اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+وقائع نگارخصوصی) وزیر اعظم عمران خان نے جرمن چانسلر انجیلا مرکل کو فون کرکے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ اقدامات سے آگاہ کیا اور زور دیا کہ عالمی برادری فوری طور پر اپنا کردار ادا کرے۔ عمران خان نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں کشمیر کی متنازع حیثیت کے خاتمے اور جغرافیائی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے کئے گئے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات پر موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے جرمن چانسلر ڈاکر انجیلا مرکل کو ٹیلی فون کیا۔ وزیراعظم نے جرمن چانسلر کو آگاہ کیا کہ بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار دادوں، عالمی قانون اور ان کے اپنے وعدوں کی صریح خلاف ورزی ہے، وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سمیت لاک ڈاون، ہر قسم کے مواصلاتی رابطوں کو منقطع کرنے اور غذائی اجناس اور دواوں کی کمی جیسے مسائل کو اجاگر کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ‘بھارتی جبر میں اضافہ کشمیریوں کے بھاری جانی نقصان کا باعث ہوگا بھارت کو کشمیریوں کے قتل عام سے ہر صورت روکنا ہوگا۔ پر روکنا چاہیے ،جرمن چانسلر سے گفتگو کے دوران وزیر اعظم نے ‘بھارت کی جانب سے چند جھوٹے آپریشن یا لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر دیگر بغیر سوچے سمجھے اٹھائے گئے اقدامات پر تحفظات بھی نمایاں کیے ،مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے ظالمانہ اقدامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وادی میں مکمل لاک ڈاؤن ہے ‘بھارتی اقدامات خطے میں امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج رکھتے ہیں اور عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ فوری طور پر کردار ادا کرے’۔وزیراعظم ہاوس سے جاری بیان کے مطابق جرمن چانسلر نے کہا کہ ‘جرمنی اس صورت حال کو قریب جائزہ لے رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اسلام آباد اور دہلی کشیدگی کم اور مسائل پرامن طور پر حل کریں۔ دونوں رہنماوں نے خطے میں امن واستحکام کے لیے مل جل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے جھوٹا آپریشن کر سکتا ہے دنیا خبر دار رہے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی میڈیا دعوے کررہا ہے کہ افغانستان سے کچھ دہشت گرد مقبوضہ وادی اور بھارتی جنوبی علاقوں میں بھی داخل ہوئے ہیں تاہم یہ دعوے مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی نسل کشی کے ایجنڈے سے توجہ ہٹانے کے لیے ہیں۔ وہ بین الاقوامی برادری کو متنبہ کرنا چاہتے ہیں کہ بھارت مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے اور اپنی دہشت گر دی کے لیے جھوٹے آپریشن کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں نسل کشی سے توجہ ہٹانے کیلئے دہشتگردی کے جھوٹے الزامات متوقع ہیں۔ مزید برآں وفاقی حکومت نے حکومتی ترجمانوں کو سوشل، پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا پر کشمیر کاز بھرپور طریقے سے اجاگر کرنے کا ٹاسک دے دیا ہے۔ جمعہ کو وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت پارٹی اور حکومتی ترجمانوں کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس میں بھارت کے غیرآئینی اقدامات کے خلاف حکومتی حکمت عملی پر تیار کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں ، کشمیریوں کی نسل کشی کے معاملے کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے ، اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیریوں کا مقدمہ لڑوں گا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارتی اقدامات کوبھرپور طریقے سے اجاگر کیا جائے گا اور بھارتی اقدامات کے خلاف بین لاقوامی سطح پر مہم جاری رکھی جائیگی۔ اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ پارلیمانی وفود کو مختلف ممالک میں بھجوایا جائے گا، ساتھ ہی چین، روس اور اسلامی ممالک سے رابطے تیزکرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ اجلا س میں ندیم افضل چن اور فواد چوہدری نے بھی شرکت کی، البتہ وزیراعظم کے ترجمان کی فوری تبدیلی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
عمران
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے جمعہ کے روز وزارت خارجہ میں ڈپلومیٹک کور سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی لیکن بھارت نے ہماری پیشکش کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور کشمیریوں نے مکمل طور پر بھارت کے یکطرفہ اقدامات کو مسترد کر دیا ہے۔ میری اس سلسلے میں بہت سے وزرائے خارجہ سے بات چیت ہوئی، انہوں نے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور سب نے اس مسئلے کے پرامن حل اور مذاکرات پر زور دیا۔ میں نے انہیں مقبوضہ کشمیر میں جاری مواصلاتی بلیک آؤٹ سے آگاہ کیا، جو ہماری معلومات ہیں اس کے مطابق صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ ہم متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ دو ایٹمی قوتوں کو جنگ سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ مشترکہ خودکشی کے مترادف ہو گا۔ ہندوستان کی مخالفت کے باوجود سیکورٹی کونسل نے 16 اگست کو مسئلہ کشمیر پر اجلاس بلایا۔ پندرہ ممبران کا اجلاس کی حمایت کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ سب سمجھتے ہیں اس مسئلہ پر فوری توجہ کی ضرورت ہے۔ اس کشیدگی کے مضمرات پورے خطے کیلئے خطرہ ہیں۔کشمیریوں نے نماز جمعہ کے بعد اقوام متحدہ کے سری نگر دفتر کے سامنے احتجاج کی کال دی لیکن بھارتی فورسز نے مکمل راستوں کو بند رکھا اور گھروں سے باہر نہیں نکلنے دیا۔ اگر بھارت کے مطابق لوگ ان اقدامات پر خوش ہیں تو کیوں کرفیو کو ختم نہیں کیا جاتا۔ اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو مودی سری نگر میں آ کر میٹنگز کیوں نہیں کرتے۔ شدید ردعمل کا خدشہ ہے۔ اگر سب کچھ ٹھیک ہے تو بھارتی سپریم کورٹ میں سات پٹیشنز ان اقدام کے خلاف کیوں دائر کی گئی ہیں۔کیوں لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق کو سلب کیا جا رہا ہے۔ اور دنیا اس پر احتجاج کرے گی۔ او آئی سی نے اس پر پوزیشن لی ہے۔ ان اقدامات نے کشمیریوں کے مختلف رائے رکھنے والے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر کھڑا کر دیا ہے۔ لیکن آج ہمیں شدید سیلاب کا سامنا ہے۔ بھارت نے تاریخی آبی معاہدے کا احترام بھی نہیں کیا۔ بھارتی میڈیا آج بین الاقوامی دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان کی طرف سے دہشت گرد حملے کے خطرے کی جھوٹی خبریں چلاتا رہا۔ اس سے پہلے بین الاقوامی برادری کو اس خطرے سے آگاہ کر چکے تھے۔ صدر سیکورٹی کونسل کو لکھے گئے خط میں بھی میں نے اس خطرے اور پراپیگنڈے کا اظہار کیا تھا۔ ہندوستانی اقدامات نے خطے کے امن کو شدید خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔ بین الاقوامی دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی زندگیوں کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنا ہونگے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے جاپانی ہم منصب تارو کونو سے ٹیلیفون پر رابطہ کر کے ان سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر تبادلہ ء خیال کیا۔ وزیر خارجہ نے اپنے جاپانی ہم منصب کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی جانب سے کئے گئے یکطرفہ اقدامات اور ان کے نتیجے میں خطے کے امن و امان کو درپیش خطرات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جاپان، مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو بھارتی بربریت سے بچانے اور خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔ جاپانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم اس ساری صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ جاپان انسانی حقوق کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتا ہے۔ علاوہ ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت دہشت گردی کا جھوٹا ناٹک رچانا چاہتا ہے۔ بھارتی میڈیا 100 کے لگ بھگ دہشت گرد داخل ہونے کا جھوٹا پراپیگنڈا کر رہا ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں فالس فلیگ آپریشن کر سکتا ہے۔ دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوا تو بھارت پاکستان پر انگلیاں اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہیومن رائٹس کمشن کو جانے کی اجازت دی جائے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مالدیپ کے ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا ہے۔ وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی کشیدہ صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے بھارتی غیرقانونی یکطرفہ اقدامات سے بھی آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی اقدامات سے خطے کا امن اور سلامتی خطرے میں ہے۔ مالدیپ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کیلئے کردار ادا کرے۔ وزیر خارجہ مالدیپ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر ہے۔ دونوں رہنمائوں نے خطے میں امن و استحکام کیلئے مل کرکام کرنے پر اتفاق کیا۔
شاہ محمود