نیویارک (ندیم منظور سلہری سے) بھارتی ذرائع ابلاغ نے ممبئی واقعات کے حوالے سے سچ بولنا شروع کردیا ہے اور کہا ہے کہ ضروری نہیں کہ دہشتگرد پاکستان سے ہی بھارت میں داخل ہوئے ہوں۔ ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ کوئی بھارتی بھی ہو سکتا ہے یہ بھی ہوسکتا ہے کہ کچھ پاکستانیوں کو پکڑ کر زبردستی اقبال جرم کروایا جا رہا ہو ۔ ایک بھارتی اخبارکے مطابق ہمیں اس کڑوے سچ کو سامنے رکھنا ہوگا کہ ملک میں الفا‘ بجرنگ دل‘ آر ایس ایس‘ ہندو پریشد اور شوسینا وغیرہ حکومت کے کنٹرول سے باہر ہیں۔ کچھ مخصوص حقائق کا سامنا کرنا ہوگا جس کے اطراف بچائو کا ایک پردہ لگا ہوا ہے جو نہ صرف فاشزم کو چھپا رہا ہے بلکہ دہشت گردی کو اسکی ڈھال بنا رہا ہے۔ اخبار مزید لکھتا ہے کہ ہندوستان 26 جنوری 1950ء کو جمہوری ملک بنا اور دستور نے فرد اور قوم کی ضمانت دی۔ سیکولرازم کا حلف لینے کے باوجود اس تصور کا عجیب اثرونفوذ ہورہا ہے اور عملی طور پر اکثریتی طبقہ کٹر فرقہ پرستی کا مظاہرہ کررہا ہے اور اپنے اس عمل کو سیکولرازم کے نام پر جائز ٹھہرا رہا ہے۔ جہاں تک ہندوتوا کا سوال ہے اسکی جڑیں جرمنی اور اٹلی کے فاشزم سے ملتی ہیں۔ ایسی دستاویزات موجود ہیں جو یہ بتاتی ہیں کہ بی ایس مونجے‘ کے بی ہیڈ گبوارا اور ساورکر جیسے ہندوتوا کا پروپیگنڈہ کرنے والے لوگ محض یورپی فاشزم کی نقل کرتے تھے اور انکا مقصد ایک ہندو راشٹر کی تشکیل کرنا تھا۔