اسلام آباد ( نا مہ نگار) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ملک میں بدعنوانی دیمک سے بڑھ کر ناسور کی صورت اختیار کر چکی ہے جس کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا انتہائی ضروری ہے۔ نیب کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیئرمین نیب نے کہا کہ گیلپ اور گیلانی سروے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق 59فیصد لوگ نیب پر اعتماد کرتے ہیں جبکہ عالمی اقتصادی فورم کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان 107ویں نمبر پر آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم میں سے ہر شخص بدعنوانی کا خاتمہ چاہتا ہے مگر بدعنوانی کا واحد حل خود احتسابی ہے اگر ہم خود احتسابی پر عمل کرتے ہوئے بدعنوانی، اقربا پروری اور رشوت ستانی سے گریز کریں گے تو اس سے نہ صرف پاکستان میں بدعنوانی میں کمی واقع ہو گی بلکہ کرپشن فری پاکستان کا خواب شرمندہ تعبیر کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ بدعنوانی سے لوٹی گئی اور منی لانڈرنگ سے بیرون ملک بھیجی گئی رقوم کو قانون کے مطابق دنیا کے کونے کونے سے پاکستان واپس لایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے قانون اور ضابطہ کے تحت اپنے کام کرنے کے طریقہ کار میں موثر اینٹی کرپشن حکمت عملی کے تحت بہتری لائی ہے وہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اور احتساب عدا لت میں قانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کے لئے ((10 دس ماہ کا عرصہ مقرر کیا ہے۔ تمام میگا کرپشن کی شکاےات کی جانچ پڑتال ، انکوائرےاں اور انویسٹی گیشز کو ٹھوس شواہداور قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچاےا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا نیب کی اولین ترجیح ہے ۔ نیب نے 179میگا کرپشن کے مقدمات میں سے105مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچاتے ہوئے بد عنوانی کے ریفرنس احتساب عدالتوں میں دائر کر دیئے ہیں۔ نیب وائٹ کالر میگا کرپشن کے مقدمات کی تحقیقات مکمل شواہد، دستاویزی ثبوت اور قانون کے مطابق سائنسی بنیادوں پر کرنے پر یقین رکھتا ہے۔ نیب کے احتساب عدالتوں میں اس وقت 1210بدعنوانی کے ریفرنس زیر سماعت ہیں جن کی مالیت تقریباً 900ارب روپے ہے۔ انہوں نے کہا نیب نے بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی 297ارب روپے کی رقم برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کرائی ہے جو ایک ریکارڈ کامیابی ہے۔ بدعنوانی ملکی ترقی اور اقتصادی خوشحالی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ نیب نے بزنس کمیونٹی کے مسائل کے حل کے لیے الگ سیل قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا جعلی ہا¶سنگ سوسائٹیز، کوآپریٹو سوسائٹیوں کے خلاف نیب کی تحقیقات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچاےا جائے گا۔ نیب نے مفتی احسان مضاربہ مقدمہ معزز احتساب عدالت اسلام آباد میں دائر کیا تھا۔ احتساب عدالت نے مفتی احسان کو مضاربہ کیس میں 10سال کی قید اور 9ارب روپے جرمانہ کی سزا سنائی جو کہ نیب نے بہترین پراسیکیوشن کی وجہ سے نیب کا سب سے بڑا مقدمہ جیتا۔ نیب مضاربہ مشارکہ سیکنڈلز میں ملوث 34ملزمان کی گرفتاری کے علاوہ بیرون ملک فرار مضاربہ/ مشارکہ سیکنڈلز میں ملوث دیگر ملزمان کو انٹر پول کے ذریعے واپس لانے کی بھرپور کاوشیں کررہا ہے۔ جسٹس ر جاوید اقبال نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو میں کاروباری برادری کے مسائل کے خاتمہ کے لئے ایک علیحدہ سیل قائم کیا گیا ہے۔
چیئرمین نیب
منی لانڈرنگ روکنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں‘ میگا کرپشن کیسز نمٹانا ترجیح‘ لوٹی دولت واپس لائیں گے : چیئرمین نیب
Dec 24, 2018