سرینگر (اے پی پی) مقبوضہ کشمیرمیں مسلمانوں کی آبادی کے تناسب کو کم کرنے کیلئے غیر کشمیری ہندو پناہ گزینوںکو ڈومیسائل جاری کرنے کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے اقدام کیخلاف مکمل ہڑتال کی گئی اور بھارت مخالف مظاہرے کئے گئے۔ ہڑتال اورمظاہروںکی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اورحریت رہنمائوں میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی۔ تمام دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی۔ لوگوں نے سرینگر، بڈگام، گاندر بل، کولگام، اسلام آباد، پلوامہ، ترال، شوپیاں، بارہمولہ، پٹن، پلہالن، سوپور، کپواڑہ، بانڈی پور اور دیگر علاقوںمیں سڑکوں پر نکل کر پاکستان اور آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے۔ انہوں نے پاکستانی جھنڈے بھی لہرائے۔ مظاہروں کی قیادت حریت رہنمائوں میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک نے کی۔ بھارتی پولیس نے مختلف علاقوںمیں مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس اور لاٹھی چارج کا بے دریغ استعمال کیا جس سے 35 افراد زخمی ہوئے۔ پولیس نے محمد یاسین ملک کو اس وقت گرفتار کر لیا جب انہوں نے سرائے بالا میں مسجد دستگیر صاحب میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد اپنے دیگر ساتھوں کے ہمراہ لالچوک کی طرف احتجاجی مارچ کی کوشش کی۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے سید علی گیلانی ، آسیہ اندرابی اور جاوید احمد میر کو مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلئے گھروںمیں مسلسل نظر بند رکھا ۔بھارتی پولیس نے نام نہاد کشمیر اسمبلی کے رکن انجینئر عبدالرشید کو ا س وقت حراست میں لے لیا جب انہوںنے غیر کشمیری مہاجرین کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کے اجراء کے خلاف سرینگر میں کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی رہائش گاہ کے باہر احتجاجی دھرنا دیا۔