آزاد کشمیر کے ترقیاتی بجٹ میں سالانہ صرف 2 فیصد اضافی فنڈز کی فراہمی کا انکشاف

Aug 24, 2016

اسلام آباد (آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر میں انکشاف ہوا ہے کہ 26 سال گزرنے کے باوجود آزادکشمیر کو 1992ء میں صوبوں کے ساتھ طے پانیوالے مالیاتی معاہدے کے تحت ترقیاتی بجٹ فراہم کیا جا رہا ہے تمام صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں ہر سال 18 فیصد سے زائد اضافہ ہوتا ہے مگر آزادکشمیر کے ترقیاتی بجٹ میں صرف 2 فیصد اضافی فنڈز فراہم کئے جاتے ہیں، فنڈز میں کمی کی وجہ سے آزادکشمیر میں 2005ء کے زلزلے کے بعد سے آج تک ہزاروں تعلیمی ادارے آج تک تعمیر نہیں کئے جاسکے، سینکڑوں تعلیمی اداروں کے طلبہ بارشوں اور سردیوں میں بھی کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں،کمیٹی کو یہ بھی بتایا گیا کہ آزادکشمیر میں قائم کئے گئے 3 میڈیکل کالجوں کیلئے مطلوبہ معیار کے ٹیچنگ ہسپتال موجود نہیں ہیں نہ ہی فارغ التحصیل ڈاکٹرز کو آزادکشمیر میں لازمی پریکٹس کا کوئی قانون موجود ہے۔ منگل کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس یہاں پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے چیئرمین ملک ابرار کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ وزیر امور کشمیر چوہدری برجیس طاہر نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے آزادکشمیر میں آئندہ 5 سال کے دوران روڈز سیکٹر میں 50 ارب روپے کے پیکیج کی منظوری دی ہے جس کے تحت آزادکشمیر میں سڑکوں کا جال بچھایا جائیگا اور خراب سڑکوں کی معیاری تعمیر کی جائیگی۔ آزاد کشمیر میں وزیراعظم نوازشریف نے ائرایمبولینس سروس شروع کرنے کیلئے 5 ہیلی ایمبولینس فراہم کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔ سیکرٹری تعلیم آزادکشمیر اور سیکرٹری پلاننگ نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ آزاد کشمیر میں 70 فیصد تعلیمی ادارے چاردیواری اور ٹوائلٹ کی سہولت سے محروم ہیں، آزادکشمیر میں تعلیم کی شرح 70 فیصد سے زائد ہے، آزادکشمیر میں 2151 تعلیمی ادارے عمارت کے بغیر کام کررہے ہیں، 6345 تعلیمی اداروں میں سے صرف 4151 تعلیمی اداروں کی بلڈنگز ہیں۔ سیکرٹری تعلیم نے کہا کہ آزادکشمیر میں شرح خواندگی پورے پاکستان سے زیادہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ کمیٹی وفاقی حکومت کو آزادکشمیر کو بھی صوبوں کے برابری سالانہ اضافی بجٹ دلوانے کی سفارش کرے۔

مزیدخبریں