لاہور کے کرکٹ زونوں کے انتخابات

مکرمی ! میں لاہور کی ایک معروف شاہین کرکٹ کلب کا عرصہ 35 سال سے صدر ہوں۔ شاہین کرکٹ کلب کے کھلاڑی پہلے جہاں آج لڑکیوں کا کالج ہے وہاں ٹیوب ویل کے ساتھ پریکٹس کیا کرتے تھے بعد ازاں علاقہ صدر کے قبرستان کے ساتھ خالی جگہ پر پریکٹس کرتے رہے اور دو ٹورنامنٹ لطیف بٹ میموریل اور شاہین کرکٹ کلب کراتے رہے۔ دھرم پورہ میں جن کلبوں کو ووٹ کا حق حاصل تھا ان میں دھرم پورہ جمخانہ کلب، خان جم خانہ کلب اور شاہین کلب۔ لاہور کے تین زونز 74 کلبوں پر محیط تھے۔ ایسٹ زون میں 29، ویسٹ زون میں 25 اور نارتھ زون میں 20 کلبیں۔ اس طرح لاہور کی جنرل کونسل ایسٹ زون سے 9، ویسٹ زون سے 7 اور نارتھ زون سے 5 نمائندوں پر مشتمل 21 نمائندے ایل سی سی اے کے چیئرمین، سیکرٹری جنرل، خزانچی اور جنرل کونسل و ایگزیکٹو کونسل کا انتخاب کرتے تھے جنہوں نے عامر حیات خان کا 22 سالہ دور کا خاتمہ کر کے لاہور ریجن کا چیئرمین خواجہ ندیم احمد، سیکرٹری جاوید علی اور خزانچی سرفراز احمد کو چُنا گیا اور اسی طرح زونوں کے انتخابات بھی عمل میں آئے۔ اب پھر چار سال کے بعد سکروٹنی اور انتخابات کا عمل 29 نومبر کو منعقد ہوا لیکن لگ بھگ 20 کلبیں عدالت عظمیٰ سے فیصلہ لے کر ووٹ کی حقدار قرار پائیں، یہ عمل انتخابات سے ایک دن پہلے ہوا۔ بورڈ کے الیکشن کمشنر نے نئی کلبوں کے ووٹوں کو علیحدہ علیحدہ سربمہر کر کے بقیہ کلبوں کے بالترتیب صدر، سیکرٹری، خزانچی کے تمام نتائج عدالت عظمیٰ سے حکم کے تحت روک دئیے۔ آپ یقین کریں ان انتخابات میں بہت سی کلبوں نے خطیر رقم فائیو سٹار ہوٹل میں قیام و طعام اور ایک لاہور ریجن کے صدر کے امیدوار کے ایما پر کِیا۔ کیا میں یہ سوال کر سکتا ہوں کہ ان عوامل میں ملک کی سب سے بڑی کرکٹ کی نرسری میں کرکٹ پھل پھول سکتی ہے کیونکہ ریجنز اور دیگر کا عدالت سے رجوع کرنا کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کیلئے لمحہ فکریہ نہیں؟ (طاہر شاہ ۔ فرسٹ کلاس کرکٹر، لاہور)

ای پیپر دی نیشن