جا رہے ہیں تاکہ یہ ادارے اپنی کارکردگی مزید بہتر کر سکیں۔ موجودہ حکومت نے اس حوالے سے اہم کام یہ کیا کہ کوآپریٹو ٹریننگ کالج کا زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ساتھ الحاق کروا دیا ہے ۔ اب ٹریننگ کرنے والوں کو اہتمام ٹریننگ پر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد سے ڈپلومہ جاری ہو گا۔ کوآپریٹو اداروں میں زندگی کی روح پھونکنے کےلئے گزشتہ سال کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ نے پلان انٹرنیشنل کے اشتراک سے ضلع وہاڑی میں ملک کولیکشن کا کام شروع کیا اس کی کامیابی کے بعد اب اس کام کو مزید 11 اضلاع مظفر گڑھ، لیہ، راولپنڈی، بہاولپور، لودھراں، ملتان، خانیوال، لاہور، قصور، شیخوپورہ اور خافظ آباد میں شروع کیا اس سکیم کے لئے حکومت پنجاب نے 302 ملین روپے کے فنڈز مہیا کئے ہیں۔ جدید کاشتکاری کے فروغ کے لئے قبل ازیں ڈیپارٹمنٹ بارانی ایریا میں ٹریکٹر کی خریداری کےلئے بلاسود قرضہ جات جاری کر رہا ہے اب موجودہ حکومت نے کوآپریٹو سوسائٹیز کو ٹریکٹرز کی فراہمی کےلئے 300 ملین روپے کے فنڈز مہیا کئے ہیں جس کے تحت کوآپریٹو سوسائٹیز کو ٹریکٹر کی خریداری کےلئے 75 فیصد فنڈز مہیا کئے جائیں گے 25 فیصد ممبران کو خود ادا کرنا ہونگے ۔جن کی واپسی 22 سالوں میں ششماہی اقساط میں ہوگی۔ اس کے ساتھ ہی سرگودھا میں کوآپریٹو سیکٹر میں کینوپراسیسنگ پلانٹ بنانے کےلئے 30 ملین روپے کے فنڈز مہیا کئے گئے ہیں ۔ ان قدامات سے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ حکومت پنجاب نے اس عالمی تحریک کی افادیت کوتسلیم کرتے ہوئے اس میں خصوصی دلچسپی لی ہے ۔