اسلام آباد (نامہ نگار) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے ہدایت کی ہے کہ سپریم کورٹ میں بی آر ٹی منصوبہ کیس کی پیروی کی جائے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں پی اے سی کے چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان مشاہد حسین سید، احمد حسن ڈیہر، ڈاکٹر ملک مختار احمد، ڈاکٹر نثار چیمہ، برجیس طاہر، شاہدہ اختر علی، عامر طلال گوپانگ، ڈاکٹر اریش کمار، ڈاکٹر محمد افضل ڈھانڈلہ، وجیہہ قمر اور شیخ روحیل اصغر سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔ اجلاس میں قومی احتساب بیورو نیب کے حوالے سے امور کا جائزہ لیا گیا۔ پی اے سی کے استفسار پر چیئرمین نیب آفتاب سلطان نے کہا نیب کو کچھ مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس وجہ سے ملک کے دیگر صوبوں کے ڈائریکٹرز جنرل پی اے سی میں نہیں آسکے۔ نورعالم خان نے کہا کہ نیب سول ادارہ ہے ہم اثاثوں کی تفصیلات مانگ سکتے ہیں۔ تمام پارلیمیٹیرینز الیکشن کمشن اور ایف بی آر کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہیں۔ چیئرمین نیب نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا فیصلہ بھی پڑھ کر سنایا۔ پی اے سی نے آڈیٹر جنرل کو ہدایت کی کہ نیب کے بجٹ اور ان کے ٹی اے ڈی اے کا ایک سال کا آڈٹ کیا جائے۔ کمیٹی رکن برجیس طاہر نے کہا کہ ڈیم فنڈ سے متعلق اشتہارات پر 14ارب روپے خرچ ہوئے جب کہ 9ارب اکٹھے ہوئے۔ بتایا جائے کہ ڈیم فنڈ ڈیمز پر استعمال کیوں نہیں ہو رہا؟۔ انہوں نے کہا کہ ہم ججز کو دھمکیاں تو نہیں دے رہے۔ رکن کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ ڈیم فنڈ سے متعلق انکوائری ہونی چاہیے۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار متنازع ہیں۔ وہ بھی ڈیم فنڈ پر جوابدہ ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان ڈیم فنڈ کے معاملے پر غیر آئینی سٹے آرڈرز کو دیکھ لیں۔ پی اے سی نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو ڈیم فنڈ پر بریفنگ کے لیے طلب کر لیا۔