کابل+ واشنگٹن (شنہوا+ نوائے وقت رپورٹ) وادی پنج شیر پر قبضے کے لیے طالبان اور شمالی مزاحمتی فوج کے درمیان لڑائی کا آغاز ہو گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق طالبان جنگجو کمانڈر قاری فصیح الدین لڑائی کی قیادت کر رہے ہیں۔ شمالی مزاحمتی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ لڑائی میں تقریباً 300 طالبان جنگجوؤں کو مار دیا گیا ہے۔ تاہم طالبان نے شمالی مزاحمتی فوج کے دعوے کی تردید کر دی ہے۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ پنج شیر طالبان کے محاصرے میں ہے۔ ٹوئٹر پر بیان میں ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ صوبہ بغلان کے ضلع بنوں، پل حصار اور وادی صلاح پر مکمل قبضہ کرلیا ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ طالبان جنگجو تین اطراف سے پنج شیر کے داخلی راستوں پر تعینات ہیں، سالنگ پاس کھلا ہے۔ ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ امارت اسلامیہ مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق طالبان نے پنجشیر میں مزاحمت کرنے والی فورسز کو ایک دفعہ پھر ہتھیار ڈالنے اور عام معافی کی پیشکش کی ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ افغانستان میں موجود غیر ملکی فوجیوں کے انخلا کی تاریخ میں توسیع نہیں ہو گی۔ برطانوی نشریاتی ادارے سکائی نیوز سے بات چیت میں سہیل شاہین نے کہا کہ یہ ڈیڈ لائن نہیں بلکہ ان کے لیے ریڈ لائن ہے اور اگر اس میں توسیع کی جاتی ہے تو اسے قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا۔ سہیل شاہین نے کہا کہ ایسی کسی بھی توسیع کی صورت میں بداعتمادی کی فضا پیدا ہو گی‘ جس کا ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔ کابل ایئرپورٹ پر موجود افغان باشندے اصل میں طالبان کے خوف سے نہیں بلکہ مغربی ممالک میں بہتر زندگی کے لیے افغانستان سے فرار کی کوشش میں ہیں۔ افغان طالبان کا کہنا ہے کہ امریکہ کے افغانستان سے انخلا مکمل ہونے تک حکومت کا اعلان نہیں کریں گے۔ طالبان نے فیصلہ کرلیا ہے کہ امریکی فوج کی موجودگی تک حکومت اور کابینہ کا اعلان نہیں کیا جائے گا۔ سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ افغان شہری غربت کے باعث اکنامک مائیگریشن کر رہے ہیں۔ سہیل شاہین نے کہا ہے کہ پنج شیر میں احمد مسعود کے مزاحمتی گروپ سے مذاکرات کیلئے ایک وفد کو بھیجا تھا اگر وہ جنگ چاہتے ہیں تو اس کی بھی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے۔ ہم جامع حکومت بنانا چاہتے ہیں۔ مخالف گروہ شراکت اقتدار میں اجارہ داری چاہتے ہیں۔ طالبان قطر سیاسی دفتر کے سربراہ ملا برادر کا سوشل میڈیا پر کوئی اکاؤنٹ نہیں ۔ ملا عبدالغنی برادر کے نام سے ٹوئٹر اکاؤنٹ جعلی ہے۔ ملا عبدالغنی برادر کے نام سے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبریں جعلی ہیں۔ اشرف غنی انتظامیہ کے بھاگنے سے داعش کے دہشتگردوں کو جیل سے فرار کا موقع ملا۔ داعش کے دہشتگرد افغانستان میں روپوش ہو چکے ہیں۔ طالبان کابل ائر پورٹ کی سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے چوکنا ہیں۔ امریکہ پہلے بھی ڈیڈ لائن کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ امریکہ نے پہلے بھی یکم مئی کی ڈیڈ لائن پر عمل نہیں کیا۔ سہیل شاہین نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا ہے کہ ہم پنج شیر میں بھی مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔ ہم ایک دن میں پنج شیر پر قبضہ کر سکتے ہیں۔ اب 20 سال پہلے والی صورتحال نہیں۔ چاہتے ہیں کہ مخالفین بھی حکومت میں شامل ہو جائیں۔ افغانستان کا آئین تشکیل دیا جائے گا۔ داعش کو افغان لوگوں کی حمایت حاصل نہیں۔ ممکن نہیں کہ اب داعش افغانستان میں زور پکڑے۔ افغانستان کا نیا دور صلح‘ مساوات اور افغانستان کی تعمیر نو کا ہے۔ جو لوگ بھی چھپے ہوئے ہیں وہ اپنے ممالک واپس چلے جائیں۔ قومی پرچم کس طرح کا ہوگا اس کا فیصلہ مستقبل میں کریں گے۔ خلیل الرحمان حقانی نے کہا ہے کہ امارت اسلامی افغانستان تمام سیاسی گروپوں اور مقامی برادریوں کی نمائندہ حکومت ہو گی۔ افغان شہری ملک سے نہ جائیں اور جو لوگ پہلے ہی جا چکے ہیں وہ واپس آئیں، افغانستان میں کسی پر کوئی جبر نہیں ہو گا، اب افغانستان میں کوئی خون خرابہ نہیں ہو گا۔ ادھر ایران نے افغان طالبان کی درخواست پر افغانستان کو پٹرولیم مصنوعات کی ترسیل بحال کر دی۔ افغانستان میں بحران کے باعث تیل کی قلت پیدا ہو گئی تھی۔ ایران نے پٹرولیم مصنوعات پر محصولات میں 70 فیصد تک کمی کر دی ہے۔ واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ افغانستان میں جاری افواج کے انخلاء آپریشن میں اب تیزی آرہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انخلاء کے معاملے پر طالبان نے مجموعی طورپر معاہدے کی پاسداری کی ہے۔ امید ہے افغانستان سے افواج کا انخلاء 31 اگست تک مکمل ہو جائے گا۔ صحافی کے سوال پر جواب دیا کہ ضرورت پڑنے پر انخلاء کی ڈیڈلائن میں ممکنہ توسیع پر بات چیت جاری ہے۔جو بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح امریکی شہریوں کو جلد اور محفوظ طریقے سے نکالنا ہے۔ انخلاء میں مدد کرنے پر عالمی رہنمائوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے کہا کہ تاریخ بتائے گی کہ افغانستان سے نکلنے کا فیصلہ درست تھا۔ ترجمان پینٹاگون نے کہا ہے کہ ضرورت پڑی تو امریکہ 31 اگست کی ڈیڈ لائن میں توسیع پر غور کرے گا وزیر دفاع اور آرمی چیف امریکی صدر کو ڈیڈ لائن پر تجوید دیں گے ۔ ترجمان پینٹاگون نے کہا ہے کہ ڈیڈ لائن میں توسیع کے بیانات دیکھ چکے ہیں۔ جرمن وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ کابل ائرپورٹ سے انخلاء کا عمل 31 اگست سے آگے بڑھانے کی بات ہو رہی ہے۔ کابل ائر پورٹ کی زمینی صورتحال خطرناک ہے۔ انخلاء کی تاریخ بڑھانے کیلئے نیٹو اتحادیوں اور طالبان سے بات چیت جاری ہے۔
غیر ملکی فوج کا انخلا،ڈیڈ لائن نہیں بڑھے گی:طالبان
Aug 24, 2021