رانا فرحان اسلم
ranafarhan.reporter@gmail.com
پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور جذبہ ایثار وقربانی کے نتیجے میںالائی بٹگرام میں ہوا میں معلق لفٹ میں پھنسے آٹھ افراد کوگھنٹوں پر محیط مشکل ترین آپریشن کے بعدزندہ سلامت بچا لیا گیا۔ انسانی جانوںکو بچانے کا پاک فوج کا یہ کارنامہ پاکستان کی تاریخ میں رقم رہے گا۔ پوری قوم اس اہم کارنامے پر ملک کی جغرافیائی ونظریاتی سرحدوں کی محافظ پاک فوج کی بے حد مشکور ہے اوران خدمات کے اعترا ف میں قوم دادتحسین،دے رہی ہے۔ صدر مملکت وزیراعظم پاکستان چیئرمین سینیٹ اسپیکر قومی اسمبلی وفاقی وزراء سمیت تمام سیاسی قائدین نے ریسکیو آپریشن کی کامیابی پراظہار مسرت کیا فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف کی خصوصی ہدایت پر آرمی ایوی ایشن اور ایس ایس جی کی ٹیم نے ریسکیو آپریشن کا تیزی سے آغاز کیا جس میں فوج کی سپیشل سروسز گروپ کی سلنگ ٹیم اور پاکستان ائیر فورس کا ہیلی کاپٹر بھی آپریشن کا حصہ بنے رہے پاکستان کے اکثر پہاڑی علاقوں میں سڑکوں اور پلوں کے نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ڈولی کہلوانے والی سواری چیئر لفٹ کے ذریعے دریا عبور کرتے ہیں لیکن حفاظتی انتظامات کے فقدان کی وجہ سے اکثر حادثات ہوتے رہتے ہیںدو روز قبل بھی ایسا ہی واقعہ پیش آیا جس میں صبح ساڑھے سات بجے کے قریب الائی پاشتو کے مقام پر جھانگری ندی عبور کرتے ایک کیبل ٹوٹنے کی وجہ سے لوگوں کو لانے لیجانے والی ایسی ہی ایک لفٹ سینکڑوںفٹ کی بلندی پر ایک رسی کے سہارے ہوا میں معلق ہوگئی جس میں چھ بچوں سمیت آٹھ افراد شامل تھے مقامی لوگوں اور میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد ضلعی انتظامیہ حرکت میں آئی معاملے کی حساسیت کو سمجھتے ہوئے پاک فوج اور پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے)کے ساتھ تعاون سے آرمی ہیلی کاپٹر کو ریسکیو آپریشن کے لیے طلب کیاگیا چیئر لفٹ میں پھنسے ان افراد کو ریسکیو کرنے کے لیے 22 اگست کی دوپہر کو پاکستان فوج کے اہلکاروں کی جانب سے ایک آپریشن کا آغاز کیا گیا تھاآپریشن کے شروع ہوتی ہی سب سے پہلے چیئر لفٹ میں پھنسے افراد تک پانی اور کھانے کی ضروری اشیا پہنچائی گئیں اور ساتھ ہی ساتھ صورتحال کا جائزہ بھی لیا جاتا رہاکافی مشکلات کے بعد اندھیرا ہونے سے کچھ وقت قبل ہی چیئر لیفٹ میں پھنسے ایک طالب علم کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نکال لیا گیا تھا بعدازاں اندھیرا ہونے کے بعد ریسکیو آپریشن کو ہیلی کاپٹر کی بجائے زمین سے ہی جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیافوج کے مطابق اس آپریشن کے لیے شمالی علاقہ جات سے لوکل کیبل کراسنگز ایکسپرٹ کو لایا گیا تاکہ ان کی خدمات بھی بروئے کار لائی جا سکیں فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ جی او سی ایس ایس جی خود آرمی ریسکیو آپریشن کی قیادت کر رہے ہیںپاکستان فوج کی جانب سے پہلے ایک اور بعد میں پانچ بچوں کو ریسکیو کرنے کا اعلان کیا گیا تیز ہواں کی وجہ سے ہیلی کاپٹرز کے ذریعے کیے جانے والے سلنگ آپریشن میں ابتدا میں کامیابی نہ مل سکی ہیلی کاپٹر سے رسی کی مدد سے لٹکے ہوئے ایک کمانڈو نے منگل کی دوپہر جب ڈولی کے قریب آنے کی کوشش کی تو ہوا کے دباؤ کی وجہ سے ڈولی نے جھولنا شروع کر دیا ہیلی کاپٹر ڈولی کے قریب پہنچا اس میں سے ایک کمانڈو باہر نکل کر رسی کی مدد سے لٹک کر ڈولی تک پہنچا اور اس نے ایک بچے کو اپنے بازوؤں میں لیا اور اس کو ہیلی کاپٹر تک پہنچا دیااس کے بعد مختلف طریقوں سے بچوں کو باہر نکالنے کی کوشش کی جاتی رہی اور پھر شام ساڑھے چھ بجے کے قریب ایک بچے کو ہیلی کاپٹر کی مدد سے ہی ڈولی سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچانے کی تصدیق کی گئی بعد ازاں اندھیرے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کی مدد سے بچا ؤکا عمل معطل کر دیا گیا تھا اور مقامی زپ لائن ماہرین اور اورریسکیو اہلکاروں نے مل کر زمینی آپریشن کا آغاز کیا تھاریسکیو کے ترجمان کے مطابق فضائی آپریشن معطل ہونے کے بعد ایک چھوٹی ڈولی لگا دی گئی جس کے ذریعے مقامی لوگ متاثرہ بچوں تک پہنچے ان کا کہنا تھا کہ کیبل کار میں پھنسے افراد کو ایک، ایک کر کے واپس لایا گیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے بٹگرام الائی میں کیبل کار میں پھنسے مسافروں کو بچانے کے کامیاب آپریشن پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مستقبل میں ان کی حفاظت کے لیے تمام مقامی چیئر لفٹوں کے سیفٹی سروے کرانے پر زور دیاہے صدر نے ٹویٹر پر لکھا کہ میں بٹگرام چیئر لفٹ کے تمام بچوں کے محفوظ بچاؤ کے بارے میں جان کر پرجوش ہوںانہوں نے اس انتہائی نازک ریسکیو میں عزم اور بہادری کا مظاہرہ کرنے پر فوجی اہلکاروں مقامی ریسکیورز اور پوری انتظامیہ کی تعریف کی صدر نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ ایسی تمام مقامی چیئر لفٹوں کا ایک جامع سروے کرائے ۔دوسری جانب وزیراعظم پاکستان انوارلحق کاکڑنے پہاڑی علاقوں میں موجود ایسی تمام چیئر لفٹس نما ڈولیوں پر حفاظتی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت کردی ہے جبکہ خستہ حال اور حفاظتی معیار پر پورا نہ اترنے والی چیئرلفٹس کو فوری طور پر بند کرنے کا حکم دیدیاہے ۔پولیس نے صوبہ خیبرپختونخوا کے علاقے آلائی میں حادثے کا شکار ہونے والی چیئرلفٹ کے مالک اور لفٹ آپریٹر کو گرفتار کر لیا ہے ۔ درج مقدمے میں قیمتی جانوں سے کھیلنے، غفلت اور بے احتیاطی اور عوام کو ذہنی اذیت پہنچانے جیسے الزامات عائد کیے گئے ہیں آلائی میں منگل کی صبح جانگری اور بٹنگی نامی دو پہاڑی دیہات کو ملانے والی کیبل کار رسی ٹوٹنے کے بعد بلندی پر فضا میں معلق ہو گئی تھی جب یہ حادثہ پیش آیا تو اس لفٹ پر چھ طلبا سمیت آٹھ افراد سوار تھے۔ پولیس کے مطابق اس چیئر لفٹ کے مالک گل زرین کے پاس سرکاری اجازت نامہ نہیں جس پرلفٹ کو سیل کر دیا گیا ہے آئی ایس پی آر کے مطابق اس ریسکیو آپریشن کی نگرانی فوج کے جی او سی ایس ایس جی خود کر رہے تھے اور نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے منگل کی شب ریسکیو آپریشن کے کامیابی سے خاتمے کا اعلان کیا تھافوج کی جانب سے ہیلی کاپٹر کی مدد سے ریسکیو آپریشن منگل کی دوپہر شروع کیا گیا تھا۔