ریاض(کامرس ڈیسک)سعودی عرب کے وزیر توانائی شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان نے کہا ہے کہ تیل برآمدکنندگان کی تنظیم اوپیک اور غیراوپیک ممالک پر مشتمل گروپ کسی بھی وقت اور مختلف شکلوں میں پیداوار میں کمی کے ذریعے مارکیٹ کے چیلنجوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انھوں نے بلوم برگ کے ساتھ ایک انٹرویو میں تیل کی عالمی مارکیٹ کی موجودہ صورت حال کے بارے میں تفصیل سے اظہار خیال کیا ہے۔انھوں نے کہاکہاوپیک پلس کے پاس کسی بھی وقت اور مختلف شکلوں میں پیداوارمیں کمی سمیت مارکیٹ کے چیلنجوں سے نمٹنے کے طریق کاراورذرائع موجود ہیں۔گروپ تعاون کے اس اعلامیے کے موجودہ طریق کار میں ایسی لچک اورذرائع رکھتا ہے۔اس نے 2020 اور2021 کے دوران میں واضح طور پراورباربار اپنے فیصلوں اور اقدامات کے ذریعے ان کا اظہارکیا ہے۔انھوں نے کہاکہ جلد ہی ہم 2022 کے بعد ایک نئے معاہدے پرکام شروع کریں گے جو ہمارے سابقہ تجربات اور کامیابیوں پرمبنی ہوگا۔ہم اس نئے مجوزہ معاہدے کو پہلے سے زیادہ موثر بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔حالیہ نقصان دہ اتارچڑھاو کا مشاہدہ مارکیٹ کے بنیادی کاموں میں خلل ڈالتا ہے اور تیل کی منڈیوں کے استحکام کو کمزورکرتا ہے۔ اس سے یقینا ہمارے عزم کو تقویت ملے گی۔ کاغذی تیل مارکیٹ بہت محدود لیکویڈیٹی اور انتہائی اتارچڑھاو کے خود ساختہ گھناونے دائرے میں محصور ہوکررہ گئی ہے۔
اس نے مارکیٹ کے موثر قیمتوں کی دریافت کے لازمی کام کو کمزورکردیا ہے اور عملی صارفین کے لیے خطرات سے بچنے اور ان کے انتظام کی لاگت کو ممنوع بنا دیا ہے۔سعودی وزیر نے مزید کہا کہ اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں جس سے نئی اقسام کے خطرات اور عدم تحفظ پیدا ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ گھناونا دائرہ طلب کی تباہی کے بارے میں بے بنیاد کہانیوں کے بہاو، سپلائی کی بڑی مقدار کی واپسی کے بارے میں بار بار آنے والی خبروں اورقیمتوں کی حد، پابندیوں اور ان کے ممکنہ اثرات کے بارے میں ابہام اورغیر یقینی صورت حال کو بڑھاوا دیتا ہے۔انھوں نے منڈیوں کے کام کاج پر اثرانداز ہونے والے موجودہ اتارچڑھاو پربھی اظہارخیال کیا اور کہا کہ کافی لیکویڈیٹی کے بغیرمارکیٹیں عملی بنیادی اصولوں کے حقائق کو بامعنی طریقے سے ظاہر نہیں کر سکتیں اور بعض اوقات جب اضافی گنجائش کافی حد تک محدود ہوجاتی ہے اور شدید رکاوٹوں کا خطرہ زیادہ رہتا ہے تو وہ تحفظ کا غلط احساس دلا سکتی ہیں۔شہزادہ عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ آج کل اس کے ثبوت کے لییزیادہ دور تک دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کاغذی اورعملی منڈیاں زیادہ تیزی سے غیرمربوط اور منقطع ہوکررہ گئی ہیں۔وزیرتوانائی نے تیل مارکیٹ کو انشقاقِ ذہنی (شیزوفرینیا) کی حالت میں قراردیا جس کے بارے میں انھوں نے کہا کہ اس نے ایک قسم کی یو یومارکیٹ بنائی ہے اور بعض اوقات غلط اشاریدیے ہیں جبکہ شراکت داروں کو درپیش خطرات اورغیریقینی صورت حال سے موثرطریقے سے بچاواورانتظام کرنے کی اجازت دینے کے لیے زیادہ فعال نظرآنے اوراچھی طرح کام کرنے والی منڈیوں کی اشد ضرورت ہے۔