مکرمی ! بھول جائیے کہ پرویز مشرف کو کٹہرے میں کھڑا کرنے اور اس کے ارد گرد گھیرا تنگ کرنے کا خواہشمند کون تھا اور کس کی یہ کوشش تھی کہ اس کے خلاف آرٹیکل سکس کے تحت بھی مقدمہ درج ہوا اور اس کے لئے سزا کو بھی یقینی بنایا جائے لیکن فاضل جج صاحبان کو کسی بھی مقدمے میں ایسے شواہد نہیں ملے کہ انہیں اسلام آباد کے چک شہزاد میں ان کے ایکڑوں پر پھیلے ہوئے گھر میں پابند رکھا جائے وہ شہزاد فارم جس کو عدالت کے ہی حکم پر سب جیل قرار دیا گیا تھا۔ تو صاحبو آخری سچ یہی ہے کہ انصاف کے تقاضے بھی کچھ اور ہیں اور ان کے معیار بھی مخصوص ہیں۔ آئین اور قانون کی پابندی صرف سویلین افراد کیلئے ہے اور سزائیں بھی ہیں مگر آئین کو توڑنے اور اس کو کاغذوں کا پلندہ قرار دینے والوں کیلئے کوئی سزا نہیں۔ اگر انہیں بھی کٹہرے میں کھڑا کر کے سزائیں سُنائی جاتیں تو ہم بھی ایک جمہوری ملک ہوتے اور ہمارا شمار بھی زندہ قوموں میں ہوتا لیکن افسوس کہ انہیں تو خود عدالت ہر طرح کا تحفظ فراہم کرتی بلکہ آئین میں ترمیم کا اختیار بھی دیتی رہی حالانکہ یہ اختیار خود اُس کے پاس بھی نہیں۔ یہ اختیار صرف منتخب پارلیمنٹ کو حاصل ہے۔ (مدثر اقبال بٹ)