افواج پاکستان نے بٹگرام میں چیئر لفٹ میں پھنسے سات بچوں اور ایک استاد کو بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن کامیابی سے مکمل کرتے ہوئے تمام افراد کو بحفاظت اتار لیا۔ بٹگرام کے پہاڑی علاقے الائی پاشتو میں صبح پونے آٹھ بجے سات بچے اور ایک استاد سکول جانے کے لیے سوار ہوئے تاہم راستے میں چیئر لفٹ کے تین تار میں سے دو تار ٹوٹ گئے اور صرف ایک تار سے لٹک کر چیئر لفٹ ہوا میں رک گئی۔ پھنسنے والی لفٹ تقریباً دو ہزار میٹر کی بلندی پر ہوا میں معلق تھی جس کے سبب مقامی لوگ امدادی کارروائی سے قاصر تھے۔وزیراعظم نے ریسکیو آپریشن میں شریک مقامی و دوسرے علاقوں سے ہنگامی بنیادوں پر آئے رضاکاروں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو میں شامل افسران، اہلکاروں اور رضاکاروں نے 8 قیمتی جانیں بچائیں۔ مسلح افواج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاک فوج نے بٹگرام میں انتہائی پیچیدہ اور مشکل ترین ریسکیو آپریشن مکمل کیا جس کی قیادت سپیشل سروسز گروپ کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل عادل رحمانی نے کی۔ آپریشن کے دوران پاک فوج اور پاک فضائیہ کے پائلٹس نے بے مثال مہارت اور کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ریسکیو آپریشن کو کامیابی سے پایا تکمیل تک پہنچانے میں لوکل کیبل ایکسپرٹ کی بھی خدمات حاصل کی گئیں۔ اس آپریشن میں سول انتظامیہ اور لوکلز نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یہ واقعی ایک مشکل آپریشن تھا اور اس میں حصہ لینے والے تمام ادارے اور افراد داد و تحسین کے مستحق ہیں۔ اس موقع پر ایک نہایت افسوس ناک بات یہ دیکھنے میں آئی کہ پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ افراد مسلسل سوشل میڈیا پر پاک فوج کے خلاف زہر افشانی کرتے دکھائی دیے۔ یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ مذکورہ واقعہ جس علاقے میں پیش آئے وہ جس صوبے کا حصہ ہے وہاں اسی جماعت نے دس برس تک حکومت کی ہے لیکن اس کے باوجود پہاڑی علاقوں میں موجود آبادیوں کو جن پریشانیوں کا سامنا ہے اس کا ایک اظہار مذکورہ واقعے کی شکل میں سامنے آیا۔ ایسے واقعات کے موقع پر فوج یا کسی بھی اور سرکاری ادارے کو تنقید کا نشانہ بنانا ایک نہایت غلط رویہ ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ علاوہ ازیں، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس واقعے کے بعد خیبر پختونخوا اور کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں رہنے والے لوگوں کی پریشانیوں کے تدارک کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ ان لوگوں کی زندگیوں کو مزید خطرے میں نہ ڈالا جائے۔