میڈیکل کالجز کی مشروم گروتھ پر تحفظات ہیں، عوام کی زندگیوں سے کھیلنے نہیں دیں گے: چیف جسٹس

اسلام آباد (ایجنسیاں) سپریم کورٹ نے الرازی میڈیکل کالج کو قانونی تقاضے پورے کرنے کیلئے دو ماہ کی مہلت دیتے ہوئے انسپکشن ٹیم کو دوبارہ کالج کا دورہ کر کے دو ماہ میں رپورٹ تیار کرنے کی ہدایت کردی ہے جبکہ الرازی میڈیکل کالج کے پاس ہونے والے طلبا کو دوسرے میڈیکل کالجز میں داخل کرنے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ میڈیکل کالجز کی مشروم گروتھ پر تحفظات ہیں، عوام کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ، پی ایم ڈی سی کے معیار پر تو ہر کالج پورا اترتا ہے۔ منگل کو خیبر کے کے مختلف میڈیکل کالجز کے خیبر میڈیکل یونیورسٹی سے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سر براہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ الرازی میڈیکل کالج کے وکیل نے کہاکہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی آٹھ کمروں پر مشتمل ہے، الرازی میڈیکل کالج کی انسپکشن خیبر یونیورسٹی سے نہ کرائی جائے ،اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتیں ریکارڈ پر فیصلہ کرتی ہیں موقع پر خود نہیں جاتیں ۔کیا ان میڈیکل کالجز میں تعلیم کا بھی کوئی معیار ہے۔ جسٹس فائز عیسی ٰ نے کہا کہ الرازی میڈیکل کالج معاملے میں پی ایم ڈی سی نے متضاد رپورٹس دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کی ڈیمانڈ آف دی ریکارڈ یا آن دی ریکارڈ پوری کی جاتیں ہیں ، جبکہ طلباء کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت فیل ہونے والے بیچارے طلباء کے داخلے کا بھی حکم دے، اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جو فیل ہوئے وہ بیچارے نہیں۔ ہم جس معاشرے میں ہیں آنکھیں بند نہیں کر سکتے۔ ایک مریض کی رپورٹ آتی ہے کہ وہ ہل نہیں سکتا بعد میں وہی کراچی سے پشاور گھومتا ہے۔ صباح نیوز کے مطابق الرازی کالج کے وکیل کی جانب سے پی ایم ڈی سی کی نئی انسپکشن ٹیم تشکیل دینے کی استدعا مسترد کر دی گئی ہے۔ عدالت نے پی ایم ڈی سی کے وکیل سے استفسار کیا کہ اگر میڈیکل کالجز کا یونیورسٹیز سے الحاق نہیں ہو گا تو ڈگری کون دے گ۔ ہمیں ملک کے میڈیکل کالج اور لاء کالجز کی صورتحال پر تشویش ہے، لیکن کسی کو طلبہ کے مستقبل اور زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے، میڈیکل کالجز میں معیار تعلیم پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...