اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت) حکومت نے وزارت سرحدی علاقہ جات (سیفران) کے تحت غیر دستاویزی افغان شہریوں اور افغان شہری کارڈ ہولڈروں کو وطن واپسی کے لئے 7 ارب روپے فراہم کیے ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی سربراہی میں قبائلی علاقوں کے لئے 10 سال کے ترقیاتی منصوبے کی تشکیل نو کی گئی ہے۔ قبائلی علاقوں میں کم سے کم 323،154 عارضی طور پر بے گھر افراد (ٹی ڈی پی) کو دوبارہ آباد کرنے میں مدد کے لئے بڑے پیمانے پر تعاون کیا ہے، فاٹا کے طلباء کے لئے تعلیمی اداروں میں مخصوص کوٹہ کو اگلے 10 سالوں میں بڑھا کر 100 فیصد کردیا گیا ہے۔ وزارت نے اپنی دو سال کی کارکردگی کو اجاگر کرتے ہوئے حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک دستاویز میں کہا ہے کہ وزارت نے افغان مہاجرین کی رضاکارانہ طور پر ان کے آبائی وطن واپسی کا ایک طریقہ کار طے کیا ہے۔ کارکردگی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزارت نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کیا۔ حکومت نے غیر دستاویزی افغان شہریوں اور افغان شہری کارڈ ہولڈروں کو وطن واپسی کے لئے 7 ارب روپے بھی فراہم کیے ہیں۔ حکومت نے 30 جون 2020 کے بعد پروف آف رجسٹریشن (پی او آر) اور افغان شہری کارڈ (اے سی سی) کی توثیق میں توسیع کردی ہے۔ وزارت نے افغان مہاجرین کے پاکستان میں عارضی قیام کے لیے وفاقی کابینہ نے منظور شدہ قومی پالیسی کے ذریعے ملک میں قیام کی توسیع دی ہے۔ وزارت سیفران وزارت کو قبائلی علاقوں میں حکومتی پالیسیوں ، ضوابط اور نفاذ کو یقینی بنانا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گٹیرس نے رواں سال فروری میں اسلام آباد کے اپنے دورہ میں بائیو میٹرک رجسٹریشن ، قومی تعلیمی نظام تک رسائی ، صحت کی دیکھ بھال اور بینک اکائونٹس کھولنے سمیت مہاجرین کی فلاح و بہبود اور جدید پالیسیوں میں حکومت پاکستان کے تعاون کو سراہا ہے۔
وزارت سیفران نے قبائلی علاقوں کو خیبرپی کے میں ضم کرنے میں کردار ادا کیا
Aug 24, 2020