پشاور (ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) آرمی پبلک سکول پر حملے میں زخمی ایک اور طالب علم محمد ابرار 8 دن تک زندگی اور موت کی کشمکش میں رہنے کے بعد ہسپتال میں دم توڑ گیا جس کے بعد واقعہ میں شہید بچوں کی تعداد 134 ہوگئی۔ شہید طالب علم کو نماز جنازہ میں رشتہ داروں اور اعلیٰ فوجی حکام نے شرکت کی۔ ادھر سانحہ کو آٹھ روز گزرنے کے بعد بھی ملک بھر میں تاحال سوگ کی فضا بر قرار ہے، پشاور سمیت ملک بھر میں عوام کی طرف سے شہداء کیلئے فاتحہ خوانی، انکی یاد میں پھول رکھنے اور شمعیں روشن کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد نم آنکھوں اور بوجھل دل کے ساتھ آرمی پبلک سکول جوق در جوق پہنچ رہی ہے، شہری سکول کے احاطے میں شہداء کی یاد میں شمعیں روشن کر رہے ہیں اور پھول بھی رکھ رہے ہیں۔ سکول آنے والوں میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سانحہ پشاور میں 11 دہشت گردوں کے ملوث ہونے کی اطلاعات کو بے بنیاد قرار دیا ہے جن 7 دہشت گردوں نے یہ ظالمانہ کارروائی کی انہیں ہلاک کر دیا گیا اور ان کی لاشیں سکیورٹی فورسز کی تحویل میں ہیں۔ واضح رہے کہ بعض نجی ٹی وی چینلز نے پشاور سانحہ میں 11 دہشت گردوں کے ملوث ہونے کی رپورٹ جاری کی تھی۔ ادھر نجی ٹی وی کے مطابق تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ معلوم ہوا ہے 2 حملہ آور سوات‘ 2 افغانستان اور 2 فاٹا کے تھے۔ ایک حملہ آور کالعدم ٹی ٹی پی سربراہ کا قریبی ساتھی تھا۔ حملہ آور 3 موبائل لائے‘ آپس میں رابطے میں تھے۔ سمز 2 دن قبل لنڈی کوتل میں ایکٹیویٹ کی گئیں۔ حملہ آوروں نے افغانستان کے دو نمبرز پر کئی بار رابطہ کیا۔ ایک نمبر محمد خراسانی اور دوسرا عمر عرف نرئے کا ہے۔ موٹرسائیکل سوار حملہ آوروں کی نگرانی کرتے رہے۔ حملہ آور ایسے راستے سے آئے جہاں کوئی چیک پوسٹ نہیں تھی۔ چھ حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔