قائداعظمؒ امانت، صداقت اور دیانت کا پیکر تھے: جسٹس (ر) محبوب احمد

لاہور (خبرنگار) سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ میاں محبوب احمد نے کہا ہے کہ جنرل مشرف ہمیں جس گڑھے میں گرا گئے تھے ہم اس گہرائی سے نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہم نکل ہی جائیں گے، سلالہ کے واقعہ کے بعد ہم جس طرح کھڑے ہو گئے ہیں اب توقع ہے کہ کھڑے رہیں گے۔ وہ گزشتہ روز مجلس قائداعظم کے زیر اہتمام قائداعظم کے 135 ویں یوم پیدائش پر خصوصی سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ٹیلی فونک خطاب کرنا تھا مگر وہ نہیں ہو سکا، تقریب سے ائر وائس مارشل شاہد لطیف، بریگیڈئر حامد سعید اختر، پروفیسر مظفر مرزا، ڈاکٹر سید سجاد حیدر و دیگر نے خطاب کیا۔ حافظ مرغوب احمد ہمدانی نے ہدیہ نعت پیش کیا۔ جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے کہا کہ مسلمان مایوس نہیں ہوا کرتے، قائداعظمؒ آنحضور کے بتائے راستے پر چلے جس کیلئے شرط یہ تھی کہ اچھے مسلمان بن جاﺅ اچھے انسان خودبخود بن جاﺅ گے۔ ہم بھی اگر صادق اور امین بن جائیں تو اچھے مسلمان اور اچھے انسان بن سکتے ہیں۔ قائداعظم نے کہا تھا کہ پاکستان کو مذہبی نہیں بلکہ ڈیموکریٹک پروگریسو اسلامک سٹیٹ بنائیں گے۔ ائر وائس مارشل شاہد رفیق نے کہا کہ قائداعظم کے بعد ہی ہم تنزلی کا شکار ہو گئے۔ امریکہ سے تعلقات میں برابری کی بجائے اس کی غلامی اختیار کر لی۔ ایران دو ڈرون گرا اور تیسرا اتار سکتا ہے تو ہم ٹیکنالوجی میں اس سے بہت آگے ہیں۔ ہمیں کسی سے بلیک میل ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ بریگیڈئر (ر) حامد سعید اختر نے کہا کہ قائداعظم امانت، صداقت، دیانت کا پیکر تھے، جو لیڈر صادق اور امین ہو گا قوم اس کے پیچھے ہی چلے گی۔

ای پیپر دی نیشن