لاہور (نیوز رپورٹر) سوئی گیس کی بندش اور کم پریشر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایل پی جی مافیا نے مصنوعی قلت پیداکر کے قیمت میں مزید 30روپے کلو اضافہ کر دیا جس سے فی کلو قیمت 210 روپے تک جا پہنچی، متعلقہ اداروں نے کارروائی کی بجائے چپ سادھ لی۔ وزیر اعظم محمد نوازشریف نے نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر پٹرولیم وقدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی کو تحقیقات کا حکم دیدیا۔ دکانداروں کے مطابق ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کی طرف سے سپلائی محدود کر دی گئی ہے جس کے باعث وہ بھی مہنگے داموں گیس خریدنے پر مجبور ہیں۔ سروے کے مطابق گزشتہ روز کئی علاقوں میں ایل پی جی سرے سے ہی دستیاب نہیں تھی جبکہ جن دکانوں پر گیس دستیاب تھی وہاں پر دن کے اوقات میںمزید 20روپے اضافہ ہو گیا جس سے فی کلو قیمت 200روپے فی کلو تک پہنچ گئی جبکہ رات کے اوقات میں قیمتوں یں از خود 10روپے اضافہ کر دیا گیا جس سے قیمت 210روپے فی کلو تک پہنچ گئی۔ 30روپے فی کلو اضافے سے گھریلو سلنڈر 3050جبکہ کمرشل سلنڈر 9450روپے کا ہوگیا۔ ایل پی جی ڈسٹری بیوٹر ز ایسوسی ایشن کے مطابق اگر قیمتوں میں کمی نہ کی گئی تو 28دسمبر سے فروخت بند کر دیں گے۔ گزشتہ روز رکشہ ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام رکشہ ڈرائیوروںنے ایل پی جی کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف سلنڈر اٹھاکر پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا۔ وزیر اعظم نواز شریف کی طرف سے نوٹس لیے جانے کے بعد وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیوں کا ہنگامی اجلاس آج بدھ کو طلب کر لیا ہے جس میں اوگرا کے حکام بھی شریک ہوں گے۔