سرینگر (آئی ا ین پی+ کے پی آئی ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج نے سرچ آپریشن کی آڑ میں ایک اور کشمیری شہید کر دیا، واقعہ بارہ مولہ میں پیش آیا۔ مقبوضہ وادی میں بھارتی ظلم و ستم کا سلسلہ نہ تھم سکا، بارہ مولہ میں دوسرے روز بھی سرچ آپریشن جاری ہے جس میں مزید ایک اور کشمیری نوجوان کو شہید کر دیا گیا۔ گزشتہ روز بھی ایک نوجوان کو شہید کیا گیا تھا۔ علاقے میں قابض فوج نے جگہ جگہ ناکے لگا رکھے ہیں اور راستے بند ہیں۔ شمالی کشمیر کے ضلع بانڈی پورہ ضلع میں بھارتی فورسز نے پانچ کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔گرفتار نوجوانوں میں سے چار کا تعلق بانڈی پورہ سے ہے اور ایک کا تعلق سری نگر سے ہے۔ کے پی آئی کے مطابق پولیس سٹیشن آریگام میںنوجوان کے خلاف غیر قانونی سرگرمیاں کی روک تھام ایکٹ کٹ(یو اے پی اے)کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس نے دعوی کیا ہے کہ یہ فوجی کیمپ پر حملے کی تیاری کر رہے تھے۔ مقامی نوجوانوں کو عسکریت تنظیم میں شمولیت اختیار کرنے کی خاطر انہیں مائل کر رہے تھے۔ ان کا تعلق آئی ایس جے کے نامی تنظیم سے ہے ۔مقبوضہ کشمیر کی جیلوں میں قید کشمیری حریت پسندوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔مقبوضہ کشمیر کی پانچ جیلوں میں کرونا وائرس کے شکار قیدیوں کی تعداد300 سے تجاوز کر گئی ہے ۔کے پی آئی کے مطابق جموں ڈسٹرکٹ جیل ، اسلام آباد سنٹرل جیل ، سرینگرسنٹرل جیل ، کوٹ بھلوال جیل، کولگام جیل اور مقبوضہ علاقے کی دیگر جیلوں میں کرونا وائرس کی صورتحال تشویش ناک ہوگئی ہے۔جیلوں میں کرونا وائرس کے پھیلاو میں اضافے سے قید کشمیری حریت پسندوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ کرونا وائرس کا شکار جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے بانی محمد مقبول بٹ شہید کے بھائی ظہور احمد بٹ کو گزشتہ دنوںجموں کی ڈوڈہ جیل منتقل کر دیا گیا ہے ۔ ترجمان حریت کانفرنس نے ایک بیان میں کہا کہ مختلف جیلوں میں قید سیاسی قیدیوں کو کرونا وائرس سے خطرہ ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بین الاقوامی کنونشنوں کے تحت سیاسی قیدیوں کے حقوق کا احترام اور تحفظ ہر صورت میں کرنا پڑتا ہے لیکن کشمیری سیاسی قیدیوں کو منظم طور پر جیلوں میں مہلک وائرس کی طرف دھکیل دیا جارہا ہے جہاں انہیں بنیادی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا ہے ۔ کشمیری قیدی ہندوستانی جیلوں میں بھی قید ہیں ان کو بھی خطرہ ہے ان کی صحت کے بارے میں کوئی خبر نہیں ہے۔ یہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جس کا اثر ہزاروں خاندانوں پر پڑتا ہے ترجمان نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مداخلت کریں اور جموں و کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کا نوٹس لیں۔جموں میں تعینات بھارتی ایئر فورس کے ایک افسر نے خود کشی کر لی ہے ۔ جموں میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران بھارتی ایئر فورس کے کسی اہلکار یا افسر کی خودکشی کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ قبل ازیں 8 اگست کو ایئر فورس سٹیشن ادھم پور میں سنتری کی ڈیوٹی پر تعینات 22 سالہ جوان شوبھم سنگھ پرمار ساکنہ کانپور اتر پردیش نے خود پر گولی چلا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کیا تھا۔کے پی آئی کے مطابق جموں کے مضافاتی علاقے کالو چک میں واقع ایئر فورس سٹیشن میں بحیثیت وارنٹ افسر تعینات اندر پال سنگھ ساکنہ اتر پردیش نے گزشتہ روز خود پر گولی چلا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا ۔ جموں و کشمیر ڈیموکریٹک پولیٹیکل موومنٹ (ڈی پی ایم)کے چیئرمین ، خواجہ فردوس نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے لئے ہندوستانی شہریوں کو ریاستی شہریت دی جا رہی ہے ۔سری نگر میں جاری ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہندوستان کی حکومت جموں وکشمیر کی مسلم اکثریتی حیثیت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لئے آر ایس ایس اور ہندوتوا کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔کے پی آئی کے مطابق انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہندوستانی حکام بڑی تعداد میں غیر کشمیریوں کو شہریت دیتے ہیں اور دوسری طرف وہ کشمیریوں کی نسل کشی کر رہے ہیں۔خواجہ فردوس نے کہا کہ ہزاروں بے گناہ کشمیری ہندوستان اور علاقے کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان جیلوں میں کرونا وائرس بڑے پیمانے پر پھیل چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت جیلوں میں قید کشمیریوں کی جانوں کو خطرہ ہے ۔حریت رہنما نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعہ کشمیر کی حساسیت کو دھیان میں رکھے اور بھارت پر دباو ڈالے کہ وہ اس علاقے میں حقوق کی پامالی کو روک دے اور تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تنازعہ کشمیر کے حل میں ہندوستان کی ضد پالیسی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔خواجہ فردوس نے کہا کہ پاکستان تنازعہ کشمیر کے حل کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہا ہے کیونکہ پاکستان کی کشمیر کے بارے میں پالیسی واضح ہے کہ اس مسئلے کا حل ہی خطے میں پائیدار امن لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی حمایت میں پاکستان کے شکر گزار ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما ، محمد یاسین عطا ئی اترپردیش کی رائے بریلی جیل سے رہا ہو کر مقبوضہ کشمیر واپس پہنچ گئے ہیں۔کے پی آئی کے مطابق محمد یاسین عطا ئی کومقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے قبل 4 اگست 2019 کو بڈگام میں اپنے گھر سے گرفتار کیا گیا تھا۔، پبلک سیفٹی ایکٹ (PSA) کے تحت انہیںسری نگر سنٹرل جیل میں رکھا گیا تھا۔ بعد ازاں 20 دیگر قیدیوں کے ساتھ 950 کلومیٹر دور اترپردیش کی رائے بریلی جیل منتقل کر دیا گیا ۔، محمد یاسین عطا ئی کو 8 اگست 2020 کو اترپردیش کی رائے بریلی جیل سے رہا کر دیا گیا۔ گزشتہ دنوں محمد یاسین عطا ئی واپس مقبوضہ کشمیر پہنچ گئے۔ دوران قید محمد یاسین عطائی کی شریک حیات 52 سالہ سکینہ بانو 9 جولائی کو سری نگر کے ایس ایم ایچ ایس اسپتال میں نمونیا کی وجہ سے فوت ہوگئی تھی۔