لاہور (فاخر ملک) بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جسے اب احساس پروگرام کا نام دے دیا گیا ہے میں تحریک انصاف کے گزشتہ تین سالوں کے دوران امدادی رقم میں 134 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا۔ اس مد میں -2018 19 میں 116 ارب روپے رکھے گئے تھے جن کو بڑھا کر21-2020میں 250۔ ارب روپے کر دیا گیا۔ اس طرح امدادی رقم میں -115 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس پروگرام سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میںاسی عرصہ کے دوران 42 فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔ ان کی تعداد 48 لاکھ افراد سے بڑھ کر 82 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ جبکہ اس کے دائرہ کار کو بڑھانے کے علاوہ احساس کفالت پروگرام میں کمزور طبقوں کو اوپر اٹھانے کیلئے مختلف شعبوں میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ ان میں ایسے افراد کیلئے تعلیم ، کفالت، بلاسود قرضے، لنگر، کوئی بھوکا نہ سوئے، طالب علموں کے لیے ماہانہ 1500 اور طالبات کے لیے ماہانہ 2000 روپے کے سکالر شپ، کووڈ 19 سے بچائو، زرعی قرضے ، مزدوروں اور ریڑھی بانوں سمیت دیگر شعبے شامل ہیں۔ اس ضمن میں بتایا گیا ہے کہ اس پروگرام کے تحت 2021ء میں جو سروے کرایا گیا ہے اس کے مطابق 34 لاکھ افراد کو مزید رجسٹر کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملک میں 31 لنگر خانے کام کر رہے ہیں۔ جبکہ یوٹیلٹی سٹوروں پر دی جانے والی سبسڈی کو اس پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔ ان حکومتی اقدامات کی نگرانی ڈاکٹر ثانیہ نشتر کر رہیں ہیں۔ دوسری طرف احساس پروگرام کے ساتھ ساتھ گزشتہ تین برسوں کے دوران مہنگائی، افراط زر اور روزمرہ اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ نے عام آدمی کی قوت خریداری کو متاثر کیا ہے۔ آٹا، چینی، گھی، دالوں اور زندہ رہنے کے لئے بنیادی ضروریات کی اشیاء بھی مہنگی ہوئیں جس سے ایک سفید پوش اور غربت کی سطح سے نیچے زندگی گزارنے والوں کی مشکلات بڑھی ہیں۔ ان کا ازالہ کئے بغیر غربت میں اضافہ کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جا سکتا۔