لاہور (مرزا رمضان بیگ+ وقت نیوز) پنجاب حکومت نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے پنجاب پولیس سے کال ٹریکنگ سسٹم کی فراہمی کا مطالبہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پنجاب حکومکت نے گزشتہ ادوار میں وزارت داخلہ سے کئی بار مطالبہ کیا کہ دہشت گردی اور سنگین جرائم کے خاتمہ کیلئے پنجاب پولیس کو کال ٹریکنگ سسٹم کی سہولت فراہم کی جائے مگر ہر بار حساس اداروں نے اس مطالبہ کی پرزور مخالفت کی۔ پنجاب حکومت کے مطابق 1995ء میں جب ڈی آئی جی طارق پرویز کی سربراہی میں پنجاب پولیس میں سی آئی ڈی کا شعبہ قائم کیا گیا تو کال ٹریکنگ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے سی آئی ڈی کو بعض مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تاہم 1996-99ء کے دوران سی آئی ڈی نے مذہبی دہشت گردی کے خلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ سی آئی ڈی کے دہشت گردوں کے خلاف مسلسل کریک ڈائون کے باعث کالعدم شدت پسند تنظیموں کے سربراہان اور کارکن افغانستان فرار ہو گئے تھے، 9/11 کے واقعہ کے بعد جب امریکہ نے افغانستان میں کارروائی کی تو شدت پسندوں کی ایک بڑی تعداد افغانستان سے بھاگ کر دوبارہ پاکستان میں واپس آ گئی۔ کائونٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے مطابق اس وقت ملک میں 42,800 افراد کا تعلق کالعدم شدت پسند تنظیموں سے ہے۔ پنجاب پولیس دہشت گردوں اور سنگین جرائم میں ملوث افراد کی گرفتاری کیلئے کال ٹریکنگ سسٹم نہ ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار ہے۔ پنجاب پولیس کو کالز کے ڈیٹا اور کالر کی لوکیشن کیلئے آئی بی انٹیلی جنس بیورو رجوع کرنا پڑتا ہے۔ انٹیلی جنس بیورو موبائل کمپنیوں سے ریکارڈ حاصل کر کے متعلقہ پولیس کو فراہم کرتا ہے جس کیلئے پولیس کو طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔ دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کیلئے پولیس افسر حساس ادارے سے براہ راست رابطہ بھی کرتے ہیں تاہم آئی بی اور حساس ادارے سے رابطوں میں وقت کا کافی ضیاع ہوتا ہے۔ پنجاب حکومت کے مطابق پنجاب پولیس کو کال ٹریکنگ سسٹم کی سہولت دیدی جائے تو پنجاب پولیس دہشت گردوں اور خطرناک ملزموں کیخلاف بروقت کارروائی کر سکتی ہے۔
پنجاب حکومت وفاق سے کال ٹریکنگ سسٹم کی فراہمی کا مطالبہ کریگی
Dec 24, 2014