قارئین گرامی لفظوں کے اعتبار سے غصہ ایک چھوٹا سا لفظ ہے لیکن یہ چھوٹا سا لفظ ہمیں کامیابی سے بہت دور لے جاتا ہے اگرچہ غصہ ہمیں اللہ کریم کی طرف سے فطرت میں ودیعت کیا گیا ہے اور کسی بھی ناپسندیدہ بات یا عمل پر ردعمل دینا ہماری سرشت میں شامل ہے لیکن کسی انسان میں غصہ کم ہوتا ہے اور کسی میں بہت زیادہ اور کامیاب انسان اپنے غصے پر بھی قابو پا لیتے ہیں اور کمزور انسان پہلے غصے کا شکار ہوتے ہیں اور پھر شیطان کا آسان شکار بن جاتے ہیں اور شیطان پھر اس غصے کی حالت میں مبتلا انسان سے ایسی غلطیاں کروا دیتا ہے کہ پھر انکی تلافی کرنا بھی ممکن نہی رہتا
غصے کی وجہ سے آج ہمارا معاشرہ تباہی کی طرف جا رہا ہے آج آپ ایک چھوٹے سے بچے کو بھی کچھ کہہ بیٹھتے ہیں اور وہ آپ سے کمزور ہے تو بھی وہ غصے کا اظہار ضرور کرتا ہے خواہ آپکے سامنے خاموش ہو جائے لیکن اسکا غصہ کسی نہ کسی طرع نظر ضرور آتا ہے بعض بچے پڑھائی سے باغی تک ہو جاتے ہیں صرف غصے کے جزبات کی وجہ سے دراصل غصہ ہوتا یہ ہے کہ جو چیز آپکو اپنے خیالات اور علم کے مطابق غلط لگی اس پہ آپکا ردعمل آپکا غصہ ہے جب کہ ہمیں زہن میں رکھنا چاہئے کہ ہمار علم کم اور ہمارے خیالات بھی تو غلط ہو سکتے ہیں اور غصے میں آنے کی وجہ سے غیر مہذب رویئے اختیار ہو جاتے ہیں اور دل بھی تیزی سے ڈھرکنا شروع ہو جاتا ہے،مٹھیاں بھینچ جاتی ہیں سانس بھی اکھڑ سکتی ہے غصے کی کیفیت مسلسل رہے تو غصہ ایک مستقل عادت کی شکل اختیار کر سکتا ہیاور ہمارا یہ مسلسل پیجان اور اشتعال ہمیں ناقابل تلافی نقصان پہونچا سکتے ہیں اسی طرع مسلسل غصہ کی حالت میں رہنے سے ہم اپنے خاندان کے افراد اور دوستوں کی ہر غلطی پر جب غصہ کریں گے تو ہمارا خاندان بھی ہم سے دور ہو سکتا ہے اور ہمارے دوست بھی بہت کم رہ سکتے ہیں ایک بڑا میڈیکل نقصان یہ بھی ہے کہ غصہ کی کیفیات بڑھنے سے خون کے خلیے آپس میں چپکنا شروع ہو جاتے ہیں جس سے خون گاڑھا ہو سکتا ہے اور یہ گاڑھا خون ہارٹ اٹیک کی ایک بڑی وجہ بن سکتا ہے
غصے کے کچھ اور نقصانات بھی ہیں جیسا کہ غصہ کی حالت میں انسان کی سوچ پر منفی اثرات غالب آ جاتے ہیں ، انسان حالات کا مقابلہ کرنے کی قوت کھو بیٹھتا ہے ،انسان کی یاد داشت میں کمی ہونے لگتی ہے ، انسان کو ہائی بلڈ پریشر فالج وغیرہ ہو سکتا ہے، انسان کی قوت مدافعت بہت کم رہ جاتی ہے،ہمارے اردگر کیافراد کے رویئے بھی ہمارے ساتھ بدل جاتے ہیں جب ہم مسلسل غصہ میں رہیں، ہم جزباتی طور پر عدم استحکام کا شکار ہو جاتے ہیں مسلسل غصہ کی وجہ سے اور پھر جب ہم غصہ کی حالت میں ہوں تو ہمارا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے وغیرہ وغیرہ لیکن آج روزنامہ نوائے وقت کی وساطت سے میں قارئین تک ان سب سے بڑا نقصان جو ہو سکتا ہے وہ بتانا چاہتا ہوں کہ جب انسان غصے کا شکار ہوتا ہے تو پھر وہ شیطان کا شکار ہو جاتا ہے اور رحمان سے دور ہو جاتا ہے اور جو شیطان کا شکار بن جائے پھر نہ اس کی دنیا اور نہ آخرت بہتر رہتی ہے سب کچھ شیطان تباہ کروا دیتا ہے
آج ہمارے معاشرے میں پھیلتی عدم برداشت اور معاشرے میں پھیلا غصہ ہمیں یہ بتا رہا ہے کہ شیطان ہم پر مصروف عمل ہے اور اس نے ہمارے ہر کام میں ہم سے عقل اور دماغ کا استعمال چھڑوا دیا ہے اور اسی غصے اور عدم برداشت کی وجہ سے ہمارے وطن عزیز میں جغرافیائی ، لسانی اور مزہبی تعصبات نے ہمیں تقسیم در تقسیم کر کے ہماری قومیت میں ڈراڑین ڈالنا شروع کر دی ہیں آج ہمیں ضرورت ہے کہ ہم اپنے غصے کا بھی بہتر استعمال سیکھیں جیسا کہ غصے کی سمت اس شیطان کے خلاف موڑ دین جو ہمیں غصے کی کیفیات کا شکار کر کے ہماری جڑین کھوکھلی کرنے کی کاوشوں میں مصروف ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات با برکات میں ہمارے ہر شعبہ زندگی کے لیے ہدایات موجود ہیں غصہ کے حوالے سے بخاری شریف کی ایک حدیث مبارک ہے کہ ایک مرتبہ ایک صحابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کچھ نصیحت فرمائیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،" غصہ نہ کر" اس صحابی نے 3 مرتبہ یہی سوال دہرایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر بار جواب یہی تھا کہ ،"غصہ نہ کر" اسی طرح ایک اور حدیث مبارک میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ،" بہت زیادہ طاقتور ہے وہ شخص جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو میں رکھے"ایک اور جگہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غصہ کے بارے میں فرمایا،" سن لو بے شک غصہ انسان کے دل میں ایک انگیٹھی ہے کیا تم نے اس کی آنکھوں کی سرخی اور رگوں کا پھولنا نہی دیکھا"
قارئین گرامی غصہ کے نقصانات سے ہم سب بخوبی آگاہ ہیں غصہ کرنے والے کو بھی پتہ ہوتا ہے کہ غصہ میں جو وہ کر رہا ہے وہ غلط ہے لیکن اس کے بادجود شیطان اسے شکار کر کے اسے نقصان پہونچاتا ہے ہمارے معاشرے میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور غصہ دراصل یہی بتا رہی ہے کہ ہم رحمان سے دور ہو کر شیطان کا شکار بن رہے ہیں لیکن ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمارے پیارے نبی آخر الزماں حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہر مسئلے کا حل بتایا ہے
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ہمیشہ غصے سے بچنے کی نصیحت فرمائی بخاری شریف کی ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ ،" ایک دفعہ ایک صحابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ مجھے نصیحت کیجئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، " غصہ نہ کر" 3 بار سوال دہرانے پر ہر بار جواب یہی تھا،" غصہ نہ کر" اسی طرح ایک اور حدیث مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،" بہت زیادہ طاقتور وہ شخص ہے جو غصے کے وقت اپنے آپ پر قابو رکھے" غصے پر قابو پانے کے حوالے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ،" غصہ کے وقت اعوذو باللہ من الشیطن الرجیم پڑھ لیا جائے تو جو کچھ غصہ کرنے والے پر گزر رہی ہوتی ہے ختم ہو جاتی ہے" اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،" جب تم میں سے کوئی غصے میں آ جائے تو اسے چاہئے کہ خاموشی اختیار کرے" اسی طرع حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ،" جب تم میں سے کسی کو غصہ آ جائے اور وہ کھڑا ہو تو بیٹھ جائے اگر غصہ ختم ہو جائے تو بہتر ورنہ لیٹ جائے " ایک اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں فرمایا گیا،" جب تم میں سے کسی کو غصہ آ جائے تو اسے چاہئے کہ وضو کرے"
غصہ پر قابو پانے کے حوالے سے اللہ کریم نے سورہ آل عمران کی آیت میں متقین کی صفات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا،" وہ غصہ پر قابو پانے والے اور لوگوں کو معاف کرنے والیہوتے ہیں"
قارئیں گرامی دیکھیں کہ اللہ کریم جو ہم سب کا خالق ہے اس نے ہمیں تلقین کی کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم متقی لوگوں میں شمار ہوں تو ہمیں غصہ پر قابو پانا ہو گا اور لوگوں کو معاف کرنا ہو گا اسی طرع رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بارہا ہمیں غصہ پر قابو پانے کی تلقین کی بلا شک و شبہ اگر ہم غصہ پر قابو پانا سیکھ لیں تو ہم طاقتور ترین فرد بن سکتے ہیں اور اگر ہم غصہ پر قابو پانے میں ناکام ہو جائیں تو ہم شیطان کا آسان شکار بن کر ہمیشہ نقصان اٹھانے والوں میں رہیں گے آئیے آج ہم عہد کریں کہ ہم ہر وقت حالت وضو میں رہنے کی کوشش کریں گے اور ہمیشہ غصہ کے وقت اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ کر اللہ کریم کی پناہ میں رہیں گے اس سے ہمارے اندر تقوی بھی پیدا ہو گا ،ہم شیطان سے بھی بچے رہیں گے اور اپنی صحت کو بھی بہترین رکھ پائیں گے اور ایک عظیم الشان معاشرہ بھی تشکیل دے پائیں گے
غصہ پر قابو پا کر ہی ہم کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اس عارضی دنیا میں بھی اور مستقل زندگی والی اگلی دنیا میں بھی