بارہ پولیس اہلکاروں کی شہادت ریاست کیلئے کھلا چیلنج

 کلرسیداں(نامہ نگار)پنجاب کے ضلع رحیم یارخا ن میں کچے کے ڈاکووں کے ہاتھوں بارہ پولیس اہلکا روں کی شہادت ریاست کے لیئے کھلا چیلنج ہے  پنجا ب کے اضلاع رحیم یار خان،راجن پور اور سندھ کے ملحقہ اضلاع کشمور اور گھوٹکی میں ڈاکوں نے اپنی سلطنت قائم کر رکھی ہے اور یہ سلطنت قائم ہوئے پچا س برس سے بھی زائد کا عرصہ گزر گیا یہاں کے ڈاکو وں کو جنوبی پنجاب اور سندھ کے وڈیروں سیاسی را ہنماں اور پیروں گدی نشینوں کی مکمل حمایت حاصل ہے پچیس برس قبل بھی رات کے وقت سڑک پر چلنے والی تمام گاڑیوں کو کشمور سے روجھان مزاری اور رو جھان سے کشمور تک بکتر بند گاڑیوں کے جھرمٹ میں کزارا جاتا تھا آج حالات یہ ہیں کہ روجھان مزاری،مٹھن کوٹ،کشمور،گجوٹکی اور رحیمیار خان نوگو ایریا میں بدل رہے ہیں ڈاک شاہی انتہائی منظم اور مضبوط ہو چکی ہے جس کے پاس امریکی افواج کا افغانستان میں چھوڑا گیا جدید اسلحہ بھی ان کے ہاتھ آ چکا ہے پولیس سمیت قانون نافذ کرنے والے ادار وں کے پاس بوسیدہ رائفلیں اور خراب مشین گنیں ڈا کں کے جدید اسلحہ کا مقابلہ کرنے کی سکت ہی نہیں ر کھتی ہیں۔چند ہی ماہ قبل ان ڈاکووں کو بگٹی قبائل نے للکارا اور اپنے آدمی کا بدلہ لینے کے لیئے کچے کے علاقے میں کاروائی کر کے درجنوں ڈاکووں کو مار ڈالا تھا حالانکہ انہیں بدلہ لینے سے منع کرنے کے لیئے جنوبی پنجاب اور سندھ کے وڈیرے چل کر بگٹی قبائل کے پاس گئے تھے مگر انہوں نے بدلہ لے کر دم لیا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ تخت لاہور کی حکمران وزیراعلی مریم نواز ان بے گناہ پولیس اہلکاروں کے قتل عام کا بدلہ کب اور کیسے لیتی ہیں؟  

ای پیپر دی نیشن