لاہور (وقائع نگار خصوصی+ صباح نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ماتحت عدلیہ میں ججوں کی ترقی کوکارکردگی سے مشروط کر دیا، ناقص کارکردگی والا کوئی جج عدالت میں نہیں بیٹھے گا۔ جسٹس منصور علی شاہ نے نجی ٹی وی سے غیررسمی گفتگو میں کہا کہ انصاف کی فراہمی کے لیے کارکردگی دکھانے والے جوڈیشل افسروں کو ہی ترقی دیں گے، اگر کسی جوڈیشل افسر پر الزام ثابت ہوگیا تو وہ عہدے پر نہیں رہیگا۔ عدلیہ اب عوام سے براہ راست رابطہ رکھے گی، سائلین کو کیس کی تاریخ اور فیصلے کے بارے میں معلومات کے لیے وکیل کا محتاج نہیں ہونا پڑے گا، اگر کسی سائل کو کسی جج کے خلاف شکایت ہو تو براہ راست مجھ سے شکایت کرے۔ تاریخ میں پہلی بار سائل کے لیے موبائل ایپلی کیشن متعارف کرائی گئی ہے، پنجاب میں بھی پہلی مرتبہ ورلڈ بینک کے تعاون سے اے ڈی آر نظام رائج ہورہا ہے جس کے تحت معمولی نوعیت کے تنازعات عدلیہ سے باہر ہی نبٹا دیئے جاتے ہیں۔ ہائی کورٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ جو مقدمہ 6 ماہ میں ختم ہوتا ہے وہ 6ماہ میں ہی ختم ہو۔پاکستان میڈی ایشن ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ ضلع لاہور میں پہلے ثالثی و مصالحتی سنٹر کے جلد قیام کیلئے کوشاں ہے اور اس کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام جاری ہے تاکہ اس پروجیکٹ کو جلد از جلد پایہ تکمیل تک پہنچایا جاسکے۔