لاہور(کامرس رپورٹر )خطے میں تیز رفتار اقتصادی ترقی اور دوطرفہ تعاون کو فروغ دینے کیلئے پاکستان کو گولڈن رنگ ممالک اور وسطی ایشیائی ریاستوں میں نئے تجارتی مواقع تلاش کرکے ان سے بھر پور استفادہ کرنا چاہیے۔ گزشتہ روز ’’گولڈن رِنگ ممالک اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ پاکستان کیلئے علاقائی رابطے، اقتصادی اور تجارتی مواقع‘‘ کے موضوع پر سیمینار سے زوم پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر مہر کاشف یونس نے کہا کہ پاکستان کو یورپ، مشرق بعید اور خلیجی ممالک کے علاوہ علاقائی ریاستوں خاص طور پر پڑوسی ممالک کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ پاکستان جنوبی ایشیا کے اہم مقام پر واقع ہے جو خشکی میں گھری وسطی ایشیائی ریاستوں کو بحر ہند اور باقی دنیا تک پہنچنے کیلئے مختصر اور آسانی سے قابل رسائی راستہ فراہم کرتا ہے۔ وسطی ایشیا تاریخی طور پر شاہراہ ریشم کے تجارتی راستوں سے جڑا ہوا ہے جو یورپ اور مشرق بعید تک نقل و حرکت کیلئے ایک سنگم کے طور پر کام کرتا ہے اس لئے پاکستان کو ان خطوں کے درمیان سامان کی ترسیل کیلئے پل کے طور پر کام کرنا چاہیے۔
پائیدار امن، سلامتی اور سیاسی استحکام کی صورت میں افغانستان بھی اس سے بڑے مالی اور اقتصادی فوائد حاصل کر سکتا ہے۔ جدید معیشتیں اقتصادی ترقی اور علاقائی انضمام کیلئے ریجنل کنیکٹیویٹی کو بہت اہمیت دیتی ہیں۔ مہر کاشف یونس نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اس حوالے سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔ گولڈن رنگ سی پیک کے بعد دنیا کا سب سے زیادہ منافع بخش اقتصادی مرکز بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ان ممالک کے درمیان مربوط کنیکٹویٹی سے پائپ لائنز، زمینی راستی اور سمندر کے ذریعے انرجی ٹریڈ بہت فروغ پا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں چین کی طرف سے شروع کئے گئے علاقائی انضمام، جس کو روس کی سرپرستی حاصل ہے، میں پاکستان کی اہمیت ایک بڑی حقیقت بنتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو روس، چین، ترکی، ایران اور افغانستان کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے تاکہ دستیاب تجارتی امکانات سے زیادہ سے زیادہ اقتصادی فوائد حاصل کیے جاسکیں۔ اگرچہ پاکستان کی معیشت کمزور ہے مگر چین کو ہمارے تعاون کی اشد ضرورت ہے، اس سے نہ صرف علاقائی روابط میں اضافہ ہو گا بلکہ تجارتی خسارے کو کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بہترین مواقع اور قدرتی وسائل سے مالا مال ہے، جہاں ہر قسم کی زراعت ہوتی ہے، گہرے گرم پانی کی بندر گاہ گوادر قائم ہے اور اس کی کل آبادی کا 60 فیصد سے زیادہ حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے اور سب سے بڑھ کر اس کی جیو اسٹریٹجک اہمیت مسلمہ ہے اور گزشتہ دو دہائیوں میں چین کے اقتصادی سپر پاور کے طور پر ابھرنے کے ساتھ اس کی اہمیت میں بھی زبردست اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان یورپ، خلیجی ، پڑوسی ممالک کیساتھ دو طرفہ تجارت پر توجہ دے:وفاقی ٹیکس محتسب
Aug 24, 2022