اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنماء اظہرمشوانی کے لاپتا بھائیوں کے کیس میں حکومتی اداروں کی بے حسی کو افسوسناک قرار ددیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اظہر مشوانی کے 2 لاپتا بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر کیس کی سماعت کا ایک صفحے پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ 6 جون سے لاپتہ اظہر مشوانی کے بھائیوں کا کچھ معلوم نہیں ہو سکا، اس سلسلے میں حکومتی اداروں کی بے حسی افسوسناک ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے حکمنامے میں کہا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا توقع ہے اٹارنی جنرل اس معاملے پر وزیر اعظم سے ملیں گے، حکومت کی جانب سے عدالت کے سامنے کمزور جواب دیا گیا، عدالت کو امید نہیں یہاں تک اس ملک کا چیف ایگزیکٹو اس کیس کی طرف توجہ دے گا، فریقین کی طرف سے اس معاملے میں بے حسی افسوسناک ہے، درخواست گزار وکیل کے جزوی دلائل ہو چکے ہیں، آئندہ سماعت پر دستیاب بنچ کے سامنے کیس مقرر کریں۔ گزشتہ روز اظہر مشوانی کے 2 لاپتا بھائیوں کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی، جس میں درخواست گزار کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دلائل دئیے، پنجاب پولیس لاہور سے ایس پی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور بتایا کہ فیملی کی جانب سے سی سی ٹی وی فوٹیج فراہم کی گئی ہے، ریزولیوشن کم ہونے کی وجہ سے نادرا یا فرانزک ایجنسی سے کچھ پتا نہیں چل سکا، جیو فینسنگ 10 ہزار نمبرز کی حاصل کی لیکن ابھی تک کچھ معلوم نہیں، آج 23 اگست تک کوئی بھی قابل عمل معلومات نہیں ملی، سیف سٹی پروجیکٹ ہر اینگل سے کور نہیں کر پاتا۔ اس وقت تک کوئی بھی لا انفورسمنٹ ایجنسی اس حوالے سے کچھ پتا نہیں چلا سکی۔ دوران سماعت عدالت نے استفسار کیا کہ ’کچھ معلوم ہوا ہے ؟‘، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے بتایا کہ ’آج بھی ہائی لیول پر رابطہ ہوا ہے ، ہر لحاظ سے کوشش جاری ہے‘، اس موقع پر عدالت کا کہنا تھا کہ ’اٹارنی جنرل نے کہا تھا وزیراعظم کو اس معاملے پر بریف کروں گا، چیف ایگزیکٹو کو ان معاملات کا پتا ہے مگر پھر بھی لوگ جبری طور پر لاپتا ہو جاتے ہیں، جب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں یہ کیس شروع ہوا ہے تفتیش رک گئی ہے، یہ دونوں کب سے لاپتا ہیں ‘، پولیس افسر نے بتایا کہ ’6 جون سے غائب ہیں‘، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ’3 ماہ ہو گئے ہیں 2 بندے جبری طور پر لاپتا ہیں، ان کے خاندان پر جو گزر رہا ہوگا ہمیں اندازہ ہے، لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے مگر چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کررہے‘۔ بابراعوان نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ ’5 قوانین بغاوت اور بغاوت پر اکسانے کو ڈیل کرتے ہیں، کہیں نہیں بتایا گیا قومی مفاد کیا ہے، مجھ سے پوچھیں گے قومی مفاد کیا ہے تو میں کہوں گا بجلی کی قیمت کم کرو، بلوچستان والا کہے گا مجھے گیس فراہم کرواس کا یہ قومی مفاد ہے‘، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ’بظاہر یوں لگ رہا ہے کہ حکومت ہی جبری گمشدگیوں کی بینیفشری ہے، کیسے اس ملک میں لوگ اغوا ہوتے ہیں اور چیف ایگزیکٹو کچھ نہیں کرتے‘، وکیل بابراعوان نے کہا کہ ’وزیر اعظم کے پاس اس عدالت کے آرڈر پڑھنے کا وقت ہی نہیں‘