سوشل میڈیا کا غلط استعمال اور نقصانات

گزشتہ دنوں نوجوانان پاکستان کی تقریب سے خطاب میں آرمی چیف عاصم منیر نے کہا تھا کہ جو پاکستان کے ڈیفالٹ کا بیانیہ بنا رہے تھے وہ آج کہاں ہیں؟ بحیثیت مسلمان ہمیں ناامیدی سے منع کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عوام کو سوشل میڈیا سے پیدا ہیجان، فتنے سے دور رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے. عوام، حکومت اور فوج میں مضبوط رشتہ ہی پاکستان کے تحفظ اور ترقی کا ضامن ہے۔ آزاد ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو لیبیا، شام، کشمیر اور غزہ کیعوام سے پوچھو۔انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کا سب سے بڑا اور قیمتی سرمایہ ہمارے نوجوان ہیں. ہم کسی صورت قیمتی سرمایہ نوجوانوں کو ضائع نہیں ہونے دیں گے۔ آرمی چیف کی بات سو فیصد درست ہے کک نوجوان نسل کو سوشل۔خیڈی اپر اچھے برے کی تمیز سے آگاہ کرنا ریاست کا فرض ہے اور یہ ریاست کہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو ہیجان اور فتنے سے محفوظ رکھے۔
گزشتہ کچھ عرصے سے سوشل میڈیا پر پاک فوج کیخلاف ایک بار پھر بے بنیاد پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور دشمن عناصر کی جانب سے پاک فوج کے افسران اور اہلکاروں کے مابین ایک خلیج پیدا کرنے کیلئے پروپیگنڈہ کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے اور سیاست کے نام پر فوج کو بدنام کیا جا رہا ہے۔
راقم الحروف ماضی میں بھی متعدد بار اپنے ان کالمز کے ذریعے عوام کو آگاہ کرنے کی کوشس کرتا رہا ہے کہ نوجوانوں کو ففتھ جنریشن وار کا کیسے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور یہ ففتھ جنریش وار کیا ہے اورآج ایک بار پھر اس موضوع کو زیر بحث لانے کی وجہ یہ ہے کہ دشمن نے اپنا یہ ہتھیار بڑی تیزی سے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔ ففتھ جنریشن وار کے بنیادی ہتھیار جہاز، ٹینک اور میزائل نہیں بلکہ سفارت کاری، ٹی وی، ریڈیو، اخبار، سوشل میڈیا، فلم اور معیشت ہیں۔یہ لڑائی زمین پر نہیں بلکہ لوگوں کے ذہنوں کے ذریعے لڑی جا رہی ہوتی ہے۔لوگوں کے جسم کو نہیں بلکہ ان کے ذہن کوشکار کیا جاتا ہے۔ اس میں حریف کسی ملک میں اپنی فوجیں نہیں اتارتے بلکہ اس ملک کے عوام کو ہی اس کے خلاف استعمال کر کے اپنا مقصد حاصل کرتے ہیں۔اب یہ کھیل کھل کر کرکھیلا جا رہا ہے کہ نوجوانوں کو پاک فوج کیخلاف کرنے کیلئے سیاسی اقدامات کو پاک فوج کے ساتھ جوڑ کر بدنام کرنے کی سازش رچائی جا رہی ہے۔دشمن بہت زیر ک ہے اسے پتہ ہے کہ اگر ہم اس کے نوجوانوں کے ذہنوں میں پاک فوج کے خلاف زہر بھر دیں گے تو پھر پاکستان کو زیر کرنا کوئی مشکل کام نہیں ہو گا کیوں کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پاک فوج ہی وہ فوج ہے جو ہماری سرحدوں کی محافظ اور دو قومی نظریے کی پاسبان ہے۔یہاں اگر ہم آزادی رائے کی بات کریں تو پاکستان میں آزادی اظہار رائے دنیا کے بہت سے ممالک کی نسبت اتنی زیادہ ہے کہ آپ کسی کو بھی کچھ بھی کہہ سکتے ہیں۔میں اگر مثال دوں تو بھارت جو اپنے آپ کو جمہوریت کا چیمپئن کہتا ہے اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویدار ہے اگر وہاں آزادی اظہار رائے کی صورتحال دیکھیں تو ماضی قریب  میں بھارت نے فیس بک، ٹویٹر اور واٹس ایپ پر پابندیاں عائد کی ہیں اور ٹویٹر کے دفتر پر تو باقاعدہ چھاپہ مارا گیا تھا۔ چین میں یہ فیس بک، ٹویٹر اور اس طرح کی کوئی ایپ نہیں چلتی ان کا اپنا نظام ہے جس کے تحت لوگ سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں۔جب ہم اپنے ارد گرد ممالک میں نظر دوڑائیں تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اس کی نسبت پاکستان میں لوگوں کو رائے کی آزادی میسر ہے لیکن بعض لوگ اس کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔آزادی اظہار کا مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ اپنے گھر کی باتیں باہر والوں کو بتائیں اورکہیں کہ یہ رائے کی آزادی ہے، اگر کوئی۔خودکسی کرنا چسی رہا ہو تو اس کو روکنا ہمارا فرض ہے اور اسی طرح اگر کسی کو۔سوشل خیفیا کے مضر اثرات کا نہیں پتہنتو اس کو اس کے نقصانات سے بچانا ریاست کا فرض ہے۔ یہ وقت ہے کہ اپنی فوج کا ساتھ دیں اور ملک کی سرحدوں کی محافظ فوج کو غیر ضروری جھمیلوں میں الجھا کر ان کو ان کے اصل مقاصد سے ہٹانے کی کوششوں کو کامیاب نہ ہونے دیں۔ کیوں کہ پروپیگنڈہ کرنا بھی ففتھ جنریشن وار کا ہی ایک ٹول ہے اور اس کا اہم ہتھیار ہے اور ففتھ جنریشن وار نظریے کی جنگ ہے جس میں باطل نظریات کو حاوی کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔کیوں کہ یہ جنگ گولہ و بارود سے نہیں ذہنی سوچ اور بیانئے کے فروغ سے لڑی جانی ہے اور لڑی جارہی ہے جس کا بیانیہ جتنا مضبوط ہو گا اور وہ اس کی جتنی موثر تشہیر کر سکے گا وہ اس جنگ میں کامیاب ہو گا۔ سوشل میڈیا ایک ایسا ہتھیار بن چکا ہے اور یہ جنگ کا ایسا پلیٹ فارم ہے کہ  جس میں دشمن بظاہر سامنے نہیں ہوتا لیکن وہ آپ کے دماغ کو کنٹرول کر کے اور سوشل میڈیا ٹولز کا استعمال کر کے ایسے طریقے آزماتا ہے تا کہ لوگوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر کے ان کی سوچ پر قبضہ کر کے انہیں ان کے ہی ملک کے خلاف کر دیا جاتا ہے، جب ایک کم پختہ ذہن سوشل میڈیا پر آتا ہے اور ایک ہی چیز کی گردان جب اس کے سامنے ہوتی ہے تو وہ دوسروں کی سوچ سے متاثر ہو جاتا ہے اور پھر یہیں سے ففتھ جنریشن وار شروع ہوتی ہے کہ نسلوں کا ذہن کیسے بگاڑنا ہے انہیں ان کے ہی ملک کیخلاف کیسے کرنا ہے یہ سب کام انجام دیا جاتا ہے۔  یہ ملک ہمارا ہے تو اس کو بچانا اور اس کی حفاظت کا فریضہ سر انجام دینا پاک فوج کا فرض ہے اور جب بھی ملک کی نظریاتی اساس ہو یا جغرافیائی سرحدوں پر دشمن حملہ آور ہو گا تو پاک فوج پاکستان کی عوام کی مدد اور اللہ کی نصرت کے ساتھ دشمن کے اس حملے کو ناکام بنانے کیلئے سیسہ پلائی ہوئی دیوار ثابت ہو گی۔ 
دشمن کی یہی کوشش ہے کہ پاکستان کے عوام میں اس کی فوج  اور ملک کی نظریاتی اساس کو تباہ کر کے  اتنا گند اور نفرت بھر دی جائے کہ وہ اپنی فوج سے اور ملک سے ہی نفرت کرنے لگیں لیکن دشمن کی یہ سازش انشا ء￿  اللہ ناکام ہو گی کیوں کہ لوگ دشمن کی چالوں کو سمجھ چکے ہیں اور وہ ان کے جھانسے میں آنے والے نہیں۔پاکستان کی غیور عوام اپنے فوج کی پشتی بان کر ہمیشہ کی طرح اس کا ساتھ دے گی اور دشمن کی یہ ففتھ جنریشن وار اسی پر الٹا دی جائے گی اور پاک فوج اور عوام کے درمیان جو اخوت اور الفت کا رشتہ ہے وہ پہلے سے مزید مضبوط ہو گا انشاء اللہ۔

ای پیپر دی نیشن