منڈی شاہ جیونہ‘ اوکاڑہ‘قصور (نامہ نگار‘ نمائندہ نوائے وقت‘ نیٹ نیوز) بھارتی آبی جارحیت کے باعث پاکستانی دریاؤں میں سیلابی صورتحال ہے۔ جھنگ اور قصور میں سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔ دریائے چناب میں حالیہ سیلاب اور پانی کے بہاؤ میں مسلسل اضافہ کے باعث نا صرف درجنوں دیہات پانی کی لپیٹ میں آ گئے بلکہ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکیں ہیں۔ متاثرین اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ ضلعی انتظامیہ کی طرف سے متاثرین کی امداد کے لیے کوئی ٹیم نہ پہنچی اور نہ ہی کوئی ریلیف کیمپ نظر آرہے ہیں۔ محکمہ لائیو سٹاک کا عملہ بھی بے خبر رہا۔ دریائے چناب بپھرنے کے باعث تحصیل احمد پور سیال کے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے۔ گڑھ مہاراجہ باہو برج کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے۔ جس کے سبب سینکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکیں ہیں۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ہیڈ تریموں میں پانی کے زیادہ اخراج پر باہو برج کے حفاظتی بندوں کے اندر سیلابی صورتحال کا سامنا ہے اور پانی اوور فلوکرگیا ہے۔ دریائے ستلج میں پانی کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے پاکپتن کے 17 دیہات زیر آب آ گئے‘ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آپریشن جاری ہے۔ اوکاڑہ میں دریائے ستلج میں آنے والے پانی کے بڑے ریلے سے اوکاڑہ کے نواحی دیہات زیر آب آ گئے‘ دو ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے، سینکڑوں ایکٹر زرعی اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ ڈپٹی کمشنر اوکاڑہ مریم خان نے سیلابی صورتحال کے پیش نظر دریائی علاقوں کے قریب فلڈ ریلیف کیمپ کے لئے نقل مکانی کرنے والے لوگوں کے لئے کھانے پینے کی اشیاء ان کے لئے خصوصی عارضی پناہ گاہیں اور سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے دو ہزار سے زائد افراد کو ریسکیو 1122 ‘ پاک آرمی‘ رینجر کے جوانوں نے کشتیوں کے ذریعے محفوظ مقامات تک پہنچایا۔ صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور اعجاز عالم آگسٹین اور ڈپٹی کمشنر مریم خان نے دریائے ستلج کا دورہ کیا۔ سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لئے قائم کئے گئے فلڈ ریلیف کیمپوں اور دریا کے بیٹ میں رہائشی لو گوں کو ریسکیو کرنے کے عمل کا جائزہ لیا۔ اٹاری کے مقام پر ضرورت مندوں میں امدادی سامان تقسیم کیا گیا۔ صوبائی وزیر نے کہاکہ کسی بھی ممکنہ سیلابی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ضلع اوکاڑہ میں دریائے ستلج اور دریائے راوی کے ساتھ جو انتظامات کئے گئے ہیں وہ قابل اطمینان ہیں ۔عارفوالا سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق بھارت کی جانب سے دریائے ستلج میں چھوڑے جانے والے پانی سے تحصیل عارفوالا کے نواحی دیہات میں پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر تمام محکمے ہائی الرٹ ہیں، فلڈ ریلیف کیمپوں کے لئے فوکل پرسن تحصیلدار غضنفر نوید نے میڈیا کو بتایا کہ دریائے کے کنارے آباد تحصیل عارفوالا کے دیہات نورا رتھ، ٹبی لال بیگ، اراضی دلاور اور حسو حسنکا کے سنٹرز پر متاثرین کے لئے ادوایات اور راشن وغیرہ کا مناسب بندوبست کیا گیا ہے۔ ضلعی اور تحصیل افسران کے دورے بھی جاری ہیں۔قصور سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق دریائے ستلج قصور کے مقام پر پانی کی سطح میں مسلسل کمی ریکارڈ کی جارہی ہے۔ کیکر پوسٹ پر پانی کی سطح 17فٹ تک پہنچ گئی جبکہ ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر بھی پانی کا اخراج 47ہزار کیوسک سے بھی نیچے آگیا۔ پانی میں کمی کے باعث زیر آب آنیوالے متعدد دیہاتوں نگر، چندہ سنگھ والا، کمال پورہ، دھوپ سٹری اور بھیکی ونڈ سمیت دیگر کے زمینی راستے بحال ہونا شروع ہو گئے۔ جبکہ دریائے ستلج میں سیلابی پانی کے باعث کنگن پور کے علاقہ راجووال کے تین مقامات پر مقامی افراد کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔