اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ/ وقائع نگار خصوصی) چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا نے صدر مملکت کی جانب سے مقرر کیے گئے دو نئے اراکین الیکشن کمشن سے حلف لینے سے معذرت کر لی۔ بلوچستان سے منیر احمد کاکڑ اور سندھ سے خالد محمود صدیقی کو الیکشن کمشن کا ممبر لیا گیا ہے اور صدر مملکت کی جانب سے دونوں نئے ارکان الیکشن کمشن کی تقرری کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کا مؤقف ہے کہ نئے ارکان کا تقرر آئین کے خلاف کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر نے دونوں نئے اراکین الیکشن کمشن سے حلف لینے سے معذرت کرتے ہوئے وزارت پارلیمانی امور کو فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے۔ دریں اثناء سابق چیئرمین سینٹ میاں رضار ربانی نے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے سندھ اور بلوچستان کے ممبران سے حلف نہ لینے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر نے آئین کی خلاف ورزی کو روکا ہے، چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے، چیف الیکشن کمشنر نے اپنے ادارے کی ساکھ کو بچایا ہے۔ جمعہ کو چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے سندھ اور بلوچستان کے ممبران سے حلف نہ لینے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینٹ میاں رضار ربانی نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے دو ارکان سے حلف نہ لینے کا فیصلہ اچھا اقدام ہے، چیف الیکشن کمشنر نے آئین کی خلاف ورزی کو روکا ہے، چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ آئین کے مطابق ہے۔ سینیٹر رضا ربانی نے مزید کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ ادارے کی ساکھ لئے بھی بہتر فیصلہ ہے، دو ارکان کی اس طرح تقرری الیکشن کمیشن کے اوپر ایک سوالیہ نشان تھا، چیف الیکشن کمشنر نے اپنے ادارے کی ساکھ کو بچایا ہے۔ وزیراعظم اور اپوزیشن سے ناموں پر مشاورت نہیں ہوئی۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے، الیکشن کمشن کے اراکین کی تقرری کا طریقہ کار دستور پاکستان میں درج ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے اراکین نامزد کئے جوکسی طور خلاف قانون قرار نہیں دی جا سکتیں، ہم کسی بحران کا شکار ہوئے بغیر الیکشن کمیشن اراکین کی تقرری کا عمل مکمل کر لیں گے۔ چیف الیکشن کمشنر کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے ،الیکشن کمیشن آف اہم ترین آئینی ادارہ ہے ،اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کیلئے الیکشن کمیشن کی تکمیل اہم تقاضہ ہے ،الیکشن کمیشن کے اراکین کی تقرری کا طریقہ کار دستور پاکستان میں درج ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت نے اراکین نامزد کئے ،نامزدگیاں کسی طور خلاف قانون قرار نہیں دی جا سکتیں ۔انہوں نے کہا کہ آئین وقانون کو بطور رکاوٹ نہیں بلکہ بطور سہولت کار استعمال میں لانا چاہیے ، ہم چیف الیکشن کمشنر کے مؤقف اور اس کے اثرات کا مفصل جائزہ لے رہے ہیں، ہم کسی بحران کا شکار ہوئے بغیر الیکشن کمیشن اراکین کی تقرری کا عمل مکمل کر لیں گے۔ پی پی رہنما شیری رحمان نے چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے ارکان سے حلف نہ لینے کے فیصلے پر ردعمل میں کہا ہے کہ پی پی الیکشن کمشن کے فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہے غیر آئینی فیصلے کو مسترد کرکے الیکشن کمشن نے مثال قائم کی۔ نوٹیفکیشن اور آرڈیننس سے حکومت نہیں چل سکتی حکومت اپنے آمرانہ رویے پرنظرثانی کرے وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے ارکان سے حلف نہ لینے کا معاملہ عدالت لے جا سکتے ہیں الیکشن کمشن کو غیر فعال نہیں رکھا جا سکتا ہے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ یہ چیف الیکشن کمشنر کا دائرہ کار ہے کہ وہ حلف نہ لیں فیصلے میں وزارت قانون یا حکومت کے خلاف کوئی ریمارکس نہیں آئے۔
’’تقرر خلاف آئین‘‘ چیف الیکشن کمشنر کی 2نئے ارکان سے حلف لینے سے معذرت
Aug 24, 2019