اندرون سندھ آسمانی بجلی چھتیں گرنے سے مزید 12ہلاکتیں درجنوں زخمی

لاڑکانہ/ روہڑی/ پڈعیدن / جھڈو/ جاتی(نامہ نگاران + بیورو رپورٹ) لاڑکانہ، جام نواز علی ،روہڑی پڈعیدن جھڈو،جاتی ، کنری سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بارشوں کا سلسلہ نہ تھم سکا اور مختلف واقعات میں 9 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ۔لاڑکانہ سے بیورورپورٹ کے مطابق لاڑکانہ شہر کے ساگر کالونی میں برساتی پانی میں ڈوب کر پانچ سالہ بچہ توحید بھٹی اور گر کی چھت گرنے کے باعث ضعیف خاتون حسینہ جونیجو جان بحق ہوئے جبکہ دونوں واقعات اور بارش کا پانی نیکال نہ کرنے کے خلاف ساگر کالونی کے مکینوں نے او پی ایف کالونی روڈ پر دھرنا دیا جہاں انہوں نے مطالبہ کیا کہ برساتی پانی نیکال کرکے متوفین کے ورثہ کو معاوضہ دے کر متاثرین کو راشن اور خیمے فراہم کرکے ان کی مالی مدد کی جائے۔ روہڑی اور آس پاس کے چھوٹے بڑے شہروں اور دیہی علاقوں میں تاحال موسلادھار بارشوں کا سلسلہ نہ تھم سکا ۔منگل کے روز بھی تیز ہوا کے ساتھ پڑنے والی بارش سے ناصرف نشیبی علاقے مزید زیر آب آگئے جبکہ صالح پٹ میں طوفانی برسات آسمانی بجلی گرنے سے 14سالہ اسد علی ملاح موقع پرفوت ہوگیا دوسری جانب نیو یارڈ میں بیکری کی چھت زور دار دھماکے کے ساتھ زمین بوس ہوگئی جسکے نتیجے میں ملبے تلے دب کر بیکری مالک علی منگریو موقع پر جا بحق ہوگیا جبکہ تین دیگر مزدور دب کر زخمی ہوگئے جن کی حالت تشویشناک ہونے کی صورت میں انہیں روہڑی اسپتال سے سکھر منتقل کردیا گیا قبل ازیں اطلاع پر ایدھی رضاکاروں اور اہل علاقہ نے پہنچ کر ملبے تلے دبے تمام مزدوروں کو باہر نکالا اور ایدھی ایمبولینس کے ذریعے اسپتال منتقل کیا ۔واضح رہے روہڑی میں پڑنے والی طوفانی بارشوں کے طویل اسپیل نے 50سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے جسکی وجہ سے پکے اور کچے مکانات کو ناصرف نقصان پہنچا ہے ۔ مسلسل بارشوں سے نکاسی آب کا سسٹم بھی بری طرح متاثر ہوچکا ہے جگہ جگہ بارش کا پانی جمع ہوگیا ہے اور انتظامیہ اور ہیوی مشینری بھی بارش کا پانی نکالنے میں ناکام دیکھائی دے رہی ہے جبکہ حالیہ بارشوں نے شہر اور دیہی علاقوں کا حلیہ ہی بگاڑ کر رکھ دیا ہے اور شہر کے اندرونی و بیرونی شاہراہیں اور دیہی علاقوں کے کچی پکی سڑکیں اور راستے ٹوٹ پھوٹ اور ناہموار ہوچکے ہیں علاقہ میں پکے اور کچے مکانات اور جھونپڑی نما گھروں کو بڑے پیمانے پر ناصرف نقصانات کا سامنا ہے بلکہ اب تک سینکڑوں کی تعداد میں مکانات بارش کے باعث منہدم ہوچکے ہیں بیشتر نشیبی علاقوں کے مکینوں نے نقصانات اور بارش کا پانی جمع ہونے اور نہ رکنے والی طوفانی بارشوں کے باعث بستیوں کی بستیاں خالی کرکے محفوظ اور اونچے مقامات اور سرکاری اسکولوں میں پناہ حاصل کرنے کا سلسلہ شروع کردیا ہے ۔ پڈعیدن سے نامہ نگار کے مطابق پڈعیدن سمیت نواحی علاقوں میں شدید بارش کی تباہ کاریاں جاری ہیں علاقہ میں سینکڑوں گھر گر گئے لوگ بے گھر ہو گئے ہیں متعدد افراد جاںبحق، درجنوں شدید زخمی ہوگئے ہیں، نواحی علاقہ پھل میں سات سالہ قدیر ملاح اور چھ سالہ ایان ملاح برساتی پانی میں ڈوب کر جاںبحق ہوگئے دونوں بچوں کے گھروں میں قیامت بربا ہو گئی حاجی بشیر قبرستان کے قریب برساتی پانی میں آٹھ سالہ بچے کی تیرتی لاش دیکھ کر اہلے علاقہ نے پولیس کو اطلاع دی پولیس نے لاش پانی سے نکلوا کر اسپتال منتقل کردی تاحال لاش کی شناخت نہیں ہو سکی ہے ۔ گاو¿ں پرانہ جتوئی میں اہل علاقہ نے پولیس کو اطلاع دی کی آم کے باغ میں برساتی پانی میں ایک نوجوان کی لاش تیر رہی ہے پولیس نے پہنچ کر لاش نکلوا کر اسپتال منتقل کی جہاں پر متوفی کی شناخت 35 سالہ سجاد ولد محبت علی مشوری کے نام سے ہوئی ہے جسے گولی مار کر قتل کیا گیا ہے، تیز ہواوں کے باعث بجلی کی تاریں ٹوٹنے سے نواحی گاو¿ں گل محمد بلر میں بجلی کا کرنٹ لگنے سے نوجوان غلام مصطفیٰ بلر موقع پر ہی جاںبحق ہو گیا ۔ دوسری جانب منافع خروں نے لوگوں پر مزید زندگی تنگ کردی ہے آلو پیاز 40 روپے فی کلو سے بڑھاکر 120 ٹماٹر 80 روپے فی کلو سے بڑھا کر 270 روپے دیگر سبزیاں 200 سے 300 روپے فی کلو کردی گئی ہیں جبکہ چھتوں پر ڈالنے والہ پلاسٹک 60 روپے میٹر کی جگہ 200 سے 250 روپے فروخت ہونے لگا انڈے 200 روپے فی درجن سے بڑھا کر 320 روپے کردئیے گئں ہیں جبکہ انتظامیہ غریب عوام کو بے یارو مدد مددگار چھوڑ کر خاب خرگوشی میں سوئی ہوئی ہے،محکمہ موسمیات کے مطابق اب تک سندھ بھر میں سب سے زائد بارشیں پڈعیدن میں 1540 ملی میٹر ریکارڈر کی گئی ہے جبکہ آئندہ چند دنوں میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔جاتی سے نامہ نگار کے مطابق گاﺅں گل محمد ملاح میں زرعی زمین کام کرنے والے خواتین بچوں اور مردوں پر بارش کے دوران آسمانی بجلی کڑک پڑی،ایک ہی جھٹکے میں دو عورتوں سمیت چھے افراد پر آسمانی بجلی گر پڑی جس کے دوران موقعے پر ہی نوجون عبدالعزیز ملاح ہلاک ہوگیا جب کے پانچھ زخمیوں کو پی پی رہنماں اعظم خان ملکانی نے تعلقہ ہسپتال بھٹورو پہنچایا جہاں پر مزید ایک نوجون گلزار ملاح زخموں کی تاب نہ سہتے ہوئے دم توڑگیا جب دو خواتین سمیت چار افراد کو تعلقہ ہسپتال میر پور بھٹورو میں علاج کے لیئے داخل کیا گیا ہے ۔جام نوازعلی تھانے کی حدود دلور موری جمڑاﺅ کینال کے قریب جھونپڑی نما کچے مکان میں رہنے والے ہندو گرگلا برادری کے لوگ جام نوازعلی تھانے کی حدود دلور موری کے مقام پر حالیہ طوفانی بارشوں کی وجہ سے پلاسٹک سے جھگیاں بناکربیٹھے ہیں اسی دوران جمڑاﺅ کینال کےبند پر کھیلتے ہوئے ایک چھوٹی بچی جمڑاﺅ میں گرنے لگی تو بچی کی ماں اپنی بچی کو بچانے کےلیئے دوڑی تو ماں نے اپنی بچی کوتو بچالیا مگر خود پاو±ں پھسلنے کی وجہ سے جمڑاﺅ کینال میں گرکر ڈوب گئی اور ہلاک ہوگئی۔ کنری سے نامہ نگار کے مطابق کنری میں بارش کے دوران آسمانی بجلی بجلی کے ٹرانسفارمر پر گرگیا تاہمکوئی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا ٹرانسفارمر کے مرمت کے فورا" بعد حیسکو عملے نے شہر کی بجلی بحال کردی ۔جھڈو سے نامہ نگار کے مطابق جھڈو اور گردونواح میں صبح 4 بجے شروع ہونے والی بارش وقفے وقفے سے تاحال جاری ہے تیز موسلادھار بارش سے شہر کی صورتحال انتہائی سنگین ہوگئی اور سیم نالوں, پران ندی میں سیلابی پانی کی سطح بھی انتہائی خطرناک ہوگئی اور اوور ٹاپ ہونے کے سبب پران ندی کا پانی شہر کے مختلف علاقوں میں داخل ہوگیا۔ شہر میں معمولات زندگی مفلوج اورلوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے ہیں شہر میں صورتحال انتہائی خطرناک ہے، بارش شروع ہونے سے قبل ہی رات 2 بجے بجلی کی سپلائی منقطع ہوگئی جو جو تاحال بحال نہ ہوسکی ہے بجلی نہ ہونے کے سبب شہر میں پینے کے پانی کی اور چکیوں پر آٹے کی قلت پیدا ہوگئی جبکہ شہر میں سبزیوں اور اشیاء خوردونوش کی بھی قلت پیدا ہوتی جارہی ہے دوسری طرف تیز برسات نے سڑکوں پر پناہ لینے والے سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا کھلے آسمان تلے بے یارومدگار حکومتی رلیف کے منتظر ہیں۔کراچی سے این این آئی کے مطابق سندھ میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی کا سلسلہ تھم نہ سکا، مختلف حادثات اور واقعات میں اموات کی تعداد 234 ہوگئی ہے۔سندھ میں تباہ کن بارشوں اور سیلاب نے تباہی کی نئی داستان رقم کردی، خیرپور، سکھر، بدین سمیت سندھ کے بیشتر شہروں سے تاحال پانی نہیں نکالا جاسکاہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق سندھ میں سیلابی ریلے میں بہہ جانے اور چھت گرنے سمیت مختلف حادثات اور واقعات میں اب تک 231سے زائد افراد زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ۔بارشوں کے باعث سب سے زیادہ اموات خیرپور میں 70سے زائد ہوئیں ،اس کے علاوہ بدین میں 17، سانگھڑ اور ٹھٹھہ میں 11،11، کندھ کوٹ اور سکھر میں 7،7،جامشورو میں 6 اورٹنڈو محمد خان میں 3افراد جان سے گئے۔بارش کے باعث لاکھوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ گولارچی اورساحلی پٹی میں تیز بارش سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہوگیا۔موسلادھا بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیرآب آگئے،بارش کے باعث مکانات اور سڑکیں سب کچھ تباہ ہوگیا تاحال امداد سے محروم بے یارومدد گار متاثرین بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں۔حیدرآباد، سانگھڑ، بدین، ٹھٹھہ، جامشورو اور نوشہرو فیروز میں پاک فوج کی ٹیمیں موجود ہیں، متاثرہ علاقوں میں راشن پیک اور دیگر امدادی سامان بھی تقسیم کیا جا رہا ہے۔دوسری جانب بارش کے باعث بدین کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا۔ڈپٹی کمشنر نے الیکشن کمیشن کو 2 ماہ کے لیے بلدیاتی الیکشن ملتوی کرنے کی سفارش کردی۔
اندرون سندھ ہلاکتیں

ای پیپر دی نیشن