لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے تجاویز پر مبنی خط آرمی چیف، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی ایم آئی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف، صدر مملکت، وزیراعظم، چاروں وزرائے اعلیٰ، گورنروں، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ کو بھجوا دیا۔ خط میں لکھا ہے کہ دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے پوری قوم کو اکٹھا کیا جائے، مزید تاخیر ہوئی تو ملکی سالمیت خطرے میں پڑ جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے نام پر نہیں کام پر پابندی لگائی جائے، دہشت گرد نام بدل بدل کر دھوکہ دے رہے ہیں۔ سانحہ پشاور کے بعد دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کے خلاف بلاتاخیر فیصلہ کن جنگ کا اعلان کر دیا جائے۔ فرقہ واریت اور انتہاپسندی کے خاتمے کیلئے یکساں نصاب رائج کیا جائے۔ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں جو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال ہو رہی ہیں اور جن کے جج دہشت گردوں سے خوفزدہ ہیں ان تمام عدالتوں کو اور فورسز کو براہ راست فوج کے ماتحت کر دیا جائے ا ور عدالتیں 15 دن کے اندر فیصلہ سنانے کی پابند ہوں، یکساں نصاب کی تیاری کیلئے روشن خیال علماء پر مشتمل ایک بورڈ تشکیل د یا جائے، دہشت گردی اور ڈرون حملوں کے متاثرین کی معاشی، سماجی بحالی اور مکمل علاج کیلئے ایک قومی ادارہ قائم کیا جائے، پیس ایجوکیشن سنٹر قائم کئے جائیں یہ سنٹر انتہا پسندی کے خلاف آگاہی مہم چلائیں۔ نفرت پھیلانے والے لٹریچر کو تلف اور اس کی اشاعت اور تشہیر پر قانوناً پابندی عائد کی جائے، دہشت گردی سے متاثرہ ایریاز خیبر پی کے، بلوچستان، فاٹا میں نوجوانوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے اور تعلیم مکمل ہونے پر روزگار دیا جائے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے خط میں لکھا کہ شمالی علاقہ جات بالخصوص جنوبی پنجاب کی محرومیوں کے خاتمے کیلئے ہنگامی اور خصوصی اقدامات بروئے کار لائے جائیں۔