انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کی وحشیانہ بمباری میں نشانہ بنائی گئی عمارتوں اور پلازوں کے حوالے سے اپنی تحقیقات مکمل کرلیں۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے جھوٹے دعوے کے تحت غزہ میں کئی بڑی عمارتوں کو تباہ کن بمباری سے تباہ کیا۔ ان عمارتوں کے ماضی یا حال میں کسی قسم کے عسکری مقاصدکے لیے استعمال کیے جانے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ۔ہیومن رائٹس واچ نے کہا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ گذشتہ مئی میں غزہ پر جارحیت کے دوران کسی بھی رہائشی ٹاور میں فلسطینی دھڑوں کی موجودہ یا سابقہ سرگرمیاں رہی ہیں۔انسانی حقوق کی تنظیم کی ایک وسیع رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہاں تک کہ اگر یہ ثابت بھی ہوتا کہ ان عمارتوں کو فلسطینی عسکری پسند استعمال کرتے رہے ہیں تب بھی انہیں تباہ کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا کیونکہ اسرائیل کی تباہ کن بمباری سے سولین کی املاک کو شدید نقصان پہنچا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فضائی حملوں نے غزہ میں چار بلند و بالا عمارتوں کو تباہ کر دیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس نے جنگی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے اور یہ جنگی جرائم کے مترادف ہو سکتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ نے غزہ میں تباہ شدہ عمارتوںبارے تحقیقات مکمل کر لیں
Aug 24, 2021 | 13:16