لاہور(کامرس رپورٹر ) پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری ذکا اشرف نے کہا ہے کہ حکومت کو آگاہ کر دیا ہے کہ شوگر ملوں کے پاس 12لاکھ ٹن فاضل چینی برآمد کرنی پڑے گی ورنہ ورکنگ کیپٹل نہ ہونے کے باعث آئندہ شوگر ملوں کیلئے گنے کی کرشنگ ممکن نہیں ہوگی جبکہ حکومت اکتوبر میں گنے کی کم سے کم قیمت میں اضافہ کرئے گی لیکن شوگر ملوں کے نہ چلنے کے باعث کسان سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔ گزشتہ روز ایک مقامی ریسٹورینٹ میں ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری ذکا اشرف نے کہا کہ ملک کی شوگر ملز کے گوداموں میں چینی نہیں بلکہ ایک ارب 70 کڑوڑ ڈالر موجود ہیں مگر وفاقی حکومت یہ بات سمجھنے کیلئے تیار نہیں ہے مرکزی چیئرمین کی حیثیت سے یہ ضمانت دیتا ہوں چینی کی برآمدات کے بعد چینی کی قیمت 90 روپے فی کلوگرام اور اوپن مارکیٹ میں چینی کی قلت پیدا نہیں ہو گی۔ سابقہ ادوار میں چینی ایک سو 50 روپے فی کلوگرام بھی فروخت ہوئی تھی ہم پنجاب اور وفاقی حکومت سے سبسڈی لیے بغیر چینی کی ایکسپورٹ کریں گے۔ چینی کی ایکسپورٹ میں مزید تاخیر ہوئی تو عالمی سطح پر چینی کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہو گی۔ ہم نے اتحادی حکومت سے وابستہ اور سابق صدر آصف علی زرداری کے ذریعے وزیر اعظم محمد شہبا شریف سے ملاقات کی تھی اور اس میں انہوں نے سرپلس چینی کی ایکسپورٹ کے حوالے سے بات سنی تھی مگر اس کے بعد کیا ہوا وہ ہمیں معلوم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمار ے پاس سرپلس چینی کی مقدار بارہ لاکھ ٹن ہے۔ پریس کانفرنس میں میاں اسلم اور چوہدری وحید بھی موجود تھے۔ چوہدری زکا ء اشرف نے کہا کہ پچھلے کرشنگ سیزن کے آغاز سے حکومت کو یہ باور کروانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اپریل 2022 میں کرشنگ سیزن کے اختتام پر ملک میں کثیر مقدار میں چینی کے فالتو ذخائر موجود ہوں گے اس دعوی کی تصدیق ایف۔بی۔آر اور دیگر حکومتی اداروں نے بھی اپنے اعدادوشمار کے مطابق کی ہے پاکستان میں اس بار ریکارڈ 8 ملین ٹن چینی کی پیداوار ہوئی ہے اگر 31 جولائی، 2022 تک کے اعدادوشمار کو دیکھا جائی تو ملوں کے پاس ابھی بھی 3 ملین ٹن تک چینی کا ذخیرہ موجود ہی اگلے کرشنگ سیزن کے آغاز یعنی ماہ نومبرسے قبل پاکستان میں 1.2 ملین ٹن فالتو چینی کا ذخیرہ موجود ہو گاحکومتِ پاکستان کو چاہیئے کہ اس فالتو چینی کو مرحلہ وار برآمد کرنے کی فوری اجازت دے حکومت کو ایک ارب ڈالر تک بغیرکسی شرط کے مزید حاصل ہو سکتے ہیںشوگر ملز ایسوایشن حکومت کو متعدد بار یہ یاددہانی کروا چکی ہے کہ فالتو چینی کا غیر معمولی اسٹاک ملوں کیلئے سنگین مالی بحران کا باعث بن رہا ہے وزیرِ خزانہ نے حال ہی میں ایک پالیسی جاری کی ہے کہ ہر صنعت اپنی پیداوار کا 10 فیصد حصہ برآمد کرے، شوگر انڈسٹری اس کا خیر مقدم کرتی ہے شوگر انڈسٹری 10 فیصد سے بھی زیادہ برآمد کرنے کو تیار ہیں تا کہ پاکستان کثیر زرِمبادلہ حاصل کر سکے شوگر ملز ایسوایشن حکومت سے ایک بار پھر اپیل کرتی ہے کہ اس معاملے پر ترجیحی بنیادوں پر توجہ دی جائے متعلقہ حکام کو فالتو چینی کی برآمد کی اجازت کے حوالے سے انتظامات کرنے کی ہدایت کر کے انڈسٹری اور کاشتکاروں کو آنے والے بحران سے نکالا جائے پاکستان کو مستقل طور پر چینی کے برآمد کنندہ ملک کے طور پر ابھرنا چاہیئے اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیئے وزیرِاعظم سے اپیل ہے کہ فالتو چینی کی فوری برآمد کیلئے متعلقہ حکام کو احکامات صادر فرمائیں انہوں نے کہا کہ بھارت اس وقت اربوں ڈالر کی چینی ایکسپورٹ کر چکا ہے ہمارے پاس بھی چائینہ سمیت دیگر ممالک کے گاہک موجود ہیں اس لیے وفاقی حکومے فوری طور پر چینی ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے۔