راولپنڈی(سٹاف رپورٹر) گنجان آباد علاقوں کی سڑکیں مکمل کھنڈرات میں تبدیل ہو گئیں۔ تمام پرانی رہائشی آبادیاں بالخصوص مصریال روڈ، رینج روڈ، چوہڑ بازار سے بھاٹہ چوک سمیت اہم سڑکوں پر گڑھوں کی بھرمار سے گاڑیوں کا گزرنا انتہائی دشوار ہو چکا ہے لیکن صرف بھاٹہ چوک مویشی منڈی سے 12 کروڑ آمدن لینے کے باوجود ان تباہ حال سڑکوں کو نظر انداز کر کے تمام بجٹ صدر کی تزئین و آرائش پر لگایا جا رہا ہے۔ مویشی منڈی بھاٹہ چوک کے اطراف کی بدترین حال سڑکوں اور عین سامنے دلدل زدہ گلیوں تک کا کوئی پرسان حال نہیں۔ شہریوں کے مطابق بارشوں میں خستہ حال سڑکیں مزید قابل رحم ہو چکی ہیں۔ تاجروں اور مکینوں نے رینج روڈ اور مصریال روڈ کے کئی مقامات پر اپنی مدد آپ کے تحت درجنوں گڑھے بھر چکے لیکن بارشوں میں یہ گڑھے دوبارہ خالی ہو جاتے ہیں۔ شہریوں نے ان علاقوں میں صفائی کے ابتر نظام پر تنقید کرتے ہوئے بتایا کہ معمول کی صفائی درکنار شکایات پر بھی نوٹس نہیں لیا جاتا۔ بارشی اور نالوں کا پانی ہفتوں سڑکوں پر جمع رہتا ہے۔ جس سے سڑکیں خراب ہو رہی ہیں۔ عوام سے ہر سال ہاوس ٹیکس کے ساتھ معقول سیوریج ٹیکس لیا جاتا ہے لیکن گلیاں درکنار سڑکوں کی صفائی نہیں ہوتی۔ وارڈ 9 میں بھاٹہ چوک سے قبرستان چوک اور آئی 14 سیکٹر تک کینٹ ایریا حدود، چاکرہ روڈ کی گلیوں اور آبادیوں بالخصوص بلیولینڈ آفیسر کالونی سمیت مختلف علاقوں میں مہینوں صفائی نہیں ہوتی اور جگہ جگہ نالے بند اور کوڑے کے ڈھیرنظر اتے ہیں۔ نکاسی آب کی یہ حالت ہے کہ بند نالوں کا پانی کئی مقامات پر سڑکوں پر آ جاتا ہے۔ شہریوں کے مطابق شکایات کے باوجودمسائل کے حل پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ سٹیشن کمانڈر اور ایگزیکٹو افسر ان علاقوں کا فوری دورہ کر کے مسائل حل کریں۔