جنوری، فروری میں گیس اور بجلی مہنگی کر دیں گے، حکومت کا آئی ایم ایف سے وعدہ

اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان نے آئی ایم ایف سے ایک بلین ڈالر قرضہ کی نئی قسط لیتے ہوئے وعدہ کیا ہے آئندہ سال کے پہلے دو ماہ میں بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ کر دیا جائے گا، گیس ترقیاتی سیس کا عدالتی تنازعہ ختم نہ ہوا تو ایسے اقدامات کئے جائیں گے جس سے گیس سے حاصل ریونیو جی ڈی پی کے 0.2 فیصد کے مساوی بڑھ جائے۔ حکومت نے عالمی بینک اور اے ڈی بی کے تعاون سے سرکلر ڈیٹ پر نظر رکھنے کا میکنزم تیار کر لیا۔ درآمدی ایل این جی کی ساری لاگت صارفین کو منتقل کی جائے گی۔ آئی ایم ایف نے گزشتہ روز قرضہ کی قسط جاری کرنے کے بعد ’’ایل او آئی‘‘ کی دستاویز جاری کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا اسلام آباد میں مظاہروں کی وجہ سے حکومت کے اگست اور ستمبر کے اہداف متاثر ہوئے۔ طالبان کے خلاف آپریشن سے بھی صورتحال مشکل ہوتی گئی۔ نجکاری‘ ٹیکس‘ انرجی ٹیرف اقدامات کے حوالے سے عدالتی چیلنجز نے بھی اصلاحات کی رفتار کو سست کیا ہے۔ پاکستان نے 2013-14 ء میں 4.1 فیصد کے تناسب سے جی ڈی پی گروتھ ریٹ حاصل کیا تاہم یہ تخمینہ عبوری ہے اس پر نظرثانی کی جا سکتی ہے۔ مئی 2015 ء تک 2013-14 ء تک گروتھ کا حتمی ریٹ سامنے آ جانا چاہئے۔ حالیہ سیلاب سے بھی جی ڈی پی کے گروتھ ریٹ پر 0.2 سے 0.3 فیصد تک منفی اثر پڑ سکتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے حکومت نے یکم جولائی 2014 ء میں بھی نرخوں میں 7 فیصد اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا تاہم سیاسی مشکلات کی وجہ سے اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا تاہم اب تیل کی قیمتیں گری ہیں اور آئندہ مہینوں میں ایڈجسٹمنٹ کی جائیں گی۔ بجلی کے ٹیرف پر عمل نہ کرنے اور گیس انفراسٹرکچر ترقیاتی سیس کے بارے میں عدالتی چیلنج کی وجہ سے جی ڈی پی کے 0.2 سے 0.3 فیصد کے مساوی ریونیو شارٹ فال ہوا۔ 135 بلین روپے کے جی ایس ٹی ری فنڈ کے بقایا جات موجود ہیں۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے اتفاق کیا گیس انفراسٹرکچر ترقیاتی سیس کے متعلق قانونی چارہ جوئی کا کوئی حل نہ نکلا تو ایسے ریونیو اقدامات کئے جائیں گے جن سے جی ڈی پی کے 0.2 فیصد کے مساوی ریونیو حاصل ہو سکے۔ حکومت نے کہا 2015 ء میں ایسی قانون سازی کر دی جائے گی جس کے تحت رعایتی ایس آر او جاری نہیں ہو سکیں گے۔ اس سے ٹیکس کی بنیاد وسیع ہو گی۔ 2015 ء میں متعدد جاری ٹیکس استثنیات کے خاتمہ سے جی ڈی پی کے ایک سے ڈیڑھ فیصد تک اضافی ریونیو حاصل ہو سکے گا۔ ایف بی آر نے ستمبر 2014 ء تک ایک لاکھ 39 ہزار 110 انکم ٹیکس کا نوٹسز ستمبر 2014 ء تک جاری کئے تھے ان میں سے اب تک صرف 20 ہزار نئے ٹیکس گزاروں نے اپنی رجسٹریشن کرائی ہے۔ ایف بی آر ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لئے کاروں‘ ٹرانزیکشن اور بین الاقوامی سفر کے اعداد و شمار کو استعمال میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے حکومت نے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کو روکے رکھا تاہم اکتوبر 2014 ء میں 30 پیسے فی یونٹ سرچارج عائد کر دیا گیا۔ یہ سرچارج تیل کی گھٹتی قیمتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے لگایا گیا اس سے بجلی کے ٹیرف میں 2.5 فیصد کا اضافہ ہوا۔ حکومت جنوری اور فروری میں بجلی کے نرخ بڑھائے گی تاکہ روکے گئے ٹیرف کے باعث پیدا شدہ گیپ کو ختم کیا جا سکے۔ سرکلر ڈیٹ کے بقایا جات جی ڈی پی کے 2 فیصد کے مساوی ہو چکے ہیں۔ حکومت سرکلر ڈیٹ کو خود ادا کرتی ہے تو یہ کام شرائط کی بنیاد پر کیا جائے کہ توانائی سیکٹر کی اصلاحات تیزی سے ہوں گی اور ریگولیٹر سرکلر ڈیٹ کے جمع ہونے کو روکنے کے لئے اقدامات کریں گے۔ حکومت نے وعدہ کیا ہے جنوری میں گیس کی نئی قیمتیں مقرر کرے گی۔ حکومت نے گیس کی قیمت اگست میں بڑھانا تھی تاہم سیاسی وجوہات کی بناء پر ایسا نہیں کیا گیا۔ حکومت نے وعدہ کیا درآمدی ایل این جی کی پوری لاگت صارف کو منتقل کر دی جائے گی۔ حکومت ڈومیسٹک گیس پر رعایات کو پالیسی 2012 ء کے مطابق بنا دے گی اس سے پروڈیوسر کے لئے قیمت بڑھے گی۔ یہ کام فروری سے پہلے کیا جائے گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی دستاویز کے مطابق نئے سال سے گیس کی قیمتیں 14تا 16فیصد بڑھائی جائیں گی۔ پی آئی اے کی نجکاری کا عمل دسمبر 2015ء تک مکمل کیا جائے گا۔ ٹیکس چھوٹ دینے پر مکمل پابندی کا قانون لانے کی بھی یقین دہانی کرا دی گئی ہے۔ قانون مارچ تک پارلیمنٹ میں پیش کر دیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...