کراچی (سٹاف رپورٹر) سابق صدر آصف علی زرداری نے 27 دسمبر کو عوام کو بڑی خوشخبریاں سنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کیلئے مایوسی نہیں اُمید کا پروگرام اور پیغام لیکر آیا ہوں، سیاسی اداکار دماغ سے فتور نکال دیں کہ ملک سے بھاگ گیا ہوں، لوٹ آیا ہوں۔ کچھ نادان دوست اور سیاسی اداکار بے بنیاد الزامات دیتے ہیں کہ زرداری بھاگ گیا، انہیں سمجھ ہی نہیں، ہماری لاشیں بھی یہاں دفن ہوں گی،جمہوریت کا متبادل بہت خطرناک ہے، پاکستان کبھی بھی شام کی طرح ناکام ریاست نہیں ہوگا، اس ملک میں جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے، اپنے بھائیوں کو اکیلا نہیں چھوڑ یں گے اور سرمایہ داروں کو عوام کی طاقت سے روکیں گے، جمہوریت کو آگے بڑھائیں گے اور یہی ہمارا سب سے بڑا انتقام ہے، کشمیر کی جدوجہد اب پاکستان کے جھنڈے سے ہے،بہت جلد کشمیر پاکستان کا حصہ بن جائیگا،کرسی پر کون ہے یا ہو گا۔ اس سے فرق نہیں پڑتاجمہوریت کو چلتے رہنا چاہئے، ایک دن آئیگا عوام کی طاقت پھر ابھرے گی ہم پھر ایوانوں میں بیٹھیں گے، مرکز حکومت بنائیں گے۔ سوشل میڈیا کازمانہ ہے بچہ بھی کلاس میں گوگل کے ذریعے استاد سے زیادہ بتاتا ہے،یورپ نے بہت ترقی کرلی اب مشرق کا وقت ہے، اقتصادی راہداری منصوبے سے ملک بھر میں ترقی کے نئے راستے کھل جائیں گے۔ 18 ماہ بعد دبئی سے وطن واپس پہنچنے پر کراچی ائرپورٹ کے اولڈ ٹرمینل پر استقبالیہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا پیپلز پارٹی دوبارہ حکومت کریگی، سی پیک منصوبوں پر آنے والی نسلوں کا سوچ کر کام کیا۔ میاں صاحب کا مینڈینٹ ٹھیک تھا یا غلط مگر ہم نے اقتدار منتقل کرکے جمہوریت کو آگے بڑھایا، ہم کیسے عوام اور پاکستان کو اکیلا چھوڑ دیں، ہم کشمیر لے کر رہیں گے، ہمارا ملک عوام اور افواج کی طاقت سے محفوظ ہے۔ لوگوں کو پاکستان میں بڑی مایوسی ہے۔ کشمیری ہندو سامراج کے سامنے جدوجہد کر رہے ہیں، پاکستان کی قوم بھی ایسی ہے، میں جہاں بھی گیا میں نے کہا ہے کہ پاکستان شرپسندوں کا ملک نہیں۔ سی پیک منصوبوں پر آنے والی نسلوں کا سوچ کر کام کیا،کوئی قوم یا ملک کسی اور کیلئے کچھ نہیں کرتا یہ انکی بھی ضرورت ہے، ہمارا بھی فائدہ ہے، ملک کی بہتری کیلئے سوچ سوچی گئی صرف رستے اور سڑک کیلئے نہیں سوچی گئی۔ ہم جمہوری جدوجہد کریں گے، جمہوریت کو بڑھائیں گے۔ محترمہ کی شہادت کے بعد ہم نے کہاکہ پاکستان ہمارا ملک ہے ہم نے یہاں رہنا ہے، ہم نے حکومت بنائی اور پانچ سال حکومت نے مدت پوری کی، میاں صاحب کو اقتدار منتقل کی تاکہ جمہوریت پھلے پھولے، ہم فیل سٹیٹ نہیں بننا چاہتے، انکے معیشت چلانے کے طریقے اور ہیں مگر ہم جمہوریت ڈی ریل کرنے نہیں آئے، اس میں ہماری آنے والی نسلوں کی کامیابی ہے، جب بھی ہم نے پکارا عوام بھٹو کیلئے آگے آئے، محترمہ کی قربانی امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے گھوڑے والے دوست اور سیاسی اداکار جان لیں میں لوٹ آیا ہوں، بھاگا نہیں تھا۔ سابق صدر نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کا ایجنڈا صرف عوام کیلئے سیاست کرنا ہے۔ ملکی مفادات پر کوئی مفاہمت نہیں ہوگی۔ حکومت کرنا ہمارا مقدر ہے۔ انہوں نے کہا سی پیک کے بارے میں حکمرانوں کا ویژن بہت چھوٹا ہے۔ سی پیک سے اس علاقہ میں ترقی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کا ویژن بہت بڑا تھا جبکہ ہمارے حکمران صرف سڑکیں بنانے اور ٹھیکے دینے پر لگے ہوئے ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ پاکستان چین کی ضرورت ہے تو ہمارا بھی بہت فائدہ ہے۔ اس سے چاروں صوبوں عوام سرمایہ کاروں صنعتکاروں کو فائدہ ہوگا۔ ہم پاکستان کی پارلیمنٹ میں جدوجہد کریں گے جمہوریت سب سے بڑا انتقام ہے۔ پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے سابق صدر کا استقبال کیا۔ اسکے مختصر وقفے کے بعد چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بھی دوسری پرواز سے کراچی پہنچے۔ سابق صدر اور چیئرمین پیپلزپارٹی کا استقبال وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، رحمن ملک، سید یوسف رضا گیلانی، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، قمر زمان کائرہ، سینیٹر شیری رحمان اور دیگر مرکزی رہنماؤں نے کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے ائرپورٹ پر سابق صدر آصف علی زرداری کو سیاسی صورتحال سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ اور سابق صدر ائرپورٹ پر سرگوشیاں بھی کرتے رہے۔ انہوں نے کہا لکھے پڑھے پنجاب سے بھی کہتا ہوں کہ غور کریں۔ سی پیک کنٹریکٹ بہت بڑا ہے۔ یہ ہم نے آنے والے بچوں کیلئے کام کیا ہے۔ یہ منصوبہ اس پورے خطے کا ہے۔ سڑکیں تو صرف اس منصوبے کا ایک عنصر ہے۔ بی بی صاحبہ نے امریکن کونسل کے سامنے کہا کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ بینظیر نے کہا کہ ہم اس سفر کو آگے لے کر چلیں گے۔ آپ نے دیکھا کہ طاقتوں نے ہمیں چلنے نہیں دیا لیکن ہم نے انتخابات جیتے۔ انہوں نے کہا انشاء اللہ 27 دسمبر کو دوبارہ ملاقات ہوگی اور آپکو خوشخبریاں بھی دوں گا۔ آصف علی زرداری نے اپنی تقریر کا آغاز جئے بھٹو اور پاکستان کھپے کے نعروں سے کیا۔ آئی این پی کے مطابق صدر زرداری کی وطن واپسی کیساتھ ہی ان کے واپس جانے کا شیڈول بھی تیار ہوگیا ہے اور وہ 30 دسمبر کو واپس چلے جائیں گے۔ دریں اثناء آصف زرداری نے بلاول بھٹو کے ہمراہ پنجاب میں ڈیرے ڈالنے کا اعلان کردیا۔ سابق صدر کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں بلاول نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں خورشید شاہ‘ یوسف رضا گیلانی‘ راجہ پرویز اشرف‘ قمر زمان کائرہ اور دیگر اہم رہنمائوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے کہا کہ 30 دسمبر کے بعد میں اور بلاول بھٹو پنجاب میں ڈیرے ڈالیں گے۔ جیلوں سے نہیں ڈرتا‘ پرویز مشرف کے دور میں ڈیل کرکے جیلوں سے باہر نہیں آیا۔ عدالتوں نے میرے خلاف جھوٹے مقدمات ختم کئے‘ چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کے چار مطالبات اہم ہیں۔ خیبر پی کے‘ بلوچستان اور پنجاب کے شہروں کے دورے کریں گے۔ آپکے ساتھ رہوں گا‘ ملکر سیاست اور کام کریں گے۔ سندھ میں ہمیشہ بیٹیوں کو احترام اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ سندھ بختاور اور آصفہ دیکھیں گی، میں اور بلاول پنجاب‘ خیبر پی کے اور بلوچستان دیکھیں گے۔ انتخابات کے حوالے سے سندھ کے معاملات بھی بختاور اور آصفہ دیکھیں گی۔ 27 دسمبر کو سی ای سی کے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔ سی پیک پاکستان کیلئے اہم اور پی پی کی کاوشوں کا نتیجہ ہے، حکومت سندھ کی کارکردگی بہتر ہوئی۔ مزید بہتری چاہتا ہوں، آنے والے الیکشن میں نوجوانوں کا کردار اہم ہو گا، نوجوان اپنے ووٹ کا صحیح استعمال کریں۔
سیاسی اداکار جان لیں لوٹ آیا ہوں‘ جمہوریت ڈی ریل نہیں ہونے دینگے: آصف زرداری
Dec 24, 2016